امن عمل کو ایک اوردھچکا۔ ۔ ۔ پشاور میں پاکستان چر چ کے احاطے میں دوخودکش حملے ،78افرادجاں بحق، بچوں اورخواتین سمیت 120زخمی ، امریکی سفارت خانہ کی مذمت
تابوت کم پڑگئے ہیں ، ہلاکتیں زیادہ ہیں ، حکومت ایمرجنسی اقدامات کرے: میاں افتخارحسین
پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) صوبائی دارلحکومت میں کوہاٹی گیٹ پر پاکستان چرچ کے احاطے میں دوخودکش حملوں کے نتیجے میں78افراد جاں بحق اور 120زخمی ہوگئے جنہیں مختلف ہسپتالوں میں منتقل کردیاگیاہے ۔دھماکے کے بعد متعددلوگ لاپتہ ہوگئے جبکہ کونسل برائے عالمی مذاہب کونسل اور عوامی نیشنل پارٹی نے تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا۔میاں افتخار حسین نے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگومیں بتایاکہ ہسپتال میں تابوت ختم ہوگئے ہیں ، ایمرجنسی اقدامات کرکے ادویات اورتابوت فراہم کیے جائیں ۔کمشنر پشاور صاحبزادہ انیس نے بتایاکہ عبادت کے بعد لوگ اختتامی دعاکررہے تھے کہ ایک چھوٹادھماکہ ہواجس کے بعد بڑادھماکہ ہوگیاجس میں زیادہ نقصان ہوا، دھماکے کے وقت چار سے پانچ سولوگ چرچ میں موجودتھے۔ اُنہوںنے بتایاکہ سیکیورٹی موجود تھی ، ہلاک ہونیوالوں میں چارخواتین اور چاربچے بھی شامل ہیں ۔ ایس پی سٹی نے دھماکے کو قومی سانحہ قراردیتے ہوئے بتایاکہ دھماکوں میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور ایک زخمی بھی ہواہے ۔لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے چیف ایگزیکٹوارشد جاوید نے بتایاکہ 56افرادجاں بحق ہوچکے ہیں ۔ عینی شاہدین کے مطابق پہلے کریکر دھماکہ ہواجس کے بعد لوگ دروازے کی طرف لپکے اور اِسی دوران ہجوم میں بڑادھماکہ ہوگیا۔ دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی اور کوہاٹی گیٹ کی طرف جانے والے تمام راستے سیل کردیئے ۔ بتایاگیاہے کہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جہاں 60زخمیوں کو منتقل کردیاگیاہے تاہم مزید زخمیوں کیلئے جگہ کم پڑگئی جس کی وجہ سے زخمیوں کو دیگرہسپتالوں میں منتقل کردیاگیا ۔عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے بعد جائے دھماکہ پرہرطرف لاشیں بکھرگئیں،کہاں عبادات کریں ؟ مندر، مساجد اورچرچ محفوظ نہیں ، حملہ آورکسی مذہب کو تو بخش دیں ۔ایک خاتون نے بتایاکہ حملے کے وقت دوسے اڑھائی ہزارلوگ موجود تھے ، 100سے زائد لوگ جاں بحق ہوئے ہیں ۔آج نیوز کے مطابق دھماکوں کے نتیجے میں زخمی ہونیوالے افراد کی تعداد120ہے۔سابق وزیراطلاعات اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماءمیاں افتخار حسین نے بتایاکہ ہسپتال میں 52تابوت تھے جو ختم پڑگئے ہیں ، حکومتی اہلکار نہیں بلکہ عوام کی حیثیت سے درخواست کی ہے کہ پولیس کو بھیج کر زبردستی دکانیں کھلوائیں اور تابوت منگوائیں ۔ اُنہوں نے بتایاکہ شبہ ہے کہ 100سے زائد افرادجاں بحق اور 150سے زائد زخمی ہیں تاہم واضح نہیں ہوسکاکیونکہ ہرطرف ہسپتال میں اوپر، نیچے لاشیں پڑی ہیں ۔میاں افتخارحسین کاکہناتھاکہ وہ سیاست نہیں کرناچاہتے ، اے پی سی کے بعد دہشتگردی کو تقویت ملی ، حکومت کو ذمہ داری نبھانی چاہیے ، ادویات اور تابوت فوری مہیاکریں ، تمام ساتھیوں سے گذارش ہے کہ ڈاکٹروں کو کام کرنے دیں اورگھروں کو جائیں کیونکہ مزید دھماکے کاخدشہ بھی ہے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے اے آئی جی شفقت ملک نے بتایاکہ دونوں خودکش حملہ آور تھے جنہوں نے اپنے آپ کو اُڑالیا۔ تحقیقاتی ٹیموں نے مبینہ حملہ آور کے جسمانی اعضاءقبضے میں لے لیے ہیں جبکہ ایک سر قریبی گھر سے ملاہے ۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیدیا اور متعلقہ حکام کو زخمیوں کے علاج پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی ۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق دھماکے سے چرچ کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچاہے ۔ کونسل برائے عالمی مذاہب نے دھماکے کے خلاف تین روزہ سوگ کا اعلان کردیااورکہاہے کہ تمام مشنتریز سکول اور کالج تین دن بند رہیں گے ۔یادرہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس نے دہشتگردوں سے مذاکرات کا فیصلہ کررکھاہے اور بعض گروپوں کی طرف سے خیرمقدم بھی کیاہے لیکن اُسی اے پی سی کے بعد پاک فوج کے اعلیٰ افسرکوبھی نشانہ بنایاگیا اور آج مسیحی برادری کی عبادت گاہ کو بھی نشانہ بنایاگیاجبکہ پاکستان کی طرف سے دودرجن کے قریب طالبان قیدیوں کو بھی رہاکیاجاچکاہے۔