شاہ سلمان نے سعودی سول سروس کے وزیر کو عہدے سے برطرف کر کرپشن کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کردیا
ریاض(ڈیلی پاکستان آن لائن )سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سول سروس کے وزیر خالد العرج کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا۔ العرج کو انسداد بدعنوانی کی عدالت میں ایک کیس کے سامنے آنے، اختیارات کے ناجائز استعمال اور حدود سے تجاوز کرنے کے الزامات سامنے آنے کے بعد عہدے سے ہٹایا گیا۔خالد العرج کو برطرف کرنے کے بعد ان کے خلاف عاید الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک تحقیقاتی کمیشن بھی قائم کردیا گیا ہے۔
شاہ سلمان نے اپنے ائیر فورس میں پائلٹ بیٹے کو امریکہ کا سفیر مقرر کردیا
’العربیہ ڈاٹ نیٹ ‘کے مطابق سعودی عرب کی وزارت برائے ڈیفنس فورس کے ڈائریکٹر ملٹری آرڈر کرنل فلاح الجعد نے بتایا کہ کسی بھی وزیر یا ریاست کے اعلیٰ عہدیدار پر الزامات کی تحقیقات کا ایک منظم طریقہ کار ہے۔ مملکت کے نظام انصاف کی دفعہ دو، تین، چار اور پانچ کے تحت ملزم قرار دیے گئے کسی وزیر سے تفتیش کے لیے دو وزرا یا ان کے برابر عہدے کے افسران پر مشتمل ایک کمیشن تشکیل دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کمیشن میں جوڈیشل کونسل کے عدالت عظمیٰ کے جسٹس کے برابرعہدیدار کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔ یہ کمیشن 30روز میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ کابینہ کو فراہم کرتا ہے۔ کابینہ ملزم وزیر کی عدم موجودگی میں اس رپورٹ کے مندرجات پرغور کرتی ہے اور رپورٹ ملنے کے اگلے پندرہ دن میں اس پر فیصلہ سنایا جاتا ہے۔
الجعد نے بتایا کہ اگر الزام ثابت ہوجائے تو ملزم کومنسٹر کورٹ میں پیش کیا جاتا ہے۔ عدالت آئین کے دفعہ پانچ کے تحت مجرم قرار دیے گئے عہدیدار کو اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں کم سے کم تین سال اور زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا سناتی ہے۔
منسٹری کورٹ کے لیے تین وزرا یا اس کے مساوی افسران کا بنچ تشکیل دیا جاتا ہے۔ اس بنچ کا چناوقرعہ اندازی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ عدلیہ کے دو سینیر جج اس بنچ کا حصہ بنانے کے بعد ملزم کا ٹرائل کیا جاتا ہے۔ بنچ کی تشکیل میں یہ بات پیش نظر رکھی جاتی ہے کہ بنچ کا کوئی رکن ملزم سے کسی قسم کی قرابت نہ رکھتا ہو۔
سعودی عرب کے محکمہ انسداد بدعنوانی اور نگرانی وتحقیق کمیشن نے برطرف وزیر خالد العرج کے خلاف بیٹے کی غیر قانونی طریقے سے 21600 ریال ماہوار تنخواہ پر تقرری پر کارروائی کی سفارش کی تھی۔اس حوالے سے ایک شہری نے بھی محکمہ انسداد بدعنوانی میں خالد العرج کے خلاف بیٹے کی خلاف ضابطہ تقرری کی نشاندہی کی درخواست دی تھی۔شفافیت کو یقینی بنانے کے محکمہ کی طرف سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مملکت کے وزیر نے اپنے بیٹے کی خلاف قانون تقرری کی ہے جس کے ثبوت موجود ہیں۔