پاکستان میں 10 لاکھ افراد بھولنے کے عارضے کا شکار ہیں: الزائمر رپورٹ
لاہور (ویب ڈیسک) الزائمر پاکستان نے عالمی الزائمر رپورٹ 2015ءشائع کر دی جس کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 4 کروڑ 68 لاکھ افراد ڈائمنشیا (نسیان) بھولنے کے عارضے میں مبتلا ہیں، یہ تعداد ہر 20 سال بعد دوگنی ہونے کا اندیشہ ہے جو کہ بڑھتے ہوئے 2030ءتک 7 کروڑ 47 لاکھ اور 2050ءتک 1 ارب 31 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ ہر سال دنیا بھر میں ڈایمنشیا کے 99 لاکھ نئے کیس سامنے آرہے ہیں یعنی کے ہر30 سیکنڈ بعد ایک فرد اس مرض کا شکار ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت اس بیماری سے لڑنے کی معاشی اور سماجی لاگت 818 ارب ڈالر ہے اور اگلے تین سال کے مختصر عرصے میں یہ لاگت ایک کھرب امریکی ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ اس سے یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ اگر ڈائمنشیا کے خلاف خرچ ہونے والی لاگت کو ایک ریاست کی معیشت تصور کیا جائے تو یہ دنیا کی اٹھارویں بڑی معیشت ہو گی۔ اب تک کے اندازے کے مطابق ڈائمنشیا کے شکار 58 فیصد مریضوں کا تعلق غریب اور متوسط طبقے والے ممالک سے ہے اور 2050ءتک یہ تناسب 68 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے جس کی بڑی وجوہات آبادی اور بوڑھوں کی تعداد میں اضافہ ہے۔ ایک اندیشے کے مطابق 2050ءتک ڈائمنشیاءکے مریضوں کی تقریبا آدھی تعداد کا تعلق ایشیائی ممالک سے ہو گا۔ الزائمرز پاکستان کی سرپرست ڈاکٹر یاسمین راشد نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ نئے اعداد و شمار کنگز کالج لندن کے پروفیسر مارٹن پرنس کی سربراہی میں ہونے والی ریسرچ میں پیش کئے گئے ہیں۔ پاکستان بھر میں تقریبا 10 لاکھ افراد بھولنے کے مرض میں مبتلا ہیں۔