سعودی لڑکی اپنے باپ کے خلاف عدالت پہنچی تو سعودی کورٹ نے تاریخی فیصلہ سنادیا، پہلی مرتبہ لڑکی کو کھلی چھٹی دے دی کہ وہ۔۔۔
جدہ(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں خواتین کو کسی بھی طرح کی سرکاری دستاویز حاصل کرنے کے لیے باپ، شوہر یا کسی رشتہ دار مرد کی رضامندی لینا لازمی ہوتا تھا لیکن گزشتہ دنوں ایک سعودی لڑکی اپنے باپ کے خلاف عدالت پہنچ گئی جو اس کے پاسپورٹ بنوانے کے خلاف تھا، جس پر اب عدالت نے تاریخی فیصلہ سنا دیا ہے۔ ویب سائٹ deccanchronicle.com کے مطابق جدہ کی 24سالہ لڑکی بیرون ملک جانا چاہتی تھی لیکن اس کا باپ اس کے باہر جانے کے خلاف تھا، چنانچہ اس نے بطور سرپرست پاسپورٹ بنوانے کے لیے رضامندی دینے سے انکار کر دیا، جس پر لڑکی عدالت چلی گئی۔
رپورٹ کے مطابق اب عدالت نے لڑکی کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے اس کے باپ کو حکم دے دیا ہے کہ وہ فوری طور پر لڑکی کا پاسپورٹ حاصل کرے تاکہ وہ بیرون ملک سفر کر سکے۔ سعودی اخبار اوکاز کے مطابق لڑکی کے ماں باپ میں علیحدگی ہو چکی ہے اور وہ گزشتہ 10سال سے اپنی ماں کے ساتھ رہ رہی تھی۔ گزشتہ 6سال سے اس نے اپنے باپ کو نہیں دیکھا تھا، تاہم جب اس نے پاسپورٹ بنوانے کے لیے باپ سے رابطہ کیا تو اس نے منع کر دیا اور کہا کہ وہ بیرون ملک سفر نہیں کر سکتی۔