بیت المقدس میں دیوار فاصل اور اس سے متصل روڈ کی تعمیر کی منظوری
مقبوضہ بیت المقدس (اے این این)اسرائیلی حکومت کی جانب سے آج مقبوضہ بیت المقدس میں نسلی دیوار اور اس سے متصل سڑک کی تعمیر کی منظوری دی جا رہی ہے۔ سڑک اور دیوار کی تعمیر کا یہ فیصلہ سات سال قبل ہوا تھا تاہم مقامی فلسطینی شہریوں کی جانب سیاس کے نقشے میں تبدیلی کے لیے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا۔ عدالت نے فوج کے فراہم کردہ نقشے کے مطابق سڑک اور دیوار فاصل تعمیر کرنے کی منظوری دے دی تھی تاہم حکومت کی جانب سے اس کی منظوری دینا ابھی باقی تھی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی حکومت نے اپنے مخصوص منصوبے اور نقشے کے مطابق ہی عدالت سے فیصلہ حاصل کیا ہے اور بیت المقدس کے جنوب میں بیتر کے مقام پر دیوار تعمیر کی جائے گی۔بیتر کالونی کے مقامی فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ سات سال قبل جب اسرائیلی حکومت کی جانب سے کالونی کے اندر سے ایک دیوار اور اس کے ساتھ ایک سڑک کی تعمیر کا اعلان کیا گیا تھا تب انہوں نے اسرائیل کی ایک عدالت میں اس کا راستہ اور نقشہ تبدیل کرنے کی درخواست دی تھی، سات سال تک عدالت بھی ٹال مٹول سے کام لیتی رہی تاکہ معاملہ پرانا ہو جائے۔ سات سال کے بعد اسرائیلی عدالت نے صہیونی فوج اور حکومت کے فراہم کردہ نقشے کو حتمی قرار دیتے ہوئے اس پر دیوار تعمیر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔یہاں یہ امر واضح رہے کہ بیتر کالونی بیت المقدس کی ان معدودے چند کالونیوں میں سے ایک ہے جو زراعت کی ایک طویل تاریخ رکھتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت یونیسکو نے اس کالونی کو عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کر رکھا ہے۔تاریخی اہمیت کی حامل اس کالونی کے بیچ ایک سڑک اور اس کے ساتھ نسلی دیوار کی تعمیر دراصل اس کی تاریخی اور زرعی اہمیت کو نقصان پہنچانا ہے۔ مقامی فلسطینی شہریوں نے اقوام متحدہ اور یونیسکو سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ فوری مداخلت کرکے بیتر کالونی یہودی فوج کی دست برد سے بچائیں۔فلسطینی شہریوں نے اسرائیلی عدالت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سات سال سے مسلسل عدالت کے دروازے پر انصاف کے حصول کے لیے جاتے رہے لیکن عدالت نے غیرمنصفانہ فیصلہ دے کر بد ترین ظلم کیا ہے۔ اگر بیتر قصبے میں نسلی دیوار تعمیر کی جاتی ہے تواس کے نتیجے میں مقامی آبادی اور ان کی اراضی دو حصوں میں تقسیم ہوجائے گی اور شہریوں کو سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔