کرشن چندر صاحب آپ نے اپنے ہاتھ کو وزٹنگ کارڈ کیوں بنا رکھا ہے ؟ ( ادبی لطیفہ )

کرشن چندر اردو کے بڑے ادیب تھے لیکن عملی زندگی میں کسرنفسی اور انکساری کا پیکر تھے۔ کوئی ان کی تعریف کرتا تو شرما جاتے۔ ان کے ایک ہاتھ پر انگریزی میں ان کانام بڑے حروف میں لکھاہواتھا:
KRISHAN CHANDER.
میں نے ایک بار ان سے مذاق کیا اور کہا کہ "کرشن بھائی آپ نے اپنے ہاتھ کو وزیٹنگ کارڈ کیوں بنارکھاہے؟
اور پھر یہ بتائیے کہ جب آپ کا ایک ہاتھ مطبوعہ ہے تو دوسرے ہاتھ کو غیر مطبوعہ کیوں رکھاہے؟"۔ اس پر بھی کچھ لکھ دیجیے بلکہ اردو میں لکھنے کیونکہ آپ تو اردو کے ادیب ہیں۔ آپ کے ہاتھ پر اردو کو جائز مقام ملنا چاہیے۔"
میری بات سن کر کرشن نے زوردار قہقہہ لگایا اور پھر گھمبیر ہوکر بولے؛ "میرے ہاتھ پر انگریزی نام لکھا ہوا ہے تو اس سے کیا ہوتا ہے۔ میرا ہاتھ لکھتا تو اردو ہی ہے"۔
وہ اردو کے معاملے میں فوراً گھمبیر ہو جایا کرتے تھے۔
مجتبیٰ حسین کی کتاب "آدمی نامہ" سےانتخاب
ترسیل: سلیم خان