چکوال،دوقومی،چارصوبائی اسمبلی کی نشستوں پرسیاسی سرگرمیاں تیز
چکوال(ڈسٹرکٹ رپورٹر)ضلع چکوال کی دو قومی اور چار صوبائی اسمبلی کی نشستوں کیلئے سرگرمیاں تیز ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کے اس دو ٹوک اعلان کے کوئی مائی کا لال موجودہ 17ججوں کے ہوتے مارشل لاء نہیں لگا سکتا۔ جمہوریت پسند قوتوں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں اور امیدواروں نے اپنے ٹکٹ کے حصول کیلئے سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ ضلع چکوال کی چھ نشستوں پر مسلم لیگ ن کا ٹکٹ فی الحال بدستو ر فیورٹ ہے۔ سردار غلام عباس اور میجر طاہر اقبال کے درمیان حلقہ این اے64کا ٹکٹ حاصل کرنے کیلئے سخت مقابلہ جاری ہے۔ مسلم لیگ ن کے پاس تمام چھ نشستیں جیتنے والے امیدوار موجود ہیں۔ البتہ سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ ٹکٹوں کی تقسیم پر مسلم لیگ ن کے اندر ضرور انتشار پیدا ہوگا اور مسلم لیگ ن کی موجودہ انتخابی سیاسی قوت بہرحال متاثر ہوگی۔ پاکستان تحریک انصاف کی نظریں مسلم لیگ ن کے ٹکٹوں پر لگی ہیں، راجہ یاسر سرفراز بدستور دفاعی پوزیشن پر ہیں اور ان کی عقابی نظریں حلقہ این اے64پر مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر ہیں اور مسلم لیگ ن کا یہ ٹکٹ راجہ یاسر سرفراز کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔ ایاز امیر کو بھی تحریک انصاف میں متبادل کے طور پر سائیڈ پر رکھا ہوا ہے۔ پی پی21پر شیخ وقار علی ، چوہدری تیمور ایڈووکیٹ اور علی ناصر بھٹی ٹکٹ کیلئے میدان میں ہیں۔ پی پی22پر راجہ طار ق افضل کالس، راجہ منور احمد اور پیر وقار حسین امیدوار ہیں۔ پی پی23پر پیر نثار قاسم اور فوزیہ بہرام نے ٹکٹوں کیلئے درخواست دے رکھی ہے۔ پی پی24پر پی ٹی آئی کی طرف سے کرنل سلطان سرخرو حتمی ہیں جبکہ حلقہ این اے65پر سردار منصور حیات ٹمن ہی امیدوار ہیں مگر چوہدری پرویز الہٰی کیساتھ ایڈجسٹمنٹ کی صورت میں منصور ٹمن کو پیچھے ہٹنا پڑے گا۔ متحدہ مجلس عمل کا بھی مشاورتی اجلاس ہوچکا ہے اور انہوں نے بھی مضبوط اور مالدار امیدواروں کی تلاش شروع کردی ہے۔ پیپلز پارٹی بھی پورا زور لگا رہی ہے ، سردار اظہر عباس کو نیچے صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر مضبوط اور مالدار امیدواروں کی تلاش ہے جو ابھی تک کامیابی سے سرفراز نہیں ہو پا رہی۔ تحریک لبیک یارسول اللہ کے اندرونی اختلافات بھی واضح ہیں جن کو ختم کرنے کیلئے پارٹی کی ہائی کمان سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے۔ بہرحال ضلع چکوال میں مقابلہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے درمیان ہے۔