بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل مالیاتی فراڈز سے تحفظ
تحریر: غلام نبی
دھوکہ دہی اور فراڈ کے ذریعے موبائل والٹس سے رقوم نکال کر انہیں خالی کردینے کے حوالے سے دنیا بھر میں جدید ڈیجیٹل طرز پر مبنی معاشروں کو شدید تحفظات لاحق ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق، دھوکہ دہی اور فراڈ پر مبنی ان سرگرمیوں سے دنیا بھر کی معیشت کو پہنچنے والے خساروں کی لاگت سال 2025 تک تقریباََ 10.5 ٹریلین امریکی ڈالر ہوجائے گی۔پاکستان میں بھی اس طرح کے کیسز روزانہ کی بنیاد پر بڑھنے کی اطلاعات ہیں۔
پاکستان جیسے ملک، جس میں مالی شمولیت ترقی کے پہلے مرحلے کی سطح پر ہے اور بڑے پیمانے پر آبادی بتدریج ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے متعلق آگاہی حاصل کرنے کے مراحل میں ہے، ایسی صورتِ حال میں مالی فراڈ کرنے والے افراد کے لئے مختلف چالوں کے ذریعے عوام کوپھانسنا قدرے آسان اور سہل ہے۔
پاکستان میں مالیاتی اداروں کے جامع سائبر سیکیورٹی پروٹوکولز کی وجہ سے،شاذ و نادر ہی مالیاتی ادارے یا موبائل والٹس اس طرح کے مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔تاہم زیادہ تر معاملات میں کسٹمرز فراڈ کرنے والے افراد کے آسان اہداف ہوتے ہیں۔ جہاں متعلقہ حکام ادارے عوام الناس کو ڈیجیٹل مالیاتی خدمات کی آسان اور سہل طریقے سے دستیابی کو یقینی بنارہے ہیں، وہیں بینکنگ و فنانس صنعت کے بیشتر نجی ادارے مالی فراڈز سے بچنے اور ان سے متعلق آگاہی پیدا کرنے پر بھی خاطر خواہ سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
ملک کے معروف ڈیجیٹل ادائیگیوں کے پلیٹ فارم، ایزی پیسہ نے حال ہی میں اس قسم کی کارروائیوں کے حوالے سے محفوظ رہنے سے متعلق اپنے کسٹمرز میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے ایک اشتہاری مہم شروع کی ہے۔ایزی پیسہ کے اس پیغام میں اُن تمام مجرمانہ طریقوں پر روشنی ڈالی گئی ہے جن کو استعمال کر کے مالیاتی فراڈکرنے والے افراد لوگوں کو اُن کے ڈیجیٹل موبائل والِٹ میں موجود رقم سے محروم کردیتے ہیں۔ ایزی پیسہ کے پیغام میں جِن صورتحال پر نظر ڈالی گئی ہے وہ درج ذیل ہیں:
1۔ دھوکہ دہی کرنے والے خود کو بینک کا نمائندہ ظاہر کرتے ہیں
مالی فراڈ کرنے والے افراد کی جانب سے استعمال کیا جانے والا سب سے عام طریقہ یہ ہے کہ وہ خود کو بینک کا نمائندہ بتا کر ایسا ظاہر کرتے ہیں کہ جیسے وہ بینک کی ہیلپ لائن سے کال کر رہے ہوں۔ اس فراڈ میں ملوث افراد یا گروہ دھوکہ دہی کے ذریعے لوگوں کو اُن کے موبائل اکاؤنٹ کی پِن/اوٹی پی ظاہر کرنے پر قائل کرلیتے ہیں۔ اگر کسٹمر ان کی جعل سازی کا شکار ہوجاتا ہے تو وہ اپنے والٹس میں سے بڑی رقم کھو سکتا ہے۔
مزید یہ کہ اس طرح کی کالز ایسے نمبرز سے کی جاتی ہیں جو بظاہر تو اس بینک کے آفیشل نمبر معلوم ہوتے ہیں تاہم حقیقتاََ ایسا نہیں ہوتا۔ کسٹمرز کو ایسی تمام کالز سے ہوشیار رہنا چاہیئے کیونکہ بینک کا نمائندہ کبھی بھی کسٹمرز کو فون کرکے ان سے ان کی ذاتی معلومات سے متعلق تصدیق حاصل نہیں کرے گا۔اس طرز پر آنے والی کالز کو فوری طور پر منقطع کرکے متعلقہ حکام کو اس طرح کے نمبرز کی اطلاع فراہم کرنی چاہیئے۔
2۔ حکومتی اداروں کی جانب سے بطور نمائندہ آنے والی فون کالز
دوسرے قسم کا فراڈ جس کی اطلاعات کثرت سے موصول ہوتی ہیں وہ یہ ہے کہ لوگوں کو فون کال کرکے خود کو اسٹیٹ بینک یا قانون نافذ کرنے والے ادارے کے نمائندہ کے طور پرمتعارف کرایا جاتا ہے۔یہ ایسے ادارے ہیں جو کئی اختیارات کے حامل ہوتے ہیں اوران کی اہمیت کے سبب ان کا مرتبہ اعلیٰ ہوتا ہے۔لوگ دباؤ میں آکر اپنی ذاتی معلومات انہیں فراہم کردیتے ہیں، جبکہ حقیقتاََ یہ ادارے اس حوالے سے بالخصوص کسٹمرز کو براہِ راست کبھی بھی فون کالز نہیں کرتے ہیں۔
3۔ کسی کی جانب سے ایزی پیسہ کے ایجنٹ کے طور پر فون کالز کی وصولی
آخر میں دھوکہ دہی پر مبنی ایک ایسی کاررائی جس میں کوئی شخص خود کو ایزی پیسہ کا ایجنٹ ظاہر کرتے ہوئے کال کرے گا اور آپ کو ایک فرضی کہانی سنائے گا کہ کسی غریب اور بے یارو مددگارشخص نے آپ کے اکاؤنٹ میں کچھ رقم بھیج دی ہے۔ وہ آپ سے اس رقم کو واپس بھیجنے یا آپ کے اکاؤنٹ کا پن نمبر شیئر کرنے کی درخواست کرے گا۔اگر کوئی شخص اس دھوکہ دہی کا شکار ہوجا تا ہے تو وہ اپنے موبائل اکاؤنٹ میں سے ایک بڑی یا پوری رقم سے محروم ہوجاتا ہے۔
پاکستان میں موجود بینکنگ اداروں اور موبائل والٹس کا بیک اینڈ سیکیورٹی سسٹم خاصا محفوظ ہوتاجس کے باعث کسی بھی کسٹمر کے ساتھ فراڈ کرنا نا ممکن کی سی بات ہے۔ تاہم فراڈ کرنے والے افراد مختلف حربے آزما کر لوگوں سے ان کی OTP/PIN موصول کرلیتے ہیں جس کے باعث وہ اپنی قیمتی رقم سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ملک میں پیش آنے والے زیادہ ترموبائل بینکنگ فراڈز کو با آسانی روکا جا سکتا ہے اگراس حوالے سے لوگوں میں آگاہی پھیلائی جائے۔
بینکنگ اور فنانس کی صنعت سے منسلک پاکستان کے بیشتر ادارے ملکی سطح عوام میں فنانشل فراڈز سے بچنے لئے آگاہی بیدار کررہے ہیں۔
تاہم ایزی پیسہ اپنی نوعیت کے تمام اداروں میں اس اہم مسئلے پر وسیع اشتہاری کیمپین کے ذریعے روشنی ڈالنے والا پہلا مالیاتی ادارہ ہے۔ وسیع پیمانے پر دیکھا جانے والا ایزی پیسہ کا پیغام اپنی ایک خاص نوعیت کا حامِل ہے جس میں ڈیجیٹل فراڈ کرنے والے افراد کو "پِن چور" کی شناخت دی گئی ہے۔ ایزی پیسہ کا نیا پیغام دیکھیں