یکم جولائی سے نافذ ہونیوالے نئے بلدیاتی نظام کو تا حال عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا
پشاور(سٹی رپورٹر)محکمہ بلدیات کی نااہلی کے باعث یکم جولائی سے نافذہونیوالے نئے بلدیاتی نظام کو تاحال عملی جامہ نہیں پہنایاجاسکاہے،جس کی وجہ سے افسران اورماتحت ملازمین تذبذب کاشکارہیں جبکہ قانون ماہرین نے میٹروپولیٹن گورنمنٹ کااعلامیہ جاری ہونے کے بعدٹی ایم ایزکی موجودگی اوردفترامورکوغیرقانونی قراردیدیاہے،ماہ اگست میں محکمہ بلدیات نے ایک اعلامیہ جاری کیاتھاجس کے تحت یکم جولائی 2021سے میٹروپولیٹن گورنمنٹ کے قیام کے علاوہ ٹاؤن ٹواورفورکوپانچ تحصیلوں میں تقسیم ہوکے نئے بلدیاتی نظام کے تحت کاکام کرناتھا،تاہم محکمہ بلدیات کی نااہلی کے باعث تاحال نئی تحصیلیں قائم نہیں ہوسکی ہیں اوراسی پرانے نظام کے تحت چاروں ٹاؤنزکام کررہے ہیں،لوکل کونسل بورڈکی عدم دلچسپی کے باعث آرگانوگرام بھی نہیں بن سکاہے،نئی تحصیلوں میں افسران کی تعیناتی کیلئے فہرستیں تیارہیں لیکن تقریباً دوماہ سے آرڈرجاری نہیں کئے جارہے ہیں،میٹروپولیٹن میں ڈی جی کے بعدایڈمنسٹریٹربھی تعینات کردیاگیاہے تاہم ٹاؤن ون اورتھری میٹروپولیٹن میں ابھی تک ضم نہیں ہوئے ہیں خودمختیارادارے کی طرح ایڈمنسٹریٹراورڈائریکٹرجنرل کوبائے پاس کرکے دفترامورسرانجام دے رہے ہیں،نئے نظام کااعلامیہ جاری ہونے کی وجہ سے پشاورکے ٹاؤن ٹواورفورنے مالی سال 2021-22کابجٹ تک نہیں بنایاہے کیونکہ ٹاؤن ٹواورفورکوتحلیل کرکے نئی تحصیلیں بننی ہے،محکمہ بلدیات کی موجودہ صورتحال کے بارے میں قانونی ماہرین کاکہناہے کہ اعلامیہ جاری ہونے کے بعدپرانے نظام کے تحت امورکاچلایاجاناغیرقانونی ہے۔