وہ ہوٹل جسے اسرائیلی خفیہ ایجنسی کئی سالوں تک چھپا کر چلاتی رہی، اس کے ذریعے کیا کام کیا جاتا ہے؟ حقیقت جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے
خرطوم(مانیٹرنگ ڈیسک)انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنے خفیہ مقاصد کے حصول کے لئے کیسی کیسی حیرتناک چالیں چلتی ہیں، اس کی ایک بڑی مثال اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کا افریقی ملک سوڈان میں کیا گیا وہ آپریشن ہے جو کئی سال تک سب کی نظروں کے سامنے ہونے کے باوجود مکمل رازداری کے ساتھ جاری رہا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسی نے 1980ءکی دہائی میں سوڈان کے مشرقی ساحل پر ایک تفریحی ریزورٹ قائم کیا جو دراصل یہودی پناہ گزینوں کو سوڈانی حکومت سے بچا کر چوری چھپے اسرائیل لانے کے منصوبے کا حصہ تھا۔ اسرائیل نے 1970ءاور 1980ءکی دہائی میں ایتھوپیا سے ہزاروں پناہ گزینوں کو اسرائیل لانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن سوائے سوڈان کے انہیں کسی راستے سے باہر نہیں نکالا جا سکتا تھا۔ اسرائیلی خفیہ ایجنسی نے ان لوگوں کو براستہ سوڈان نکال کر بحیرہ احمر کے ذریعے اسرائیل لانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس دور میں سوڈان اور اسرائیل کے تعلقات انتہائی کشیدہ تھے اور اسی لئے ایتھوپیا کے یہودیوں کو سوڈان سے گزارنا اور پھر اسرائیل تک لانا مشکل اور خطرناک کام تھا۔
اس آپریشن کے لئے اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے کچھ اہلکاروں نے سوڈان کے ساحلی علاقے کا دورہ کیا اور وہاں ایک تفریحی ریزورٹ کے لئے جگہ کو منتخب کیا۔ اس جگہ کسی دور میں 15 سرکاری بنگلے اور ایک ریستوران بنایا گیا تھا لیکن یہ منصوبہ نظرانداز کئے جانے کی وجہ سے ویرانے کا منظر پیش کرتا تھا۔ موساد کے ایجنٹوں نے خود کو سوئٹزرلینڈ کی ایک کمپنی کے نمائندے ظاہر کرکے یہ جگہ کرائے پر لی اور بیرون ملک سے تمام ضروری اشیاءلا کر اسے ایک خوبصورت سیاحتی مقام بنا دیا ۔
اس تفریحی مقام پر ہوٹل، ریستوران اور دیگر تمام سہولیات موجود تھیں، جن کی دیکھ بھال کرنے والے منیجر موساد کے ایجنٹ تھے جبکہ تمام اہم عہدوں پر کام کرنے والی دلکش خواتین بھی دراصل اسرائیلی خفیہ ایجنسی کی ایجنٹ تھیں۔ اس ساحلی ہوٹل میں قیام کرنے والوں میں برطانوی سینئر فوجی افسران، مصری عہدے داران، غیر ملکی سفارتکار اور سوڈانی حکومت کے اعلیٰ عہدیداران بھی شامل ہوتے تھے لیکن کسی کو بھی اس ہوٹل کے قیام کے اصل مقاصد اور اسے چلانے والے لوگوں کی اصل شناخت معلوم نہیں تھی۔ یہاں ایک گودام تھا، جس کا باقی عمارت سے کوئی واسطہ نہیں تھا، جس میں خفیہ کمیونیکیشن آلات لگائے گئے تھے جن کے ذریعے اسرائیلی ایجنٹ تل ابیب میں اپنی خفیہ ایجنسی کے ہیڈکوارٹرز کے ساتھ رابطے میں رہتے تھے۔
دن کے وقت ہوٹل چلانے والے یہ ایجنٹ رات کو اپنے خفیہ آپریشن کے لئے نکل جایا کرتے تھے۔وہ اسرائیلی پناہ گزینوں کو اس ساحلی مقام تک لاتے تھے اور سمندر کے راستے انہیں اسرائیل کی جانب فرار کروایا جاتا تھا۔ اسرائیلی ایجنٹوں نے اس طرح 7ہزار سے زائد یہودیوں کو ایتھوپیا سے اسرائیل پہنچایا۔
کئی سال کے خفیہ آپریشن کے بعد 1985ءمیں ایک دن یہ ساحلی تفریح گاہ اچانک لاوارث ہو گئی۔ دراصل سوڈان کی فوج کو خفیہ اسرائیلی منصوبے کی بھنک پڑچکی تھی اور وہ اپنے ملک میں اسرائیلی ایجنٹوں کو تلاش کررہے تھے۔ ابھی انہیں معلوم نہیں ہوا تھا کہ ساحلی تفریح گاہ دراصل اسرائیلیوں کا مرکز تھی، لیکن خطرے کے پیش نظر اسرائیلی ایجنٹ فوری طور پر وہاں سے غائب ہو گئے اور پھر کبھی نظر نہیں آئے۔