خاتون یہ سوجی ہوئی انگلی ڈاکٹر کے پاس لے کر گئی تو یہ دراصل کس خطرناک بیماری کی نشانی نکلی؟ جان کر آپ کی حیرت کی انتہا نہ رہے گی

خاتون یہ سوجی ہوئی انگلی ڈاکٹر کے پاس لے کر گئی تو یہ دراصل کس خطرناک بیماری ...
خاتون یہ سوجی ہوئی انگلی ڈاکٹر کے پاس لے کر گئی تو یہ دراصل کس خطرناک بیماری کی نشانی نکلی؟ جان کر آپ کی حیرت کی انتہا نہ رہے گی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

برمنگھم(نیوز ڈیسک) ٹی بی کی بیماری بنیادی طور پر نظام تنفس کی بیماری ہے جو انسان کے پھیپھڑوں کو نشانہ بناتی ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمارے جسم میں اس بیماری کا ظہور کسی اور جگہ نہیں ہو سکتا۔ اس خاتون کی حیران کن مثال کو ہی دیکھ لیجئے، جو اپنی سوجی ہوئی انگلی کا مسئلہ لے کر ڈاکٹر کے پاس گئی مگر پتا چلا کہ اُن پر ٹی بی کے بیکٹیریا کا حملہ ہو چکا تھا۔
میل آن لائن کے مطابق 42 سالہ خاتون کا کہنا ہے کہ ان کے بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی کافی زیادہ سوج گئی تھی اور تقریباً ایک ہفتے سے اس میں درد محسوس ہو رہا تھا۔ کیونکہ انہیں انگلی پر کوئی چوٹ نہیں لگی تھی اور نہ ہی اس پر کوئی زخم نظر آتا تھا تو ڈاکٹروں نے اس کا اندرونی طور پر معائنہ کیا اور معلوم ہوا کہ اس میں انفیکشن پیدا ہوچکا تھا۔ مزید تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ عام انفیکشن نہیں تھا بلکہ خطرناک بیماری ٹی بی کے بیکٹریا سے پیدا ہونے والا انفیکشن تھا۔ یہ انفیکشن عموماً پھیپھڑوں کو نشانہ بناتا ہے لیکن یہ ایک عجیب معاملہ تھا کہ اس خاتون کی انگلی اس اس انفیکشن سے متاثر ہوچکی تھی۔


خاتون نے بتایا کہ ان کے خاوند کو کچھ عرصہ قبل ٹی بی ہوئی تھی اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ غالباً متاثرہ شخص کے کھانسنے سے بیکٹریا خاتون کے جسم میں منتقل ہوا ، لیکن بہرحال یہ حیران کن بات تھی کہ اس بیکٹریا نے پھیپھڑوں کو متاثر کرنے کی بجائے خاتون کی انگلی میں انفیکشن پیدا کر دیا تھا۔
اس کیس کے متعلق سائنسی جریدے ’نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن‘ میں ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی گئی ہے ۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ ٹی بی کا بیکٹریا خاتون کے جسم میں موجود تھا تاہم اس کے پھیپھڑے محفوظ تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹی بی کے باعث پھیپھڑوں کے علاوہ بھی جسم کے کسی حصے میں انفیکشن پیدا ہو سکتا ہے۔ مذکورہ خاتون کی انگلی کے انفیکشن کو ختم کرنے کیلئے 9ماہ تک علاج کرنا پڑا، جس کی بنیادی وجہ یہی تھی کہ یہ انفیکشن عام نوعیت کا نہیں تھا۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -