عالم اسلام کی نابغہ روزگار شخصیت اور بانی جماعت اسلامی سید ابو الاعلی مودودی کو دنیا سے بچھڑے 39 برس بیت گئے
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)عالم اسلام کی نابغہ روزگار شخصیت ،مفکر اسلام ،بانی جماعت اسلامی مولانا سید ابو الااعلیٰ موددیؒ کو دنیا سے بچھڑے 39 برس بیت گئے ، انکی 39 ویں برسی آج(ہفتے کے روز ) ملک بھر میں انتہائی عقیدت و احترام سے منائی جائے گی ۔
تفصیلات کے مطابق عالم اسلام کے عظیم مفکر ،دانشور اور دنیا بھر کی موجودہ اسلامی تحریکوں میں اپنی لازوال تحریروں سے انقلاب کی روح پھونکنے والے 20ویں صدی کے نامور اسلامی رہنما مولانا سید ابو الاعلی مودودیؒ کے انتقال کو 39 برس بیت گئے ۔بانی جماعت اسلامی سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی زندگی اور جدوجہد پر طائرانہ نظر ڈالتے ہیں ، 25 ستمبر 1903 ءکو حیدر آباد دکن کے شہر اورنگ آباد میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم بھی وہیں سے حاصل کی ۔انہوں نے 1918 ءمیں صرف پندرہ سال کی عمر میں صحافت کا آغاز ” اخبار مدینہ “ سے کیا ۔ 1920 ءمیں مولانا مودودیؒ کے سر سے والد کا سایہ اٹھ گیا۔ 1925 ءمیں روزنامہ ” الجمعیۃ “ دہلی کی ادارت سنبھال لی جو چار سال تک جاری رہی ۔ مولانا مودودیؒ نے 1932 ءمیں حیدر آباد دکن سے ماہنامہ ” ترجمان القرآن “ کا اجرا کیا ۔انہوں نے 26 اگست 1941 ءکو لاہور میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی۔ 11 مئی 1953 ءکو فوجی عدالت نے مولانا مودودیؒ کو سزائے موت سنا دی ۔ 1957 ءمیں ماچھی گوٹھ میں جماعت اسلامی کا چوتھا کل پاکستان اجتماع ہوا ۔ 1963 ءمیں لاہور میں مولانا سید مودودیؒ پر قاتلانہ حملہ ہوا ۔ انہوں نے 1967 ءمیں بحالی جمہوریت کے لیے دوسری جماعتوں سے مل کر تحریک جمہوریت پاکستان ( پی ڈی ایم) کی تشکیل کی ۔ 1970 ءمیں مولانا مودودیؒ کے اعلان پر بے مثال یوم شوکت اسلام منایا گیا ۔ 1973 ءمیں 31 سال تک تحریک کی رہنمائی کرنے کے بعد مسلسل علالت کی وجہ سے جماعت اسلامی کی امارت سے معذرت کر لی ۔ 1979 ءمیں علاج کی غرض سے مولانا مودودیؒ امریکہ گئے ۔ 22 ستمبر 1979 ءکو بفیلو ہسپتال امریکہ میں انتقال کر گئے،انہیں لاہور کے علاقے اچھرہ میں سپرد خاک کیا گیا ۔
مولانا سید ابو الااعلیٰ موددیؒ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف کا کہنا تھا کہ عالم اسلام آج جس انتشار، بدنظمی اور جمود کا شکار ہے، اس کی جڑیں بہت گہری ہیں،مسلم امہ کے امراض کے علاج کی نشان دہی مولانا سید ابو الاعلی مودودیؒ نے کئی عشروں پہلے قرآن و سنت میں تدبر و تفکر، اجتہاد کی ضرورت، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور اعتدال پسندی کے ذریعے کر دی تھی ، سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے قرآن و سنت کے ابدی پیغام، مسلمانوں کی زندگیوں میں عملی تبدیلی، اسلامی تہذیب کی تعبیر، جذبوں کی تنظیم اور عصر حاضر میں اسلامی اجتماعیت اور اقامت دین کے عظیم فریضے کی تفہیم اور نفاذ کی تحریک برپا کی جو آج بھی جاری ہے ۔قیصر شریف کا کہنا تھا کہ سید ابو الاعلی مودودیؒ نے اپنے فکروعمل سے پورے عالم اسلام کو متاثر کیا،سید مودودیؒ کی شخصیت ہر لحاظ سے جامعیت کے ہر معیار پر پوری اترتی ہے، علم و حلم اور فکر و عمل، ہر میدان میں انہوں نے اپنا لوہا منوایا اور سکہ جمایا،ان کی تصانیف ہر موضوع اور انسانی زندگی میں انفرادی و اجتماعی دائروں میں پیش آنے والے جملہ مسائل کا احاطہ کرتی اور محض فکری و نظری نہیں، قابل عمل حل بھی پیش کرتی ہیں ۔قیصر شریف کا کہنا تھا کہ سید مودودیؒ کا کمال یہ ہے کہ وہ محض کتابی دنیا ہی کے شاہسوار نہیں تھے بلکہ سیاسی میدان میں بھی انہوں نے ناقابل فراموش کارنامے سرانجام دیئے ،دو قومی نظریہ جسے قیام پاکستان کی بنیادکا درجہ حاصل ہے ،علمی و فکری اور استدلال کی دنیا میں مولانا مودودیؒ کی پر زور اور موثر تحریروں ہی سے اجاگر ہوا۔