امریکی صدرکا افغان نزلہ پاکستان پرپھر گراہے

امریکی صدرکا افغان نزلہ پاکستان پرپھر گراہے
امریکی صدرکا افغان نزلہ پاکستان پرپھر گراہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطی کی نئی پالیسی کا اعلان کرکے اپنے مقاصدکومکمل طور ظاہر کر دیاہے اور کا واضح ہدف پاکستان ہے۔ ٹرمپ نے جہاں ایک طرف پاکستان قوم کی دہشتگردی اور انتہا پسندی سے لڑنے کی تعریف کی وہاں اپنا پینترہ بدلتے ہوئے دنیا کو یہ پیغام بھی دیا کہ پاکستان دہشت گردوں کے لئے محفوظ پناہ گاہ ہے جہاں آج بھی عسکریت پسندوں اور طالبان کے ٹرینگ کیمپ موجود ہیں، جہاں سے ٹرینگ لینے کے بعد افغانستان جا کر یہ دہشت گرد امریکہ اور اتحادی افواج پر حملے کررہے ہیں۔ ٹرمپ نے پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ امریکہ اب خود فیصلہ کرے گا کہ کس طرح اس نے ان دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو ختم کرنا ہے۔ ٹرمپ نے سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ امریکہ سے یاری میں ہی پاکستان کا فائد ہ ہے بصورت دیگر سنگین ترین نتائج کا سامنا کرنا پڑیگا۔ لاجسٹک سپورٹ فنڈ کو اپنی ترجیحات کیساتھ منسلک کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ پاکستان کو کئی سالوں سے فنڈ اس لئے جاری کر رہا ہے کہ ہرقسم کے دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کا خاتمہ کرے جبکہ عملی طور پر ایسا دیکھا ئی دیتا ہے کہ پاکستان ان گروہوں کی پشت پناہی کر رہاہے جو امریکہ اور اتحادی افواج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
ٹرمپ نے افغانستان میں دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خلاف سولہ سال سے جاری جنگ میں بھارت کو مستقبل میں اہم رول دینے کا عندیہ بھی دیا۔ اس موقع پر ٹرمپ نے بھارتی سرکار کی افغانستان میں دل چسپی خصوصاً انفراسٹرکچر اور ترقی و خوشحالی کے منصوبوں پر خوب تعریف کی جس کا ایک مقصد بھارت کو افغانستان میں فوج بھیجنے پرآمادہ کرنا بھی ہے۔
دنیا کو پتا ہے کہ امریکہ اور بھارت دونوں ممالک نے اسٹرٹیجک پارٹنر شپ کے ساتھ کئی شعبوں میں معاہدے کر رکھے ہیں۔ دونوں ممالک کی ہمیشہ کوشش رہی ہے اس پورے خطے میں اپنی اجاراداری کو ہر حال میں تسلیم کرایا جائے۔ امریکہ اور بھارت دونوں ممالک چین کو معاشی طور پر کنگال کرنے کے لئے ہمہ وقت کوشاں ہیں اسی سلسلے میں بھارت نے جان بوجھ کر چین کو مشکلات سے دوچار کرنے کے لئے سرحدی جنون کا سلسلہ چین کے ساتھ شروع کر رکھا ہے۔
امریکہ اور بھارت دونوں کو سی پیک کے لازوال فوائد معلوم ہیں اور دونوں ممالک کی بھرپور کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طور سی پیک کو رول بیک کیا جائے۔ پاک چین راہ داری سے بھارت کا انٹرنیشنل مارکیٹ میں کنٹرول کے ساتھ ساتھ رول کا خاتمہ ہو جائے گا ، چین بھارت کی معاشی، اقتصادی اور دفاعی ترقی کا مقابلہ بہتر طور پر کر سکے گا۔سی پیک راہداری منصوبہ کے قیام سے جہاں بھارتی جارحیت کا خاتمہ ہو گا وہاں بھارت کی پورے خطہ (ریجن) میں اجاراداری کا خاتمہ ہوجائے۔
بھارت نے دنیا کو بتانے کیلئے افغانستان میں تجارتی و سرمایہ کاری کی غرض سے عرصہ سے ا نوسٹمنٹ کر رکھی ہے ،اسی غرض سے وہ ایران کے ساتھ مل کر ٹریڈ روٹ چابہارسے افغانستان تک تعمیرکے پر تول رہا ہے جو افغانستان سے آگے سینٹرل ایشیاء ممالک تک ہوگا۔ بھارت کو یہ اندازہ ہے کہ یہ تجارتی روٹ اْسی وقت کارآمد ہو گا ہے جب افغانستان میں ایک نیوٹرل حکومت کی رٹ (ویسٹ افغانستان) پورے افغانستان پر قائم ہو گئی، جوکہ ابھی ممکن نہیں ہے اس لئے بھارت کو سی پیک کی کامیابی اور اپنی ناکامی پر سخت شرمندگی اور مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لہذا ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی کا نزلہ جو پاکستان پر گرایا گیا ہے،اسکے درحقیقت مقاصد کا تعین کرنا چنداں مشکل نہیں رہا۔

.

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -