آرمی چیف کی پارلیمانی رہنماﺅں سے میٹنگ دراصل کیوں ہوئی ؟ اس ملاقات میں شریک پیپلز پارٹی کی رہنما شیریں رحمان نے تفصیلات بتا دیں 

آرمی چیف کی پارلیمانی رہنماﺅں سے میٹنگ دراصل کیوں ہوئی ؟ اس ملاقات میں شریک ...
آرمی چیف کی پارلیمانی رہنماﺅں سے میٹنگ دراصل کیوں ہوئی ؟ اس ملاقات میں شریک پیپلز پارٹی کی رہنما شیریں رحمان نے تفصیلات بتا دیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی پارلیمانی رہنماﺅں کے ساتھ ہونے والی میٹنگ کی بازگشت اس وقت چاروں طرف سنائی دے رہی ہے اور میڈیا چینلز ہر طرح سے اس پرروشنی ڈالتے دکھائی دیتے ہیں تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیریں رحمان ، جو اس میٹنگ کا حصہ تھیں ، نے اب اس کے مندرجات سے پردہ اٹھا دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی رہنما شیریں رحمان نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے خود جا کر کوئی بھی ملاقات نہیں کی ہے بلکہ ہمیں فون آیا کہ پارلیمان کے لیڈرز سے ملنا ہے کیونکہ کوئی حساس معاملہ ہے ، میں نے پوچھا کہ کس حوالے سے ملنا ہے ، تو بتایا گیا کہ گلگت بلتستان اور کشمیر کر معاملہ ہے ، ہماری پارٹی کی نمائندگی تھی ، انہوں نے کہا سب کی نمائندگی ہے ، یہ ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے کشمیر اور گلگت بلتستان کے حوالے سے یا کوئی بھی قومی سلامتی کا حساس معاملہ ہو، ہمیں کہا گیا کہ جی بی کے بہت ہی حساس معاملات ہیں اس پر بات کرنی ہے ، ہم نے کہا کہ ٹھیک ہے ۔
شیریں رحمان نے کہا کہ وہاں جو بات ہوئی ،میں نے پوچھا کہ وزیراعظم اس کی میٹنگ کی سربراہی کیوں نہیں کر رہے ، وہ یہاں کیوں نہیں ہے؟ یہ پارلیمانی جمہوری سسٹم ہے ، میں نے تو اس دن بھی بولا تھا کہ بھئی کہاں ہے وزیراعظم ، دو گھنٹے ہو گئے ہیں سارے ملک کی قیادت موجود ہے ،2019 میں کشمیر کا معاملہ ہو گیا وہ نہیں آئے ، وہ دوسرے کمرے میں بیٹھے تھے ، پارلیمان میں یہ میٹنگ ہو رہی تھی ، وہ نہیں آئے ، پھر آرمی چیف نے بریفنگ دی۔
یہاں پر شاہ زیب خانزادہ نے اپنا سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ ” جب آپ نے کہا کہ وزیراعظم کہاں ہیں تو پھر کیا جواب آیا ؟ ۔ شیریں رحمان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ چاہے یہ کابینہ کے یہ نئے اصول بنے ہیں ، میں اگر کہوں کہ یہ کلاسفیائڈ میٹنگ ہے ، پارلیمان میں بہت ساری کلاسیفائڈ میٹنگ ہوتی ہیں ، اس میٹنگ کا اصول ہوتا ہے کہ آپ باہر جا کر بات نہ کریں ۔ 
انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں کچھ داخلی معاملات پر بے ساختہ گفتگو ہوئی ، پیپلز پارٹی نے اپنی بات گلگت بلتستان پر فوکس رکھی ، جی بی کے الیکشن کے حوالے سے بھی بات ہوئی ، پھر میں نے سوال کیا کہ یہ وزیراعظم اس میٹنگ کی سربراہی کیوں نہیں کر رہے تھے ، یہ سوال تو بنتا ہے ، کشمیر کے حوالے سے بھی 2019 میں بھی بڑے حساس معاملے پر میٹنگ کی سربراہی نہیں کر سکے تھے ۔ 
پیپلز پارٹی کی رہنما کا کہناتھا کہ اے پی سی کے اعلامیے اور میٹنگ کا کوئی لنک نہیں ہے ، جی بی کی میٹنگ ہفتہ پہلے ہوئی اور اے پی سی میں جو گفتگو شنید ہوئی ، اس سے میری نظر میں کوئی لنک نہیں ہے ، میں آپ یہ ضرور کہوں گی کہ ہماری طرف سے گلگت بلتستان کی میٹنگ تھی ،ہم نے کوئی نیب کی بات نہیں کی ، ہم نے جی بی میں صاف اور شفاف الیکشن کی بات کی ۔ 
پیپلز پارٹی کی رہنما کا کہناتھا کہ یہ میرا سوال تھا کہ یہ میٹنگ وزیراعظم ہاﺅس میں کیوں نہیں ہو رہی ، اگر وزیراعظم مکمل طور پر غیر حاضر ہو اور اپنے آپ کو پورے نظام سے بالا تر سمجھے تو پھر کیسے چلے گا ، یہ سوال بنتا تھا اور میں نے کیا ۔“

مزید :

قومی -اہم خبریں -