قذافی نے صدام کو سمگل کرنے کی کوشش کی تھی: عراقی جج

قذافی نے صدام کو سمگل کرنے کی کوشش کی تھی: عراقی جج
قذافی نے صدام کو سمگل کرنے کی کوشش کی تھی: عراقی جج

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بغداد (ویب ڈیسک)لیبیا کے سابق مطلق العنان حکمراں مقتول معمر قذافی نے عراق کے سابق مرد آہن صدام حسین کو بغداد سے سمگل کرنے کے لیے امریکیوں کو رشوت کی پیش کش کی تھی۔اس بات کا انکشاف صدام حسین کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والی عراق کی خصوصی عدالت کے اعلیٰ جج منیر حداد نے ایک غیر ملکی نیوز چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا ہے۔ان جج صاحب ہی نے 2006ء میں سابق صدر کو سزائے موت سنائی تھی۔انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ امریکیوں نے صدام حسین کی پھانسی کو 144 روز تک موخر کرنے کی کوشش کی تھی۔

انھوں نے بتایا’’ (سابق) عراقی صدر جلال طالبانی نے صدام حسین کو تختہ دار پر لٹکانے کی منظوری دی تھی لیکن انھیں سزائے موت میں ترمیم یا اس کو موخر کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا کیونکہ بین الاقوامی عدالت کے قواعد انھیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتے تھے‘‘۔

واضح رہے کہ صدام حسین کو 30 دسمبر 2006ء کو عید الاضحیٰ کے پہلے روز پھانسی پر لٹکایا گیا تھا۔اس پر عراقی حکومت اور امریکا پر کڑی تنقید کی گئی تھی۔جج منیر حداد نے العربیہ سے گفتگو میں اس حوالے سے ایک اور نیا انکشاف کیا ہے۔انھوں کہا کہ ’’عراقی قانون کے تحت کسی مجرم کو عید کے موقع پر پھانسی دینے کی اجازت نہیں ہے لیکن تب ان (ججوں ،عراقی حکومت) کی یہ رائے تھی کہ صدام حسین جیل سے فرار ہوسکتے تھے‘‘۔انھوں نے کہا کہ’’ صدام حسین کا ٹرائل عمومی طور پر آزادانہ تھا۔جج جوڈیشیل کونسل کے نامزد تھے اور سابق صدر کے مقدمے کی سماعت کرنے والوں میں 35 بعثی (سابق حکمراں بعث پارٹی سے تعلق رکھنے والے) جج بھی شامل تھے‘‘۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ ان جج صاحب نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ’’ سابق رجیم کو شریک کار کرنے کی وجہ سے موجودہ رجیم میں بہت سے خلاف ورزیاں بھی کی گئی تھیں‘‘۔