اشرف غنی نے بطور صدر اڑان بھری مگر لینڈنگ مفرور شخص کی حیثیت سے کی ، فواد چودھری

اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی سے متعلق کہا کہ جب انہوں نے رات ڈھائی بجے اڑان بھری تو وہ صدر کی حیثیت سے تھی مگر وہی پرواز جب ہمسایہ ملک میں لینڈ کی تو ان کی حیثیت ایک مفرور شخص کی تھی ، یہی حال پاکستان میں تین بار وزیر اعظم رہنے والے شخص کا لندن میں ہے ۔
اسلام آباد میں لیڈر ان اسلام سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ ہمارے ہاں بھی تین تین سال تک وزیر اعظم رہنے والے مفروریت کی زندگی گزار رہے ہیں ، مسئلہ ان کی بے ایمانی کا تھا جس کے باعث وہ اس حال میں ہیں ، تو قسمت ، حوصلہ اور ایمانداری آپ کو ہیرو بناتی ہے ۔وزیر اعظم نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ افغانستان میں مخلوط حکومت کے خواہاں ہیں کیوں کہ افغانستان میں پختونوںکی اکثریت ہے مگر تاجک افراد کی اقلیت کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے ، وزیر اعظم کا ماننا ہے کہ جب تک تاجک اور پختون مل کر افغانستان میں حکومت سازی کا معاہدہ نہیں کرتے تب تک ملک میں استحکام نہیں آئے گا ، اگر کوئی ایک فریق حکومت بنا بھی لیتا ہے تو چھ مہینے سال بعد دوسرا فریق اس کے خلاف میدان میں آجائے گا۔پاکستان پوری کوشش کر رہا تھا کہ یہاں مذاکرات کے ذریعے معاملات حل ہوں مگر اشرف غنی نے اس مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کیا جس کے نتیجے میں اسے افغانستان سے بھاگنا پڑا ۔ پاکستان کی لیڈر شپ کا کردار مستحکم افغانستان کو جنم دے گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے دورہ منسوخ کرنے پر آج وفاقی وزیر داخلہ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بات کروں گا، پاکستان کے خلاف جب جب سازش ہوئی یہ ملک اتنا بھی مضبوط بن کر ابھرا ، 20سال تک افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی رہی ، افغانستان میں ایسی حکومت رہی جس کا مقصد صرف پاکستان کو نقصان پہنچانا تھا ، کوشش کی جاتی رہی کہ ہمارا مشرقی اور مغربی بارڈر کمزور ہو ، مگر بیس سال کے بعد آج سازشیں کرنے والے ناکام رہے اور خطے میں فیصلوں کیلئے پاکستان کی جانب دیکھا جا رہا ہے ۔
فواد چودھری نے کہا کہ آج دنیا بھر میں پاکستان اہمیت کا حامل ملک ہے ، افغانستان میں حکومت سازی کا معاملہ ہو یا سینٹرل ایشیا کو سی پیک کے ساتھ ملانے کی بات، چاہے سی پیک کے یورپی یونین سے کنکشن بنانے کا معاملہ ہو ، ہر طرح سے پاکستان کے فیصلوںپر انحصار کیا جا رہا ہے ۔ہم بھارت سے بھی اچھے تعلقات کی بات کرتے ہیں ، ہمارا بھارت کے عوام کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے ، ہندوستان کے حکمران سب سے بڑا مسئلہ ہیں، وہ ووٹ اسی بات پر لیتے ہیں کہ ہم مسلمانوں کو ختم کریں گے ، وہ پاکستان کے خلاف نہیں ، مسلمانوں کے خلاف ہے ۔ نریندر مودی کا عروج مسلمانوں کے قتل عام کی بناءپر ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ آر ایس ایس سے متاثر نظریہ نیچے جائے ، کوئی ماڈریٹ لیڈر شپ ابھرے ، مسئلہ کشمیر حل ہو جائے تو پورے خطے کی تقدیر بدل سکتی ہے ۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان کو گلوبل لیڈر بنانا وزیر اعظم کا ویژن ہے ، ہم ازبکستان گئے وہاں دو معاہدے سائن کئے ، ایک معاہدہ ٹرانس مزار شریف ٹرین کا اور دوسرا معاہدہ ٹرانس ٹرک کا کیا، اس میں گوادر کراچی کو ٹرین سے تاشقند سے ملائیں گے جو مزار شریف سے ہو کر گزرے گی ، دوسرے معاہدے میں ہم چاہتے ہیں کہ جب ہمارے ٹرک گوادر یا کراچی سے نکلیں تو پہلی بار ان کا کسٹم تاشقند میں جا کر ہو ۔سی پیک پہلے سینٹرل ایشیا سے جڑ جاتی ہے اور پھر آگے جا کر یورپی یونین سے جڑ جاتی ہے ، سی پیک اور یورپی یونین کو اکٹھا کرنا وزیر اعظم پاکستان کا ویژن ہے ۔