چارسدہ ،سرکاری اداروں اور صارفین واپڈا کے ذمے 6ارب روپے بقایا جات کا انکشاف

چارسدہ ،سرکاری اداروں اور صارفین واپڈا کے ذمے 6ارب روپے بقایا جات کا انکشاف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

چارسدہ (بیورو رپورٹ) ایکسین پیسکو محمد عارف خان نے انکشاف کیا ہے کہ چارسدہ کے صارفین اور سرکاری اداروں کے ذمہ واپڈا کے 6ارب روپے بقایا جات ہے ۔ ججز کالونی ، کچہری،پولیس سٹیشنز ، ڈی ایچ کیو ہسپتال ، با چا خان یونیورسٹی اور دیگر سرکاری اداروں کے ذمہ ایک طرف کروڑوں روپے بقایاجات مگراب بھی بیشتر ادارے کنڈ ا سسٹم سے ناجائز اور غیر قانونی بجلی حاصل کر رہے ہیں ۔سیاسی جماعتیں واپڈا میں مداخلت کی بجائے بجلی چوری کی روک تھام میں واپڈا کا ساتھ دیں۔ وہ اپنے دفتر میں بجلی کی جاری لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے ۔ ایکسین واپڈا محمد عارف خان نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسلام آباد کے نیشنل گریڈ سے جاری شیڈول لو ڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر نفع نقصان کے تناسب سے مختلف فیڈرز پر بھی اضافی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ ایکسین پیسکو نے کہا کہ زیم فیڈر پر 91فی صد جبکہ عمر زئی ترنگزئی ، اتمانزئی ، ڈھکی اور شیر پاؤ فیڈر پر 80فی صد بجلی چوری ہو رہی ہے جس پر قابو پانے کیلئے واپڈا حکام بھر پور کو شش کر رہے ہیں ۔ انہوں نے سیاسی قیادت سے اپیل کی کہ بجلی چوروں اور نادہندگان کی سفارش سے گریز کرکے صارفین کو واپڈا سے تعاون کی ہدایت کریں تاکہ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل ہو سکے ۔ انہوں نے کہاکہ چارسدہ کے تمام 25فیڈروں میں بڑے بڑے میٹرز لگائے گئے ہیں اور ہم سے ایک ایک یونٹ کا حساب مانگا جا رہا ہے ۔ واپڈا صارفین اپنے جائز مسائل اور مشکلات کے حوالے سے براہ راست ان سے رابطہ کریں تاکہ بلا امتیاز ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہو سکے ۔ ایکسین چارسدہ نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑ ھ سال کے دوران چارسدہ میں چار نئے فیڈر کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں اے بی سی کیبل بچھاکر ڈیجیٹل میٹر ز اور 300ٹرانسفارمر اپ گریڈ کئے گئے جس سے بجلی کی ٹریپنگ ختم ہو چکی ہے۔ اگلے مہینے سے شہری علاقوں میں کیمرہ ریڈنگ شروع کی جا رہی ہے اور اب کوئی بھی صارف چار دن کے اندربجلی کا نیا کنکشن حاصل کر سکتا ہے ۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ بیشتر واپڈا ملازمین غیر قانونی طور پر صارفین پر بجلی فروخت کر کے واپڈا کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ واپڈا سے ٹاؤٹ سسٹم ختم کیا گیا ہے مگر اب بھی بعض لوگوں کے پاس جنرل پوسٹ آفس اور مختلف بینکوں کے جعلی مہریں موجود ہیں جو صارفین کو دھوکہ دہی سے لوٹ رہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ ایسے عناصر کی نشاندہی کرکے اپنی قومی ذمہ داری پوری کریں۔ایکسین محمد عارف خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جس دفتر میں وہ سرکاری ڈیوٹی سر انجام دے رہا ہے اس کو بھی ڈیجٹیل میٹر نصب ہے اور ایکسین کے دفتر سمیت کسی بھی واپڈا دفتر کودو فیڈروں سے بجلی کی ترسیل نہیں ہو رہی ۔ انہوں نے کہا کہ چارسدہ کے صارفین اور ادارے واپڈا کے 6ارب روپے کے مقروض ہے ۔ججز کالونی ، کچہری،پولیس سٹیشنز ، ڈی ایچ کیو ہسپتال ، با چا خان یونیورسٹی اور دیگر سرکاری اداروں کے ذمہ ایک طرف کروڑوں روپے بقایاجات ہیں جبکہ بعض ادارے اب بھی کنڈ ا سسٹم سے ناجائز اور غیر قانونی بجلی حاصل کر رہے ہیں جو ایک بڑا ظلم ہے ۔