نواز شریف کی غلط میڈیکل رپورٹ بنانےوالوں کےخلاف انکوائری نیب کو دی جائے،سینئر صحافی کا ایسا مطالبہ کہ حکومت مشکل میں پڑجائے 

نواز شریف کی غلط میڈیکل رپورٹ بنانےوالوں کےخلاف انکوائری نیب کو دی ...
نواز شریف کی غلط میڈیکل رپورٹ بنانےوالوں کےخلاف انکوائری نیب کو دی جائے،سینئر صحافی کا ایسا مطالبہ کہ حکومت مشکل میں پڑجائے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)معروف صحافی اور تجزیہ کامزمل سہروردی نےکہاہےکہ نوازشریف کو واپس لانے کی بات کرنے سے پہلے انہیں بھگانے والوں کو سزا ملنی چاہیے،نواز شریف کی غلط میڈیکل رپورٹ بنانے والوں کے خلاف انکوائری نیب کو دی جانے چاہئے،تمام ذمہ داران کو گرفتار کر کے نوے،نوے دن کے ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا جائے۔

نجی ٹی وی "ہم نیوز " کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی  غلط میڈیل رپورٹ بنانے والوں کے خلاف  انکوائری ہونی چاہئے اور یہ انکوائری نیب کو دینی چاہئے ،اس حکومت میں 22 کروڑ عوام کے ساتھ بہت بڑا فراڈ ہوا ہے،اتنے بڑے ملزم جس نے ملک کو قرضوں میں ڈبویا ،جس نے پاکستان کو تباہ کیا ،جو پاکستان کا سب سے بڑا مجرم ڈیکلئیر کیا گیا تھا وہ ان کے ہاتھوں سے نکل گیا ہے ،ہم اس حکومت کو اس اقدام پر کیسے معاف کر سکتے ہیں؟نیب میں اس کی انکوائری ہونی چاہئےاور تمام ذمہ داران کو وفری طور پر گرفتار کر کے نوے نوے دن کے ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں گذارانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ کون ہر گھنٹے بعد ان کے پلیٹ لٹس کی رپورٹ دے رہا تھا ؟کون سا وزیر دن میں تین ،تین مرتبہ پریس کانفرنسیں  کرتا تھا ؟کون سا میڈیکل بورڈ تھا ؟تمام ڈاکٹرز بھی گرفتار ہونے چاہئیں ،تمام وزراء بھی گرفتار ہونے چاہئیں اور اس کیس پر بالکل بھی معافی نہیں ہونی چاہئے ،اس کو ٹیسٹ کیس سمجھتے ہوئے مانیٹرنگ  جج بھی بٹھانا چاہئے تاکہ اس کیس کا فوری فیصلہ ہو سکے۔

مزمل سہروری کا کہنا تھا کہ کم از کم ہمارے مجرم ایسے بھاگ تو نہیں جانے چاہئیں اور بعد میں ہمیں بتایا جائے کہ ایم آئی سکس ہمیں مجرم کو واپس نہیں لینے دیتی ،ہمیں بتایا جائے کہ ہمارا مجرم ریاست کو چکر دے کر نکل کیسے گیا اور  ایم آئی سکس کے پاس پہنچ کیسے گیا ؟ہمیں بتایا جائے کہ ریاست کہاں کھڑی ہے، انہیں واپس لانے کی باتیں کرنے سے پہلے انہیں بھگانے والوں کو پہلے سزا ملنی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی تقریر کی تقریر پر کارروائی کا مطالبہ کرنے سے پہلے پندرہ بیس سالوں میں ہونے والی  ایسی  تقاریر کرنے والے تمام افراد چاہے وہ جتنے بھی بڑے عہدے پر بیٹھے ہوں  کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔