پنجاب حکومت کا رمضان پیکیج

پنجاب حکومت کا رمضان پیکیج

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پنجاب حکومت نے رمضان پیکیج کا اعلان کر دیا ہے۔ اس مرتبہ عوام کو سستی اشیاء کی فراہمی کے لئے گیارہ ارب سبسڈی دی جائے گی۔ صوبے میں 300سستے بازار لگائے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ رمضان بازاروں میں سستے آٹے کے تھیلوں کی قلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ سحر و افطار کے لئے دو ہزار فری دستر خوان پورے رمضا ن میں مہیا کئے جائیں گے۔ سستے رمضان بازاروں اور فری دستر خوان پروگرام کے موقع پر سیکیورٹی کے بہترین انتظامات کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی پنجاب حکومت نے رمضان پیکیج کی منظوری دی ہے اور گزشتہ سال کی نسبت زیادہ سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ گیارہ ارب روپے کی خطیر رقم عام لوگوں کو روزمرہ استعمال کی اشیاء مارکیٹ سے سستے داموں مہیا کرنے پر خرچ کی جائیگی۔ اس مرتبہ رمضان المبارک کے دوران سحری اور افطاری کے موقع پر دو ہزار فری دستر خوان ہوں گے۔ (پہلے فری دسترخوان محدود تعداد میں ہوا کرتے تھے)۔ حکومتی سطح پر اکثر فیصلے بہت اچھے ہوتے ہیں مگر ان پر عملدرآمد صحیح طریقے، پوری دیانت داری اور فرض شناسی کے ساتھ نہیں کیا جاتا۔ آٹا، دالیں، کھجوریں، سبزی، پھل، گھی، بیسن اور دیگر اشیاء کی سستے داموں فراہمی کے حوالے سے عموماً یہ شکایات سامنے آتی ہیں کہ اشیاء ضروریہ کا معیار اچھا نہیں ہوتا۔ رمضان بازاروں میں فروخت ہونے والی بعض اشیاء کی قلت بھی پیدا ہو جاتی ہے۔ خصوصاً جو آٹا فراہم کیا جاتا ہے، اس کے معیار پر توجہ نہیں دی جاتی۔ دس اور بیس کلو کے تھیلوں کے وزن کی کمی کا مسئلہ بھی سامنے آتا ہے اس کے جواب میں یہ کہا جاتا ہے کہ جس کپڑے سے تھیلے تیار ہوتے ہیں وہ بہت باریک اور ہوا دار ہوتا ہے تاکہ آٹے میں نمی پیدا نہ ہو۔ فلور ملوں سے سٹاکسٹوں اور پھر دکانداروں تک پہنچتے پہنچتے آٹا باریک کپڑے سے باہر گرتا رہتا ہے۔ یوں صارفین کو ایک سے دو کلو تک آٹا کم ملتا ہے۔ اسی طرح بعض شہروں میں تو آٹا دستیاب رہتا ہے مگر کئی شہروں میں ناقص انتظامات اور سرکاری افسروں و اہلکاروں کی بد نیتی سے یہ سہولت مکمل طور پر مہیا نہیں ہوتی۔ آٹے کے معیار پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ بدنیتی، فرض نا شناسی اور خورد برد کرنے والوں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی بھی ہونی چاہئے۔ عوامی حلقوں کا یہ کہنا درست ہے کہ دکھاوے کی کارروائی ہوتی ہے، لہٰذا ہر سال بد انتظامی اور خورد برد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ فری دستران خوان سکیم بہت اچھی ہے لیکن سخت نگرانی کی ضرورت ہے تاکہ مستحق افراد کا کھانا اردگرد کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے ہوٹلوں تک نہ پہنچ سکے۔ اگر گیارہ ارب روپے کی سبسڈی صحیح طور پر لوگوں کو سہولتیں دینے پر خرچ ہو ا تو کوئی وجہ نہیں کہ پنجاب حکومت نے جس نیک مقصد کے تحت سبسڈی منظور کی ہے، اس کے اثرات واضح طور پر دکھائی نہ دیں اور لوگ بھی مطمئن نہ ہوں۔

مزید :

رائے -اداریہ -