میلسی،متعدد گروپس آئندہ الیکشن میں آمنے سامنے،کئی نئے چہرے سرگرم

میلسی،متعدد گروپس آئندہ الیکشن میں آمنے سامنے،کئی نئے چہرے سرگرم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 
 میلسی (نامہ نگار)میلسی میں اراکین قومی اسمبلی کے امیدواروں کی تعداد 11 تک بتائی جا رہی ہے جن میں تینوں بڑی پارٹیوں کے علاوہ آزاد،تحریک لبیک،جماعت(بقیہ نمبر17صفحہ6پر)
 اسلامی،مسلم لیگ ق،کے امیدواروں کے سامنے آنے کی بازگشت ہے۔ایم پی اے 236 کے امیدوار کے طور پر 2018میں اظہر احمد خان یوسفزئی نے 30/35 ہزار ووٹ۔مسلم لیگ ن کے قومی نشست این اے 165  پر امید وار  الحا ج سعید احمد خان منیس کے حلیف کے طور پر پائے۔وہ ایم این اے سے ایم پی اے کی نشست پر آئے اس کی وجہ ان کے پٹھان گروپ کی ٹوٹ پھوٹ ہے۔ورنہ 2008 میں ایم این اے بن کے انہوں نے 60 ہزار الیکٹرک پول کی حلقے کی تنصیب  اور جہانیاں سے سوئی گیس پائپ   لائن لے کر تاریخ رقم کی مگر ان کو پٹھان گروپ نے پارلیمینٹیرین چھوڑ کر پرو مشرف پیٹریاٹ جانے پر ان کا پٹھان گروپ نے لوٹا بردار جلوس نکالا۔وہ اس بار مسلم لیگ ق کے این اے 165 کے امیدوار ہونے کی رابطہ مہم میِں ہیں۔تاہم منیس گروپ کو چھوڑنے پر ایسے امکانات موجود ہیں کہ رائے ونڈ فی الحال پولرائزڈ منیس ارائیں گروپوں کو ایک جگہ اکٹھا کردے۔اس امکان کو میاں ماجد نواز ارائیں کے بیٹے  میاں محمد نواز ارائیں امیدوار حلقہ 235 نے میڈیا کے بسوال پر رد نہیں کیا۔تاہم کھچی گروپ منیس گروپ کا قریب ترین حریف ہے جو نہی میلسی کے کھچی برادران سید شاہد مہدی نسیم سابق ایم این اے و ضلع ناظم اور ان کے ساتھیوں کو مرکز سیاست بنی گالہ لے گئے تو مسلم لیگی سیاسی  مرکز جاتی امرا میں کھلبلی مچ گئی