سری لنکا میں منظم دہشت گردی
سری لنکا میں ایسٹر کے تہوار کے موقع پر ہونے والی دہشت گردی کی انتہائی منظم وارداتوں میں 215 افراد ہلاک اور 500سے زائد زخمی ہوگئے۔ 8 دھماکے دارالحکومت کولمبو سمیت تین شہروں کے گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں یکے بعد دیگرے ہوئے جہاں سیاحوں کی بڑی تعداد ٹھہری ہوئی تھی، سری لنکا دنیا بھر کے سیاحوں کا پسندیدہ ملک ہے اور دارالحکومت میں اعلیٰ درجے کے ہوٹل قریب قریب ہی واقع ہیں۔ مرنے والوں میں امریکی، برطانوی اور ہالینڈ کے شہری شامل ہیں، دھماکوں کے بعد ملک بھر میں مختصر وقت کے لئے کرفیو نافذ کردیا گیا۔ سوشل میڈیا پر بھی عارضی پابندی لگا دی گئی، پوپ فرانسس، صدر ٹرمپ، وزیراعظم عمران خان سمیت عالمی رہنماؤں نے اس دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان آزمائش کی اس گھڑی میں سری لنکا کے ساتھ کھڑا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ بن چکی ہے۔
پوری دنیا میں کہیں نہ کہیں وقفے وقفے سے دہشت گردی کی وارداتیں ہوتی رہتی ہیں البتہ جس طرح کی وارداتیں سری لنکا میں ہوئی ہیں لگتا ہے یہ کسی بہت ہی منظم گروہ کی کارروائی ہے جس نے بیک وقت گرجا گھروں اور ہوٹلوں کو نشانہ بنایا۔ کسی گروہ نے تاحال اس کی ذمے داری قبول نہیں کی، لیکن شواہد سے اندازہ ہوتا ہے کہ ایسی واردات کوئی معمولی یا غیر منظم گروہ نہیں کرسکتا یہ کسی ایسی تنظیم کی کارروائی ہی ہوسکتی ہے جس نے اس مقصد کیلئے طویل منصوبہ بندی کی ہوگی اور خودکش حملہ آوروں کو تربیت کے بعد تیار کیا ہوگا، سری لنکا میں تامل باغیوں نے 27سال تک مختلف حکومتوں کو تگنی کا ناچ نچائے رکھا لیکن طویل جدوجہد کے بعد بالآخر تامل باغیوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کردیا گیا۔ سری لنکا کی اس کامیابی کو دنیا بھر میں سراہا گیا اور جو ملک بھی دہشت گردی کا شکار تھے انہوں نے سری لنکا کی حکومت کے ساتھ مل کر اس حکمت عملی کا مطالعہ کیا جس سے کام لے کر تامل باغیوں کو ہتھیار رکھنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سری لنکا بڑی حد تک دہشت گردی سے محفوظ ہوگیا تھا اس کے بعد چھوٹی موٹی اکا دکا وارداتیں تو ہوتی رہیں لیکن جس طرح تازہ ترین دہشت گردی ہوئی ہے ایسے تجربے سے سری لنکا طویل عرصے کے بعد گزرا ہے۔ پوپ فرانسس نے ان دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے اپنے پیروکاروں کو تلقین کی ہے کہ انسانیت کو مسائل کے سمندر اور ناامیدی کے سامنے ہمت نہیں ہارنی چاہئے۔
سری لنکن حکومت کی طرف سے پاکستان سے ماہرین کی درخواست کی گئی کہ جاں بحق ہونے والوں کی شناخت کی جا سکے۔ جس کے جواب میں لاہور کی فرانزک لیبارٹری کے تین ماہرین سری لنکا پہنچ گئے ہیں جو وہاں کی انتظامیہ کی مدد کریں گے۔ یہ حادثہ اور سانحہ بہت ہی افسوسناک ہے۔ پاکستان خود بھی دہشت گردی کا شکار ہے اور بلوچستان میں پچھلے دنوں دو تین سانحات اوپر تلے ہوئے ہیں۔ اس لئے یہاں ایسے واقعات کا زیادہ احساس بھی پایا جاتا ہے۔ پاکستانی بھی مغموم ہوئے اور حکومت نے سری لنکا کو ہر قسم کے تعاون کی بھی پیشکش کی ہے۔ دہشت گردی بہت ہی برا فعل ہے اور اس کی کسی بھی مذہب میں کوئی گنجائش نہیں۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، حتیٰ کہ یہ گروہ انسانیت سے بھی عاری ہوتے ہیں، دنیا بھر میں دہشت گردی کے خلاف نفرت پائی جاتی اور ہر ملک اپنے اپنے حوالے سے روک تھام بھی کرتا ہے تاہم ضروری امر یہ ہے کہ دنیا بھر میں دہشت گردی کی متفقہ تعریف ہو۔ اس کے بعد پوری دنیا مل کر دہشت گردی کے خلاف متفقہ لائحہ عمل اختیار کرے۔ اقوام متحدہ نے اس سلسلے میں بات چیت کا اہتمام تو کیا لیکن بڑے ممالک کی اپنی ضرورت کے باعث یہ تکمیل پذیر نہیں ہوئے، لہٰذا جتنی جلد ہو سکے عالمی سطح پر دہشت گردی کی درست اور جائز تعریف بھی لازم ہے تاکہ دنیا بھر کے لئے ایک ضابطہ اور لائحہ عمل بن سکے۔ سری لنکا میں ہونے والی اس دہشت گردی کی مذمت لازم ہے کہ جانی نقصان کسی بھی مذہب اور تہذیب میں قابل قبول نہیں۔ زخمیوں کی دیکھ بھال میں بھی سری لنکا حکومت کی معاونت ہونا چاہیے۔
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کو متفقہ لائحہ عمل طے کرنے کے لئے کسی ملک میں اکٹھے بیٹھ کر تفصیلی غور و خوض کے بعد کوئی ایسے نکات طے کرنے چاہیں جن پر عمل پیرا ہوکر دہشت گردی سے نپٹا جا سکے، حال ہی میں نیوزی لینڈ میں ایک مسلح شخص نے دو مساجد میں نماز جمعہ ادا کرتے ہوئے مسلمانوں پر بے دریغ فائرنگ کرکے 50 مسلمانوں کو شہید کردیا، جس پر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قابل تقلید مثالیں قائم کیں۔ ریڈیو، ٹی وی سے جمعہ کی اذان نشر کرنے کا آغاز کیا گیا اور مساجد کی حفاظت کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے۔ ایسے ہی اقدامات اگر پوری دنیا میں کردیئے جائیں تو نہ کوئی مسلمان دہشت گردی کا شکار ہو اور نہ ہی غیر مسلم، اور ہر مذہب کے لوگ باہمی احترام کے ساتھ آگے بڑھیں لیکن ایسے محسوس ہوتا ہے کہ مختلف مذاہب کے ماننے والوں کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ایک دوسرے کے مدِ مقابل لایا جا رہا ہے۔ سری لنکا کے گرجا گھروں میں دہشت گردی سے تو یہی مترشح ہوتا ہے۔