مولانا عبدالحق بلوچ جماعت اسلامی میں بلوچوں کے ترجمان تھے

مولانا عبدالحق بلوچ جماعت اسلامی میں بلوچوں کے ترجمان تھے
مولانا عبدالحق بلوچ جماعت اسلامی میں بلوچوں کے ترجمان تھے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بلوچستان میں خضدار جماعت کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ محمد اسلم گزگی نے مولانا عبدالحق بلوچ کی برسی کے حوالے سے سیمینار کاانعقاد کیا، حالانکہ اسے صوبہ کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہونا چاہئے تھا۔ عبدالحق بلوچ کی شخصیت بہت بڑی تھی لیکن ان کی صلاحیتوں سے مرکز جماعت بھی فائدہ نہیں اٹھاسکی بلوچی زبان پر عبور تھا اور وہ بلوچی اکیڈمی کے ممبر بھی تھے ان کی وفات نے صوبائی جماعت میں ایک مہیب خلا پیدا کردیا ہے شخصیات ایک دن میں نہیں بنتی ہیں ان کے لئے ایک زمانہ درکار ہوتا ہے ان سے دوستانہ تھا سیاسی سوچ اور بین الاقوامی حالات اور بلوچستان کے معاملات کے حوالے سے ہم بہت ہم آہنگ تھے مجھے حیرت اور خوشی ہوتی تھی، جب بلوچ قوم پرستوں کو ان کا مداح دیکھتا اور وہ اسے اپنا سمجھتے تھے اور وہ بلوچ قوم پرستوں کو اسٹیبلشمنٹ اور پنجابی بیورو کریسی اور فوج کے حوالے سے نہیں دیکھتے تھے وہ بلوچستان کے حوالے سے ایک مکمل بلوچ تھے اور ان کا دل ان کے ساتھ دھڑکتا تھا ۔


بلوچستان کی شمولیت کے حوالے سے وہ قوم پرستوں سے بہت آگے سوچ رکھتے تھے انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں بڑی خوبصورتی سے بلوچوں کی ترجمانی کی جو شاید قوم پرست بھی نہ کر سکیں۔ روزنامہ ’’جسارت‘‘ کے اتوار میگزین میں ان کا تاریخی انٹرویو حیرت انگیز تھا جب اس کا مطالعہ کیاتو حیران ہوگیا کہ کتنی بیباکی سے بلوچستان کاتجزیہ کیا اس انٹرویو کو جماعت کے اندر وفاقی اسٹیبلشمنٹ کے حامی شاید برداشت نہ کرسکیں۔ ان کی وفات پر سب سے پہلے ریفرنس بی ایس او آزاد نے رکھا اور بلوچ دانشوروں نے مضامین لکھے اس سلسلے میں امیر صوبہ سے بات کی اور ان سے کہاکہ یہ ہماری ذمہ داری تھی، لیکن ہم نے نظرانداز کیا ان دنوں میرے ذمہ شعبہ تعلقات عامہ اور نائب امیر جماعت کی ذمہ داری تھی تو فیصلہ کیا کہ مولانا پر سیمینار رکھا جائے اور عبدالحق کی کتاب کے حوالے سے بلوچی اکیڈیمی میں سیمینار رکھا اس کے بعد خاموشی تھی۔


قارئین محترم:۔ خضدار جماعت کے امیر اور ان کی باصلاحیت ٹیم نے سیمینار کا فیصلہ کیا اور مجھے اسلم گزگی نے اصرار سے کہاکہ آپ ضرور تشریف لائیں عبدالحق بلوچ کہتے تو سر کے بل بھی جانا ہوتا تو جاتا اور امیر صوبہ کے ہمراہ سوئے خضدار 15 مار چ کو روانہ ہوگیا یونیورسٹی کے پاس ان کا صاحبزادہ صبغت اللہ منتظر تھا وہ ہمسفر ہو گیا ان کے پاس والد کی بہت معلومات تھیں، جس کا علم مجھے تو بالکل نہیں تھا ہمارا پہلا پڑاؤ منگچر تھا وہاں سے حافظ مولا بخش ہمراہ ہوگئے مختلف ملاقاتوں کے بعد ہم خضدار پہنچ گئے مغرب کا وقت قریب تھا۔


قارئین محترم:۔ خضدار سے چند کلو میٹر دور ہمارے استقبال کے لئے امیر ضلع محمداسلم گزگی اپنی ٹیم کے ہمراہ ہمارے انتظار میں تھے مفتی جاوید مینگل‘ امان اللہ مولانا عبدالصمد اور دیگر موجودتھے۔ اس مقام پر انہوں نے ایک خوبصورت بورڈ لگایا تھا اور وہ رات کو گاڑیوں کی روشنی پڑنے پرروشن ہوجاتا ہے اس طرح انہوں نے ایک بورڈ خضدار میں داخل ہوتے وقت لگایا اور ایک بورڈ وہاں لگایا ،جہاں سے ٹریفک کراچی سے خضدار آتے ہوئے نظرآئے، حالانکہ اس طرح کا بورڈ پورے صوبے کی جماعت کو لگانا چاہئے تھا اس لئے یہ بازی خضدار جماعت لے گئی ہماری رہائش کا انتظام بولان ریسٹ ہاؤس میں کیاگیا تھا یہ ریسٹ ہاؤس خوبصورت اور دلکش ہے درختوں اور پھولوں کے درمیان لگتا نہیں ہے کہ ہم خضدار میں ہیں ایسا محسوس ہوا کہ ہم کسی فائیو اسٹار ہوٹل میں آگئے ہیں اس کا انتظام داؤد بلوچ کے ذمہ ہے وہ انتہائی بااخلاق انسان ہیں اور اس ریسٹ ہاؤس کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ انتہائی باصلاحیت انسان ہیں اور خوش اخلاق شخصیت کے مالک ہیں ایک رات وہیں رہے۔


اسلم گزگی کی صلاحیتوں کو دیکھ کر دل خوش ہوتا ہے اور انہوں نے اپنے ساتھ انتہائی باصلاحیت ٹیم تشکیل دی ہے ان کے مدرسہ کو دیکھ اور سیمینار کے انتظامات کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ بہت تھوڑے عرصہ میں انہوں نے جماعت اسلامی خضدار میں جماعت کو منظم اور متحرک کردیا ہے ۔ میونسپل ہال اس دن سیمینار کے لئے تنگ ہو گیا لوگ ہال کے باہر لان میں کھڑے مقررین کو سُن رہے تھے۔ عشائیہ کا اہتمام محمداسلم گزگی کی طرف سے تھا ریسٹ ہاؤس کے کمرے بہت خوبصورت اور کشادہ تھے رات سرد تھی کھانے کے بعد چائے کا دور چلا نماز عشاء حافظ مولابخش نے پڑھائی ان کی قرات بہت ہی دلکش تھی ان کے ساتھ رات گئے تک محفل جمی رہی انہوں نے قرات کہاں سیکھی استاد کون تھا یہ سب انہوں نے بتا دیا پھر ان سے قرات سنی پھر ہم اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے صبح نماز باجماعت تھی حافظ مولا بخش نے امامت کی سحرانگیز تلاوت کی نماز کے بعد تلاوت قرآن اور پھر ریسٹ ہاؤس میں صبح کی واک کی۔ کچھ دیر کے بعد اسلم گزگی امان اللہ عبدالصمد مولانا باسط مفتی جمیل مینگل آگئے۔ ان سے گپ شپ ہوتی رہی۔ اس کے بعد ناشتے کاانتظام محبوب سمالانی کے گھر پرتھاپرتکلف ناشتہ تھا ان سے سیاسی حالات اور خضدار کے حالات پر گفتگو رہی دس بجے کے بعد ہم سیمینار کے ہال کی جانب روانہ ہوگئے موسم خوشگوار تھا صبح سندھ سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسداللہ بھٹو بھی پہنچ گئے۔


سٹیج پر بھٹو صاحب‘ امیر صوبہ اور امیر ضلع خضدار اسلم گزگی اور سیاسی پارٹیوں کے قائدین بھی موجود تھے ان میں سفرخان غلامانی مینگل صدر بی این پی‘ میر جاوید سوزگزگی نائب صدر مسلم لیگ( ن)‘ میر بشیراحمد احمدمینگل این پی ضلع خضدار قاری اللہ بخش اہل سنت والجماعت ضلعی صدر موجود تھے۔ سیمینار کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا سٹیج سیکرٹری کے فرائض مفتی جمیل مینگل ادا کررہے تھے اشعار بھی پڑھ رہے تھے اس سے محفل خوشگوار ہوگئی ابتدائی کلمات محمداسلم گزگی نے ادا کئے اس کے بعد مقررین کو دعوت دی گئی مجھے حیرت ہوئی کہ ان سب سے عبدالحق بلوچ کا تعلق رہاتھا ان سب نے بڑے احترام سے عبدالحق بلوچ کو خراج تحسین پیش کیا تمام تقاریر براہوی زبان میں تھیں مجھے اچھا لگا مجھے بی این پی کے سفرخان کی تقریر بہت اچھی لگی۔ باقی مقررین نے بھی موثرخطاب کیا ، میری تقریر بھی تھی میرے بعد نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان جناب اسداللہ بھٹو نے تفصیل سے مولانا کی خدمات اور قومی اسمبلی میں نمائندگی کے حوالے سے خطاب کیا۔ ان کے بعد امیر صوبہ نے خطاب کیا اور دعا کے بعد یہ اہم سیمینار ختم ہو گیا۔ اس کے بعد ہم ڈپٹی چیئرمین خضدار کے کمرے میں تشریف لے گئے ان کی تقریر بھی تھی، لیکن وہ دیر سے پہنچے تھے ہم ان کے خیالات سے محروم رہے انہوں نے اپنے کمرے میں چائے کا بندوبست کیا تھا۔


ڈپٹی چیئرمین مفتی عبدالقادر شاہوانی بڑی دلچسپ شخصیت ہیں اور انتہائی خوش اخلاق اور خوش مزاج انسان ہیں اور تنگ نظر نہیں لگے۔ صاحب مطالعہ شخصیت ہیں خوب گپ شپ کرتے ہیں ان سے مل کر محسوس ہوا کہ وہ مجلسی انسان ہیں جمعیت علماء اسلام ضلع خضدار کے سیکرٹری ہیں میئر کے انتخاب میں انہوں نے نیشنل پارٹی سے الحاق کیا اور میئر عبدالرحیم کرد ہیں ان سے دوبارہ ملنے کی خواہش ہے۔ دیکھیں کب خضدار جانا ہوتا ہے اس کے بعد ہم اسلم گزگی کے مدرسہ پہنچے تو مدرسہ کے تمام بچے قطار میں کھڑے تھے سب سے ہاتھ ملایا۔ بچے بہت خوش ہوئے اس کے بعد نماز ظہر پڑھی اور سفر میں نماز کو سنت رسول اللہ ؐ کے مطابق جمع کرلیتا ہوں اور قصر کرتا ہوں۔اسلم گزگی جب دعوت کرتے ہیں تو انتہائی شاندار اور پرتکلف ہوتی ہے یوں ہم سب نے ان کے ظہرانہ میں شرکت کی اور پھر ہم اپنی اپنی منزل کی جانب روانہ ہوگئے۔ خضدار سے کوئی 7 کلومیٹردور ایک بڑا سا بورڈ لگایا گیا تھا وہاں رکے دعا کی اور فوٹوسیشن بھی ہوا اور رخصت لی۔ یوں یہ سفر خوشگوار ماحول میں اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔

مزید :

کالم -