شہر میں رواں سال 9ہزار سے زائد سنگین واقعات ، صدر ڈویژن میں جرائم کی بھرمار
لاہور(لیاقت کھرل) لاہور پولیس اغوا برائے تاوان، ڈکیتی قتل ، ڈکیتی و راہزنی جیسی سنگین وارداتیں روکنے میں بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔ سال رواں کے سات ماہ 20 دنوں کے دوران شہر میں 9110 سنگین واقعات میں شہریوں کے دن کا سکون اور رات کا چین چھین لیا گیا ہے۔ لاہور پولیس کے اپنے ہی خفیہ سیل کی جانب سے مرتب کردہ ریکارڈ اور تیار کردہ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ سنگین واقعات کو دبایا گیاہے ۔ لاہور پولیس کے خفیہ سیل کی جانب سے مرتب کردہ ریکارڈ اور تیار کردہ رپورٹ کے مطابق سال 2016ء کی نسبت رواں سال کے سات ماہ 20 دنوں میں سنگین واقعات میں تیزی رہی ہے اور اس میں تمام حربے اور منصوبے سنگین واقعات کی روک تھام میں ناکام ثابت ہو رہے ہیں جس کے باعث اغوا برائے تاوان، قتل ڈکیتی، قتل و غارت اور ڈکیتی و راہزنی سمیت وہیکلز چھیننے اور چوری کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔تیار کردہ رپورٹ کے مطابق صدر ڈویژن میں سب سے زیادہ جبکہ کینٹ ڈویژن میں دوسرے نمبر سنگین واقعات رونما ہوئے ہیں۔ یہ سنگین واقعات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ خفیہ سیل کی تیار کردہ رپورٹ کے مطابق سال رواں میں موبائل سکواڈ، پیرو فورس اور ڈولفن فورس سمیت تھانوں کی سطح پر پولیس گشت اور اس کے ساتھ ڈاکوؤں کے حوصلے کم کرنے کے لئے متعدد ڈاکوؤں کو مقابلہ کے دوران ’’ پار ‘‘ کرنے کے باوجود شہر میں 9110 سنگین واقعات رونما ہوئے ہیں۔ پولیس کے خفیہ سیل کی رپورٹ کے مطابق کے 84 تھانوں میں اغوا برائے تاوان، ڈکیتی قتل، قتل و غارت ، ڈکیتی و راہزنی سمیت وہیکلز چھیننے اور چوری کرنے کے واقعات میں حیرت انگیز حد تک اضافہ سامنے آیا ہے اور اس میں پولیس نے صرف تھانوں میں رجسٹرڈ ہونے والے مقدمات میں اغواء برائے تاوان، ڈکیتی قتل، ڈکیتی و راہزنی سمیت قتل و غارت اور وہیکلز چوری و چھیننے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا اور 20 فیصد کم واقعات کے مقدمات رجسٹرڈ ہوئے اور 5199 مقدمات درج کئے گئے ہیں جس میں ڈکیتی اور راہزنی کے 3231 وا قعات میں اصل جرم کے برعکس مقدمات درج کئے گئے۔2711 شہریوں کی درخواستوں پر مقدمات رجسٹرڈ نہیں کئے گئے ہیں جس سے شہریوں کا پولیس پر اعتماد کم اور شہریوں میں عدم تحفظ کی جنم لینے والی فضا میں اضافہ ہوا ہے جس میں دو کم سن بچوں سمیت 5 افراد کو تاوان کے لئے اغواء کیا گیا۔ پولیس کسی ایک واقعہ کا بھی سراغ نہ لگا سکی ہے۔ ایک سیلز آفیسر سمیت 15 افراد کو ڈکیتی مزاحمت پر قتل کرنے کے مقدمات رجسٹرڈ ہوئے۔ پولیس کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ کے مطابق 2154 شہریوں کے ساتھ ڈکیتی اور راہزنی کی وارداتیں ہوئیں۔ اس میں شہریوں سے کروڑوں روپے مالیت کے زیورات ، نقدی اور دیگر قیمتی سامان لوٹا گیا۔ پولیس نے صرف 1657 واقعات کے مقدمات رجسٹرڈ کئے۔ اسی طرح 20 شہریوں سے گاڑیاں چھینی گئیں جبکہ موٹر سائیکل چھیننے والے گروہ بھی متحرک رہے اور 291 شہریوں سے موٹر سائیکلیں چھینی گئیں۔ پولیس نے 251 شہریوں کی درخواستوں پر مقدمات رجسٹرڈ کئے۔ پولیس صرف چار واقعات کا سراغ لگا سکی ہے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق 399 شہریوں کی کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں سڑکوں، پارکوں اور گھروں، ہسپتالوں اور تجارتی سنٹروں سے چوری کی گئیں۔ پولیس نے 362 شہریوں گاڑیاں چوری کے مقدمات درج کئے۔ اسی طرح 2501 شہریوں کی موٹر سائیکلیں چوری ہوئیں۔ پولیس نے 2431 شہریوں کی درخواستوں پر موٹر سائیکل چوری کے مقدمات درج کئے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق شہر سے 4 ٹرک، 50 کیری ڈبے، 49 مزدا گاڑیاں، 50 ویگنیں اور پک اَپ سمیت 301 دیگر وہیکلز چوری کی گئیں۔ جن میں پولیس نے 259 واقعات کے مقدمات درج کئے اور کسی بڑے گروہ کا سراغ نہیں لگایا جا سکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شہر میں رواں سال کے دوران امن و امان کی ناقص صورتحال کے باعث پرانی دشمنیوں نے بھی سر اٹھائے رکھا اور گزشتہ سات ماہ 20 دنوں میں دیرینہ عداوت، لین دین کے تنازعہ اور غیرت کے نام پر بچوں اور خواتین سمیت 215 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے۔ جس میں ہرنس پورہ کے علاقہ میں بینک آفسر اعجاز کو 16 سال پرانی دشمنی پر قتل کیا گیا۔ باٹا پور کے علاقہ میں ماں اور دو بیٹوں کو خاندانی رنجش پر قتل کیا گیا۔ تاج پورہ، غازی آباد اور سندر میں معمولی رنجش ، توں تکرار پر ایک خاتون سمیت چار افراد کو قتل کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق شہر میں روزانہ کی بنیاد پر 29 سے زائد سنگین واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ جس میں ڈکیتی اور راہزنی کی وارداتیں زیادہ ہیں جبکہ ماہانہ کی بنیاد پر 451 سنگین واقعات پیش ہو رہے ہیں۔ رپورٹ میں میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ڈولفن فورس ، محافظ فورس، پیروسکواڈ اور تھانوں کی سطح پر ناکوں، متعدد ڈاکوؤں کو مقابلہ میں ’’پار‘‘ کرنے کے باوجود ڈکیتی اور راہزنی جیسی سنگین وارداتیں کم نہیں ہو ہی ہیں۔ اس میں داخلی اور خارجی راستوں سمیت شہر کے اہم چوراہوں اور اہم مقامات پر ڈولفن فورس اور پیرو سکواڈ کے گشت اور سینپ چیکنگ کے دائرہ کار کو بڑھانے کی تجاویز دی گئی ہیں۔لاہور پولیس کے ذرائع نے بتایا ہے کہ شہر میں خفیہ سیل کی سنگین واقعات میں اضافہ کے حوالے سے مرتب کردہ ریکارڈ اور تجاویز کے حوالے سے تیار کردہ رپورٹ پر سی سی پی او لاہور نے سخت نوٹس لے لیا ہے اور اس سلسلہ میں ایس پی صدر ڈویژن اور ایس پی کینٹ کی سخت سرزنش کی ہے جبکہ صدر ڈویژن کے تین ڈی ایس پیز، کینٹ ڈویژن کے دو ڈی ایس پیز ، ماڈل ٹاؤن کے دو ڈی ایس پیز سمیت 12 سرکلز کے ڈی ایس پیز کی جواب طلبی کی ہے جبکہ سی سی پی او لاہور کے نوٹس لینے پر ڈی آئی جی آپریشن ڈاکٹر حیدر اشرف کا کہنا ہے کہ رواں سال کے دوران سنگین واقعات کی روک تھام میں ناکامی پر متعدد ایس ایچ اوز کی جواب طلبی، شوکاز نوٹس اور معطل کیا گیا ہے جبکہ اچھی کارکردگی پر باقاعدہ انعامات بھی دئیے گئے ہیں، تاہم ڈولفن فورس اور پیروسکواڈکا تجربہ کامیاب رہا ہے اور ڈولفن فورس کی تعیناتی سے سنگین کرائم میں 35 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔