کیا آپ کو پتہ ہے کہ ڈراؤنی فلم دی کونجرنگ کی گڑیا اینا بیل کی کہانی بالکل حقیقت پر مبنی ہے؟ یہ خوفناک گڑیا اس وقت کہاں ہے اور پہلی بار کب منظر عام پر آئی؟

کیا آپ کو پتہ ہے کہ ڈراؤنی فلم دی کونجرنگ کی گڑیا اینا بیل کی کہانی بالکل ...
کیا آپ کو پتہ ہے کہ ڈراؤنی فلم دی کونجرنگ کی گڑیا اینا بیل کی کہانی بالکل حقیقت پر مبنی ہے؟ یہ خوفناک گڑیا اس وقت کہاں ہے اور پہلی بار کب منظر عام پر آئی؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) آسیب زدہ گڑیاﺅں پر کئی فلمیں بن چکی ہیں۔ ان فلموں کی کہانیاں گاہے ایسے سچے واقعات سے مستعار لی گئی تھیں کہ سن کر ہی آدمی دہشت زدہ رہ جائے۔ برطانوی اخبار دی سن نے اپنی ایک رپورٹ میں آسیب زدہ گڑیاﺅں کی کچھ ایسی ہی حقیقی کہانیاں بیان کی ہیں۔ 
پہلی کہانی اینابیل نامی سرخ بالوں والی گڑیا کی ہے، جس سے متاثر ہو کر معروف فلم فرنچائز ’دی کونجرنگ‘ (The Conjuring)بنائی گئی۔ یہ گڑیا 1970ءمیں کسی نامعلوم امریکی نرس کو تحفے میں دی گئی تھی۔ اس نرس نے اس گڑیا کے متعلق بعد ازاں کئی حیران کن انکشافات کیے۔ اس نے بتایا کہ یہ گڑیا ازخود چلتی ہے اور اس کے بیڈ کے گرد چکر لگاتی رہتی ہے۔ اس گڑیا کے جسم سے خون بھی بہتا ہے اور اس نے نرس کے پاس رہتے ہوئے کاغذ پر دو بار ایک تحریر لکھی۔ ایک بار اس نے لکھا کہ ”میری مدد کرو“ (Help me)اور دوسری بار اس نے ”ہماری مدد کرو“ (Help us)لکھا۔جن بھوتوں پر کام کرنے والے تحقیق کاروں ایڈ اور لورین وارن نے اس گڑیا کے متعلق بتایا تھا کہ اس گڑیا میں کوئی غیرانسانی شیطانی روح ہے جو سرایت کرنے کے لیے کسی انسان کے جسم کی تلاش میں ہے۔ اب یہ گڑیا امریکی ریاست کنیکٹیکٹ کے شہر منرو میں واقع ’وارنز اوکلٹ میوزیم‘ میں ایک شیشے کے باکس میں رکھی ہوئی ہے۔
دوسری کہانی ایک خاتون کے پاس موجود گڑیا کی ہے جس نے جن بھوتوں پر تحقیق کرنے والے 38سالہ ماہر ہیرس کو مدد کے لیے بلایا۔ اس خاتون نے 2014ءمیں یہ گڑیا خریدی تھی، جس کے بعد سے اس کے گھر میں پراسرار سرگرمیاں ہونے لگیں۔ رات کے وقت اسے گھر میں کسی کے قدموں کی آہٹ اور دیگر پراسرار آوازیں سنائی دینے لگی اور دروازے اور کھڑیاں خود بخود کھلنے اور بند ہونے لگے۔ یہی نہیں بلکہ گھر کی بتیاں بھی رات کے وقت اکثر جلنے بجھنے لگتی تھیں۔ ہیرس اس خاتون کی مدد کے لیے گیا اور اس گڑیا کو اپنے پاس لے آیا۔ اس کے بعد تین سال تک یہ گڑیا ہیرس کے پاس رہی۔ ہیرس بتاتا ہے کہ یہ گڑیا آسیب زدہ ہے۔ اس گڑیا کی وجہ سے لوگوں کو متلی آنے، سر چکرانے اور نیم بے ہوش ہونے کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ ہیرس کو اس گڑیا پر کی گئی تحقیق میں معلوم ہوا کہ اس کی ایک سابق مالک کیٹرین ریڈیک کو گڑیا کی وجہ سے ہارٹ اٹیک آ چکا تھا جبکہ ایک اور مالک 27سالہ اولیویا ٹیلر کو سٹروک آ چکا تھا۔ کیٹرین اور اولیویا کے ساتھ یہ واقعات ان راتوں کو پیش آئے جب وہ اس گڑیا کے ساتھ رات کے وقت اکیلی تھیں۔ 
اگلی کہانی جن بھوتوں کو پکڑنے کے ماہر ڈینی موس کے پاس موجود گریس نامی گڑیا کی ہے۔ ڈینی کئی سال تک اس گڑیا پر تحقیق کرتا رہا۔ اس دوران گڑیا نے ڈینی کو بول کر دھمکی بھی دی جس میں اس نے کہا کہ ”میں تمہاری آنکھیں جلا دوں گی۔“ ڈینی نے گڑیا کی اس دھمکی کی ویڈیو بھی بنائی۔ ڈینی کا کہنا ہے کہ اس گڑیا میں 17ویں صدی عیسوی کی کسی جادوگر عورت کی بدروح موجود ہے۔نارتھ ویلز لائیو سے گفتگو کرتے ہوئے ڈینی نے بتایا کہ2019ءمیں اس گڑیا کے ساتھ میرا مکالمہ ہوا تھا جس کی ریکارڈنگ میں نے کی۔اس مکالمے میں گڑیا میں موجود بدروح نے مجھ سے کہا کہ ”میں جلا ڈالوں گی۔“ میں نے اس سے پوچھا کہ تم کیا جلانا چاہتی ہو تو اس نے کہا کہ ”تمہاری آنکھیں۔“اب یہ گڑیا بھی شیشے کے ایک سیل بند ڈبے میں رکھی گئی ہے۔
جن بھوتوں پر تحقیق کے ماہر آئیان گریفتھس کے پاس مارگریٹ نامی ایک گڑیا موجود ہے جو آسیب زدہ ہے۔ ڈربی شر کے رہائشی 54سالہ آئیان کا کہنا ہے کہ میں اس گڑیا کو اپنے گھر میں ازخود چلتے ہوئے دیکھ اور محسوس کر چکا ہوں۔ اس کے علاوہ اس گڑیا سے پراسرار قسم کی آوازیں بھی سنائی دیتی ہیں۔ اسے جس کمرے میں رکھا جائے اس کمرے کی بتی خود بخود جلتی بجھتی رہتی ہے۔ میرے خیال میں اس گڑیا میں کسی مرد کی بدروح موجود ہے۔ آئیان نے بھی اس گڑیا کی ایک ویڈیو ریکارڈ کر رکھی ہے جس میں یہ گڑیا انتہائی بھیانک آواز میں ”تم میری مدد کرو، تم میری مدد کرو“ پکار رہی ہوتی ہے۔ آئیان کا کہنا ہے کہ میں اس بدروح سے بات کر چکا ہوں اور مجھے معلوم ہے کہ یہ بدروح جس آدمی کی ہے اس کے بھورے بال تھے اور وہ عمر کی 40کی دہائی میں تھا جب اس کی موت ہوئی۔