مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط:165
پاکستان لائیرز کونسل کے تحت سرگرمیاں
پریس ریلیز
لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی مجلسِ عاملہ کے رکن اورتحریک نجات (1993 تا 1996) کے دوران بطور مسلم لیگ لائیرز فورم پنجاب کے سابق سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ ماضی میں نواز شریف اپنے غیر جمہوری رویئے اور حال میں اپنی بے اصولی، بدتدبیری، بے بصیرتی اور فہم و فراست سے عاری ہونے کے باعث مسلم لیگ کو فیملی میں لے جانے اور پیپلز پارٹی سے گٹھ جوڑ کرنے کے باعث ازخود مسلم لیگ کے ٹکڑے در ٹکڑے کرنے کا باعث بنے ہیں۔ نتیجتاً آج نواز شریف کی صدارت میں مسلم لیگ نواز لیگ بن کر رہ گئی ہے۔
ماضی قریب میں نواز شریف اور ان کے حواری خوشامدیوں نے تحریک نجات کے نظریاتی کارکنوں کو اْس سے بڑھ کر نظرانداز کئے رکھا جتنا کہ میاں ممتاز دولتانہ نے تحریک پاکستان کے ہراول دستہ کے کارکنوں کو نظرانداز کیا تھا۔ اسی لیے وکلاء کے بار الیکشنوں میں نواز لیگ گزشتہ6 سالوں سے لگاتار ہار رہی ہے۔
رانا امیر احمد خاں ایڈووکیٹ نے اس اْمید کا اظہار کیا ہے کہ وطنِ عزیزکے تمام محبِ وطن حلقے اور نظریاتی مسلم لیگی کارکن اپنی متحدہ کاوشوں سے کرپٹ اور آزمودہ سیاستدانوں کے گٹھ جوڑ اور ان کے خودغرضانہ ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیں گے۔
مارچ 1998ء لاہور قرارداد رانا امیر احمد خاں
بابت نجی پاور کمپنیوں IPPS سے مہنگی بجلی معاہدے منسوخ کئے جائیں
واپڈا نے 9 مارچ سے بجلی کے نرخوں میں 12 سے 22 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔ بجلی کے نرخ بڑھانے کا تازہ فیصلہ آئی ایم ایف کے دباؤ اورواپڈا کو مالی بحران سے بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔
پاکستانی عوام کی آمدنیوں کا بڑا حصہ پہلے ہی بجلی کے بلوں کی نذر ہو رہا ہے اور یہ سب کیا دھرا سابقہ حکومت کا ہے جس نے کمیشن کھانے کی خاطر بیرونی کمپنیوں کے ساتھ مہنگی بجلی کے سود ے کئے۔ یہ معاہدے صریحاً ملک و ملت کے مفادات کے خلاف ہونے کی بنا پر غیر آئینی و غیر قانونی ہیں۔ موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی عوام کو یقین دلایا تھاکہ بجلی کے نرخ نہیں بڑھائے جائیں گے اور قوم دشمنی پر مبنی ان معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے گی۔
لیکن موجودہ حکومت نے بھی ایک سال گزرنے کے باوجود نہ ان معاہدوں پر نظرثانی کی ہے نہ سستی بجلی پیدا کرنے کے ہائیڈل منصوبوں کالا باغ ڈیم اور بھاشا ڈیم پر کام کا آغاز کیا ہے، نہ کشکول توڑنے کا وعدہ پورا کیا ہے نہ پہیہ جام فیکٹریوں کو چلانے کے لیے کوئی حیلہ کیا ہے۔ الٹا موجودہ حکومت کی پالیسیاں بھی ملک و ملت کے لیے گھمبیر مسائل، معاشی بدحالی، بے روزگاری اور مہنگائی میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔ یہی صورت حال رہی تو ہماری انڈسٹری اور زراعت کے شعبے مزید تباہی سے دوچار ہو جائیں گے۔ یہ کوئی جواز نہیں ہے کہ واپڈا کاخسارہ بجلی کے نرخ بڑھا کر پوراکرو۔ آخر واپڈا کا خسارہ کیوں ہے؟ اسے دور کیوں نہیں کیا جاتا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔