عراق میں داعش کے ہاتھوں ترکی کے 49 یرغمالی رہائی کے بعد وطن پہنچ گئے

عراق میں داعش کے ہاتھوں ترکی کے 49 یرغمالی رہائی کے بعد وطن پہنچ گئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


استنبول (اے این این)ترکی کے وزیراعظم احمد داؤد اغلو نے ہفتہ کو بتایا کہ عراق میں دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے ان کے 49 شہری رہا ہو کر بحفاظت وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔جون میں سنی شدت پسند گروہ نے عراقی شہر موصل پر قبضے کے بعد ترکی کے قونصل خانے پر دھاوا بولا اور وہاں موجود عملے بشمول قونصل جنرل کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ان میں بچے بھی شامل تھے۔داوداغلو نے آذربئیجان کے دارالحکومت باکو میں صحافیوں کو بتایا کہ یرغمالیوں کو ہفتہ کو علی الصبح رہا کیا گیا جس کے بعد وہ ترکی پہنچے۔ ان کے بقول وہ اپنا دورہ مختصر کر رہے ہیں تاکہ وہ بازیاب ہونے والے افراد سے جلد ملاقات کر سکیں۔وزیراعظم نے رہائی کے عمل کی تفصیلات تو نہیں بتائیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ انٹیلی جنس ایجنسی کے\" اپنے طریقہ کار\" کے ذریعے ممکن ہوا اور کسی بھی طرح کا آپریشن نہیں کیا گیا۔\"میں یہ خوشخبری آپ کے ساتھ بانٹنا چاہتا ہوں کہ جس کا پوری قوم انتظار کر رہی تھی۔ یہ دنوں اور ہفتوں کی بھرپور کوششوں کے بعد ہمارے شہریوں کو ہمارے حوالے کر دیا گیا اور ہم انھیں اپنے وطن واپس لے آئے۔ترکی نے بظاہر اپنے انہی یرغمالیوں کی وجہ سے دولت اسلامیہ کے خلاف بننے والے بین الاقوامی اتحاد میں شامل ہونے سے گریز کیا۔ امریکہ نے بھی اسی تناظر میں ترکی پر اتحاد میں شامل ہونے کے لیے دبا نہیں ڈالا۔ادھر ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی ایک بیان میں کہا کہ 49 شہریوں کی رہائی ان کی انٹیلی جنس کے ایک \"طے شدہ منصوبے\" کا حصہ تھی۔
سنی شدت پسند گروہ دولت اسلامیہ نے عراق اور شام کے بعض حصوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس دوران انھوں نے متعدد لوگوں کو اغوا اور قتل کیا۔حالیہ ہفتوں میں اس گروپ نے دو امریکی صحافیوں اور ایک برطانوی امدادی کارکن کا سرقلم کیا۔امریکہ نے اس گروپ کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف بین الاقوامی اتحاد قائم کیا ہے جب کہ عراق میں دولت اسلامیہ کے اہداف پر فضائی حملے بھی کیے۔

مزید :

عالمی منظر -