این بی ایف کا کتاب میلہ۔۔۔ حاصل کیا ہوا؟
نیشنل بک فاؤنڈیشن نے لاکھوں روپے خرچ کرکے اسلام آباد میں ادیبوں اور کتابوں کے جس میلے کا اہتمام کیا، اس کا فائدہ کیا ہے؟ یہ سوال مجھ سے کئی لوگوں نے پوچھا ہے۔
یہ بات درست ہے کہ میلے میں اسٹال لگانے والے پبلشروں نے بہت مال بنایا۔ ہم سفیرانِ کتاب کی محنت کا ثمر پبلشروں نے پایا۔ کتاب دوستی کے فروغ کی باتیں سارا سال ہم کرتے ہیں ۔میلے میں اپنی اچھی بُری کتابیں بیچ کر پیسا، پبلشر کما لیتے ہیں۔ ہمارے حصے میں کیا آتا ہے؟ تین چار دن کی بے گھری، بے آرامی، تھکن، شہر اقتدار کی آوارگی، بچھڑے ہوئے دوستوں سے ملاقاتیں، کچھ قہقہے اور مفت میں ملی ہوئی چند کتابیں! این بی ایف کے ایم ڈی ڈاکٹر انعام الحق جاوید کی نگرانی میں منعقد ہونے والے اس میلے میں کراچی، پشاور، کوئٹہ، لاہور، گلگت، آزاد جموں و کشمیر، میانوالی، سرگودھا، ملتان، فیصل آباد، بہاول پور، ڈی جی خان، راولپنڈی ، جہلم، چکوال اور دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے کتاب دوست خواتین و حضرات آتے ہیں اور کتاب کے فروغ کے لیے اپنی تجاویز پیش کرتے ہیں۔ کراچی اور کوئٹہ والے مزے میں رہتے ہیں۔ جہاز کا واپسی ٹکٹ پاتے ہیں، لاہور والے موٹروے پر دوڑنے والی بسوں اور ریل گاڑیوں پر ٹرخا دیے جاتے ہیں۔
یہ کتاب میلہ دراصل یہ تاثر ختم کرنے کی عملی کوشش ہے کہ اب کتاب بکتی ہے نہ پڑھی جاتی ہے۔ اگر یہ بات درست ہوتی تو تین دن میں کم از کم تین کروڑ روپے کی کتابیں نہ فروخت ہوتیں۔ تو پھر کون ہے جو کتاب نہ بکنے کا تاثر عام کرتا ہے؟ یہ دراصل ہمارے وہ پبلشر ہیں جو مصنف کو اس کی کتاب کی رائلٹی نہیں دینا چاہتے۔ بے چارہ مصنف جب اپنا مسودہ کسی پبلشر کے پاس طباعت کے لیے لے کر جاتا ہے تو یہ کہہ کر واپس کر دیا جاتا ہے کہ کتاب نہیں بکتی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کتاب نہیں بکتی تو بائیسکل پر گھومنے پھرنے والے پبلشروں نے بڑی بڑی گاڑیاں کیسے خرید لیں؟ لوگ اگر کتابیں نہیں خریدتے تو کرائے کے مکانوں میں بسر کرنے والے پبلشروں نے عالی شان مکان کیسے بنا لیے؟ کتاب کا سارا فائدہ صرف اور صرف پبلشر کو ہوتا ہے۔ گھاٹا مصنف کے کھاتے میں لکھ دیا جاتا ہے۔ مجھے پورے ملک میں دو یا تین پبلشر ایسے دکھائی دیتے ہیں جو اپنے مصنفینِ کرام کو نہایت انصاف کے ساتھ رائلٹی دیتے ہیں۔لاہور میں مصنفین کرام کو احترام دینے والے اداروں میں سنگِ میل پبلی کیشنز کا نام سرِ فہرست ہے، بلکہ مجھے اس کے مقابلے میں کوئی دوسرا ادارہ نظر ہی نہیں آتا۔
نیشنل بک فاؤنڈیشن کے کتاب میلے کا ایک فائدہ یہ ہوا ہے کہ راولپنڈی اسلام آباد اور اس کے گرد و نواح میں واقع شہروں کے لوگ اپنے بچوں کے ساتھ اس میلے میں آئے۔ انہوں نے اگر ایک بھی کتاب نہیں خریدی، تب بھی انہیں اس کا فائدہ ہوا ہے۔ ان کے بچوں میں کتاب سے محبت کے جذبات تو پیدا ہوئے ہی ہوں گے۔ ان کے اندر اچھی کتابوں کی تلاش کا جذبہ تو پیدا ہوا ہی ہو گا۔ موجودہ حکومت چونکہ ہر چیز کا پیمانہ روپے پیسے کو بنا رہی ہے اس لیے کوئی بعید نہیں، قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن کے حکام این بی ایف کے حکام سے پوچھیں کہ اس بار کتابیں کم کیوں فروخت ہوئی ہیں؟ لیکن سچی بات یہ ہے کہ یہ میلہ عاشقانِ کتاب میں اضافے کا باعث بنا ہے۔ اس نے کتاب دوستی کو تحریک بنا دیا ہے۔
نیشنل بُک فاؤنڈیشن کا دسواں سہ روزہ سالانہ قومی کتاب میلہ ’’امن انقلاب بذریعہ کتاب‘‘ کے پیغام کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اس کتاب میلے میں ملک بھر سے 185بک سیلرز اور پبلشرز نے بک اسٹال لگائے جہاں سے فیمیلیز، نوجوانوں اور شائقینِ کتب نے لاکھوں کی تعداد میں خصوصی ڈسکاؤنٹ پر اپنی پسند کی کتابیں خریدیں۔ میلے میں علمی و ادبی اور ثقافتی موضوعات پر مذاکرے ، سیمینار، کتاب خوانی، کتابوں کی تقاریب رونمائی ، بین الاقوامی مشاعرہ، بیرونِ ملک سے آئے ہوئے مصنفین و شعراء کا پروگرام ، بچوں کے معلوماتی اور رنگا رنگ پروگرام، قومی یکجہتی و لسانی ہم آہنگی میں پاکستانی زبانوں کا کردار، علامہ اقبال کے یومِ وفات کے پس منظر میں خصوصی پروگرام اور ’’بک ایمبیسیڈرز کانفرنس‘‘ سمیت بہت سے دیگر اہم پروگرام ہوئے۔ اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک سے آئے ہوئے بک ایمبیسیڈرز اور ملک بھر کے نامور اور معروف لکھنے والوں کی شرکت نے اس کتاب میلے کو چار چاند لگا دیئے۔ این بی ایف کے ان پروگراموں سے نوجوان اہلِ قلم اور یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات نے بہت کچھ سیکھا اور کتاب خوانی کے سیشن میں ان کی زبانی مشہور کتابوں کے اقتباسات سنے ۔ ’’علامہ اقبال کا پیغام نوجوانوں کے نام‘‘ کے عنوان سے پروگرام میں علامہ اقبال کے فکرو فلسفہ اور ان کے کلام پر گفتگو کی گئی جبکہ کشمیر کے موضوع پر خصوصی مذاکرے میں شرکاء نے مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا۔ کتاب میلے میں چینی زبان اور فارسی زبان پر مذاکرے اور کتاب خوانی کے پروگرام بھی پیش کیے گئے جبکہ قیامِ پاکستان کے بعد نعت نگاری کے ارتقاء کے پس منظر میں بھی بہت فکر انگیز گفتگو کی گئی۔ اُردو غزل، نظم، افسانہ نگاری، ناول نگاری اور ادبی جرائد کے کردار کے حوالے سے بھی بہت اہم نوعیت کی فکری و تجزیاتی نشستیں ہوئیں۔ پاکستان میں پبلک پالیسی کے موضوع پر، پروگرام کے علاوہ ’’کڈز ری پبلک‘‘ کے عنوان سے قائم کی گئی ’’بچوں کی دُنیا‘‘ میں پروگراموں میں بچوں کی پرفارمنسز اور بچوں کے اعتماد کو شرکاء نے بہت سراہا۔
اس بار اس کتاب میلے کا موضوع’’کتاب تعلیمی ترقی کی ضامن‘‘ رکھا گیا تھا۔ تینوں دن لکی بُک ڈرا،ریڈرز بک کلب، فری میڈیکل کیمپ، موٹروے پولیس ڈیسک، کمپلیمنٹ اور مانیٹرنگ سیل، سائنسی نمائش، چینی کتب کی نمائش ، این بی ایف کی چلتی پھرتی لائبریوں کی چارویگنیں،موبائل بُک شاپ/بُک کلب، یادگاری ٹکٹوں کی نمائش، ماڈل لائبریریاں اور کئی دیگر پروگرام شامل تھے۔ لکی بُک ڈرا میں قرعہ اندازی کے ذریعے خوش نصیبوں کو این بی ایف کے لگائے گئے بُک اسٹال سے ہزاروں روپے کی کتابیں مفت دی گئیں۔