”راﺅانوارنے اسے مجھے سے چھین لیا“،نقیب اللہ محسود کی اہلیہ میرقدانہ کا پہلا انٹرویو
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن)جعلی پولیس مقابلے میں مارے گئے نقیب اللہ کی اہلیہ نے کہا ہے کہ نقیب اللہ نے مجھے بیٹے کی تصویر بھیجنے کو کہا تھا اور ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ مجھے نہیں پتہ کہ میرے ساتھ کیا ہورہا ہے ، میں خود گھر واپس نہیں آسکتا ، اس کے بعد اس کامیرے ساتھ کافی عرصے تک کوئی رابطہ نہیں ہوا ، مجھے نہیں پتہ تھاکہ راﺅ انوار اسے مجھ سے چھین چکا ہے ۔
جیو نیوز کے مطابق اپنے پہلے انٹرویو میں نقیب اللہ محسود کی اہلیہ میرقدانہ نے کہا کہ نقیب اللہ صرف میرا شوہر نہیں تھا بلکہ میرا خیال رکھنے والا بہترین دوست تھا، وہ کہتا تھا اچھے دل کے لوگ طویل عرصے تک نہیں رہتے، شاید وہ ٹھیک کہتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ کو اپنی تصاویر لے کر لطف اندوز ہونے کا شوق تھا، میں اکثر اسے چھیڑا کرتی تھی 'اور کتنی دیر لگاو گے تیار ہونے میں اتنی دیر سے تو دلہنیں بھی تیار نہیں ہوتیں، لیکن اس کے چاہنے والے بہت تھے جن کے بارے میں وہ مجھے اکثر بتایا کرتا تھا، ان میں لڑکیاں بھی شامل تھیں جن کی وجہ سے میں پریشان رہتی تھی۔
میر قدانہ نے بتایا کہ میں اس کے ساتھ خوش تھی اور جیسے بھی ہوسکے اس کا اور اس کی چیزوں کا خیال رکھتی تھی جس کے لیے وہ میری ہمیشہ اپنے دوستوں کے سامنے تعریف کیا کرتا تھا،وہ کراچی جانے کے بعد بھی مجھے نہیں بھولا ہم روز فون پر بات کرتے تھے، ہر دن وہ کہا کرتا تھا کہ وہ گھر جلدی لوٹے گا اور جب میں اپنے گھر ڈیرہ اسماعیل خان جاتی تھی تو وہ کہا کرتا تھا کہ میں جلد واپس آو¿ں گا پھر ہم ساتھ جنوبی وزیرستان جائیں گے،نقیب اللہ قتل ہونے سے قبل 4 ماہ سے کراچی میں مقیم تھا جو اپنی رہائش کی تلاش میں تھا، وہ اکثر کبھی اپنے انکل کے گھر یا کسی دوست کے گھر قیام کرتا تھا، آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس کے بہت دوست تھے اور وہ تعمیراتی جگہ پر کام کیا کرتا تھا۔اس نے مجھے کہا تھا کہ جب کراچی میں اس کا روبار جم جائیگا تو وہ مجھے اور بچوں کو بھی بلالے گا۔