قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف ، سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کرنے کی مدت بڑھانے سے متعلق ترمیمی بل کی منظور ی
اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کرنے کی مدت سات دن سے بڑھا کر 30دن کرنے سے متعلق ترمیمی بل منظور کر لیا، جبکہ اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر براہ راست الیکشن اور 18سال کی عمرتک مفت تعلیم فراہم کرنے سے متعلق بلوں سمیت کئی بل آئندہ کے لئے موخر کر دیئے گئے،چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے تجویز پیش کی کہ اسمبلی میں 60 مخصوص نشستیں خواتین کی ہیں وہ کم کرکے 30کر دی جائیں اور 30نشستیں تمام طبقات کو دی جائیں،کسان، وکلاء میڈیا، اوورسیز پاکستانیز، ریٹائرڈ ملازمین کی سیٹ اس میں ہو سکتی ہے، ان کی نامزدگی سیاسی جماعت نہیں بلکہ ان کی اپنی پروفیشنل باڈی کرے،رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے تجویز پیش کی کہ ہم ایسی قانون سازی پر غور کریں کہ اسپیکر قومی اسمبلی اپوزیشن کا ہو جبکہ رکن کمیٹی عالیہ کامران نے کہا کہ مخصوص نشستوں کو ختم کرنے کی طرف جانا چاہیئے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں مختلف بلوں کا جائرہ لیا گیا، آئینی (ترمیمی) بل 2020(تیسرے شیڈول میں ترمیم) کے محرک محسن شاہ نواز رانجھا نے کمیٹی کو بتایاکہ سپیکر پر حکومت کا بڑا پریشر ہوتا ہے، سپیکر کسی خاص جماعت کا نہیں ہوتا وہ ایوان کا سپیکر ہے،سپیکر جتنا آزاد ہو گا اتنا ایوان کی کارروائی بہتر طریقے سے چلے گی، وہ پورے ایوان کو کنٹرول کرتا ہے،سپیکر کو ہمیں آزاد کرنا چاہیے۔
رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہا کہ فیٹف سے متعلق قانون سازی میں سپیکر کا کردار متنازع لگا، انہوں نے قانون سازی بلڈوز کی، اپوزیشن کی ترامیم ٹیک اپ نہیں کیں،سپیکر کا کردارمتنازع ہے، ہم ایسی قانون سازی پر غور کریں کہ سپیکر اپوزیشن کا ہو، چیئرمین کمیٹی نے بل پر مزید غور کے لئے معاملہ آئندہ کے لئے موخر کر دیا، کمیٹی نے ، آئینی (ترمیمی) بل 2020(آرٹیکل259 میں ترمیم) بھی آئندہ کے لئے موخر کر دیا، چیئرمین کمیٹی نے بل کے محرک کو کہا کہ اس بل کو مزید بہتر کریں،یہ بل زراعت سے متعلق قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی اور قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی کو بھجوا رہے ہیں،اجلاس میں ''تحدید (ترمیمی) بل2020 '' (آرٹیکل 150)پر بھی غور کیا گیا، کمیٹی نے بل کی منظوری دے دی، بل کے تحت سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کرنے کی مدت سات دن سے بڑھا کر 30دن کر دی جائے گی۔
اجلاس کے دوران آئینی (ترمیمی) بل2019(آرٹیکل51میں ترمیم) پر بھی غور کیاگیا، الیکشن کمیشن نے بل پر کسی قسم کے تحفظات کا اظہار نہیں کیا، رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے اس بارے میں ضرور رائے لینی چاہیئے، اس پر بحث ہونی چاہیئے سیاسی جماعتیں اس عمل میں شامل ہوں، رکن کمیٹی عالیہ کامران نے کہا کہ مخصوص نشستوں کو ختم کرنے کی طرف جانا چاہیئے، یہ بل خصوصی کمیٹی میں بھیج دیں،چیئرمین کمیٹی نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں 60 مخصوص نشستیں خواتین کی ہیں وہ کم کرکے 30کر دی جائیں اور 30نشستیں تمام طبقات کو دی جائیں،کسان، وکلاء، میڈیا، اوورسیز پاکستانیز، ریٹائرڈ ملازمین کی سیٹ اس میں ہو سکتی ہے، ان کی نامزدگی سیاسی جماعت نہیں بلکہ ان کی اپنی پروفیشنل باڈی کرے، اس سے پارلیمنٹ نمائندہ اسمبلی ہوگی، سیاسی جما عتوں کو پابند کیا جائے کہ خواتین کو جنرل نشستوں پر زیادہ ٹکٹ دیں، ہم اس بل سے متعلق پروپوزل بنا کر ممبران میں تقسیم کریں گے۔
اجلاس میں آئینی (ترمیمی) بل 2020(آرٹیکل25اے میں ترمیم) پر بھی غور کیا گیا، بل کے محرک کیسو مل کھیئل داس نے کمیٹی کو بتایا کہ مفت تعلیم 18سال کی عمر تک کے بچے کو دی جائے، کمیٹی نے یہ بل بھی آئندہ کے لئے موخر کر دیا، اجلاس کے ایجنڈے پر رکن اسمبلی امجد علی خان کے چار بل شامل تھے تاہم وہ اجلاس میں شریک نہ ہوسکے جس کے باعث ان کے بلوں پر غور آئندہ کے لئے موخر کر دیا گیا، رکن کمیٹی عالیہ کامران نے کہا کہ امجد علی خان کمیٹی میں آتے نہیں ہیں ان کے بل موخر کرنے کے بجائے خارج کر دیں، ہمیشہ بل ایجنڈے پر آتا ہے اور وہ کمیٹی میں نہیں آتے اگلی دفعہ بھی وہ نہیں آئیں گے، کمیٹی نے آئینی (ترمیمی) بل 2020(آرٹیکل27اے) بھی آئندہ کے لئے موخر کر دیا ۔