صوبائی وزیرزراعت کی جاری منصوپوں پر کام تیز اور نئے شروع کرنیکی ہدایت

صوبائی وزیرزراعت کی جاری منصوپوں پر کام تیز اور نئے شروع کرنیکی ہدایت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور(سٹاف رپورٹر)خیبر پختونخوا کے وزیر زراعت و لائیو سٹاک محب اللہ خان نے محکمہ کے متعلقہ افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ نئے منصوبے جلد از جلد شروع کئے جائیں تاکہ عوام کو سہولیات میسر آ سکیں، وہ جمعرات کے روز پشاور میں سالانہ ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، سیکرٹری زراعت و لائیو سٹاک محمد اسرار خان، چیف پلاننگ آفیسر زراعت منتظر شاہ، فوکل پرسن محکمہ زراعت ڈاکٹر شیر محمد، ڈی جی زراعت توسیع محمد نسیم، ڈی جی زراعت ریسرچ نوید اختر، ڈی جی لائیو سٹاک ریسرچ ڈاکٹر میرزا علی خان، ڈی جی فشریز خسرو کلیم، ڈی جی واٹر منیجمنٹ خورشید آفریدی، ڈی جی سائل کنزرویشن یاسین خان اور دیگرمتعلقہ افسران بھی موجود تھے، صوبائی وزیر کو اس موقع پر سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت صوبہ بھر میں جاری اور نئے 168منصوبوں پر کام کی پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ مذکورہ منصوبے زراعت توسیع و ریسرچ، لائیو سٹاک توسیع و ریسرچ، امداد باہمی، ماہی پروری آن فارم واٹر منیجمنٹ،تحفظ اراضیات اور کراپ رپورٹنگ سروسز کے شعبہ جات کے تحت مکمل کئے جا رہے ہیں اجلاس میں نئے منصوبوں کے تحت صوبے میں بارانی علاقوں میں پانی کے تحفظ، چھوٹے اور درمیانے ڈیموں کے ذریعے پانی کی فراہمی، گندم، چاول، خوردنی تیل اور گنے کی پیداوار میں اضافے،مرغ بانی، جانوروں کو فربہ کرنے، ماہی گیری کے فروغ، سوات میں زرعی یونیورسٹی اور ویٹرنری ڈسپنسریوں اور ہسپتالوں کے قیام، ملک ٹسٹنگ لیبارٹری، جانوروں کی ویکسنیشن اور بیماریوں کی تشخیص، زرعی مشینری، مربوط زرعی ترقی، وزیراعظم کے قومی زرعی ایمرجنسی پروگرام کی ضم شدہ علاقوں تک توسیع اور مویشیوں کی مارکیٹس کی تعمیر سے متعلق سکیموں پر تفصیلی غور و خوص کیا گیا صوبائی وزیر نے محکمہ کی اب تک کی کارکردگی کو سراہا اور افسران سے کہا کہ ترقیاتی عمل میں جہاں کہیں رکاوٹیں درپیش ہوتو جلد از جلد ان کے نوٹس میں لائیں تاکہ انہیں فوری حل کرکے عوامی فلاح کے منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے انہوں نے کہاکہ زمینداروں اور مویشی پال لوگوں کی ضروریات اور سہولیات کو مد نظر رکھتے ہوئے نئے منصوبے ترتیب دئیے جائیں تاکہ غربت و پسماندگی کا تدارک ہو سکے اور روزگار کے مواقع میسر آ سکیں۔