پنجاب پولیس میں بوگس بھرتیاں 62نہیں 136ہیں،آئی جی کا سپریم کورٹ میں انکشاف
لاہور(نامہ نگار خصوصی )پنجاب پولیس میں بوگس بھرتیوں کے سکینڈل کا دائرکار 136اہلکاروں اور افسروں تک وسیع ہو گیا، سپریم کورٹ نے آئی جی پولیس مشتاق سکھیرا کوبوگس بھرتیوں کے ذمہ دار سینئر افسروں کے خلاف کارروائی کے لئے مزید دو ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ۔ مسٹر جسٹس اعجاز احمد چودھری کی سربراہی میں قائم بنچ نے مشتاق سکھیرا کو مخاطب کرکے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ تفتیش نہیں کر سکتے تو نیب کو کہہ دیتے ہیں کہ اصل ذمہ داروںکا تعین کر دے ۔سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں مسٹر جسٹس اعجاز احمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لاہور، ملتان سمیت دیگر اضلاع میں محکمہ پولیس میں بوگس بھرتیوں اور تبادلوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، پنجاب پولیس کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عارف راجہ نے آئی جی کی طرف سے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بوگس بھرتیوں میں ملوث 12اضلاع کے 9 اہلکاروں اور افسروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ہے، سپریم کورٹ نے رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور فوری آئی جی کی طلبی کا حکم جاری کیا، آئی جی پولیس مشتاق سکھیرا نے بنچ کے روبرو پیش ہو کر انکشاف کیا کہ پنجاب پولیس میں بوگس بھرتیوں میں ملوث اہلکاروں اور افسروں کی تعداد 62سے بڑھ کر 136ہو گئی ہے، مزید انکوائری بھی جاری ہے، عدالت نے آئی جی پولیس پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے پہلے بھی انکوائری مکمل کرنے کا کہا تھا مگر آئی جی پھر خالی ہاتھ آ گئے،لگتا ہے کہ آئی جی پولیس اپنے کسی پیٹی بھائی افسر کے خلاف کارروائی نہیں کرنا چاہتے، بنچ نے کہا کہ عدالت یہ نہیں چاہتی کہ کسی پولیس افسر کے خلاف لازمی کارروائی ہو لیکن اگر کوئی افسر ملوث ہے تو اسے چھوڑنا بھی نہیں چاہیے، صرف اہلکاروں کے خلاف کارروائی کافی نہیں، بوگس بھرتیوں کا معاملہ بہت اہم ہے،بنچ نے مزید ریمارکس دیئے کہ اگر پنجاب پولیس اس معاملے کی تفتیش نہیں کر سکتی تو پھر نیب کو کہہ دیتے ہیں کہ وہ ذمہ داروں کا تعین کرے جس پر آئی جی پولیس نے سپریم کورٹ یقین دہانی کرائی کہ اگر اس معاملے میں کوئی ڈی آئی جی بھی ملوث ہوا تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی تاہم انہیں انکوائری مکمل کرنے کے لئے مزید دوہفتوں کا وقت دیا جائے، عدالت نے آئی جی کی استدعا منظورکرتے ہوئے مزید سماعت دوہفتوں تک ملتوی کر دی۔