بھارت، 12 سال سے کم عمر بچوں سے بداخلاقی پرسزائے موت کا قانون نافذ
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے 12 سال سے کم عمر بچوں سے بداخلاقی کے مجرم کو سزائے موت دینے کے آرڈ یننس پر دستخط کردیے جس کے بعد یہ قانون کی حیثیت اختیار کرگیا۔بھارتی کابینہ نے گزشتہ روز 12 سال سے کم عمر بچوں یا بچیوں کوبداخلاقی کا نشانہ بنانے والے مجرم کو سزائے موت دینے سے متعلق آرڈیننس کی منظوری دی تھی جس پر گزشتہ روزصدر نے دستخط کردیے۔ اس قانون کو 'کرمنل لاآرڈیننس 2018' کا نام دیا گیا ہے جس کے تحت نئی عدالتیں قائم کی جائیں گی جو بچوں سے بداخلاقی کے کیسز پر جلد فیصلے سنائیں گی۔نئے قانون کے مطابق تمام پولیس اسٹیشن اور اسپتالوں میں اسپیشل فرانزک کٹ اور دیگر ضروری چیزیں فراہم کی جائیں گی۔بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ آرڈیننس کی منظوری کے بعد اب 12 سال سے کم عمر بچیوں کے ساتھ بداخلاقی کرنے والے مجرم کو سزا موت دی جائے گی جب کہ خاتون سے بداخلاقی کرنے والوں کی کم سے کم سزا 7 سال سے بڑھا کر 10 سال کردی گئی، جسے عمر قید تک بھی بڑھایا جاسکتا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ 16 سال یا اس سے کم عمر بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے مجرموں کے لئے بھی سزا 10 سال سے بڑھا کر 20 سال کردی گئی جسے عمر قید تک بھی لے جایا جاسکتا ہے۔نئے قانون کے تحت عدالتوں کو کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیس کا 2 ماہ میں فیصلہ کرنا ہوگا جب کہ اپیلوں کو بھی 6 ماہ کے عرصے کے دوران نمٹانا ہوگا۔کرمنل لاآرڈیننس 2018 کے تحت 16 سال یا اس سے کم عمر بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے مجرم کو ضمانت بھی نہیں مل سکے گی۔
سزائے موت ،قانون