وفاقی اداروں میں دوہری تعیناتیوں اور اسلام آباد نیوایئر پورٹ کی تعمیر میں تاخیر کی رپورٹ طلب
اسلام آباد(آئی این پی) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے تمام وفاقی اداروں میں دوہری تعیناتیوں کی تفصیلات طلب کرلیں، اسلام آباد نیو ائیرپورٹ کی تعمیر میں تاخیر کے معاملے پر ڈی جی ایف آئی اے کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر نورعالم خان کے زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں ایوی ایشن ڈویژن اور امور خارجہ کے 2016-17 اور2017-18کے آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی میں اسلام آباد پولیس کے جوانوں اور کنٹرول لائن میں شہید ہونے والوں کیلئے دعا کی گئی، سول ایوی ایشن کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔کنوینر نورعالم خان نے ایو ی ایشن ڈویڑن کے منظوری کیلئے سفارش کئے جانے والے آڈٹ اعتراضات میں ذمہ داروں کا تعین اور ان کے خلاف تادیبی کاررروائی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر اور سیکرٹری ایوی ایشن کو ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی کا نئے سرے سے اجلاس بلا کر آڈٹ اعتراضات منظوری کیلئے دوبارہ ذیلی کمیٹی کے سامنے لانے کیلئے پندرہ دن کا وقت دیاہے،اجلاس میں سول ایوی ایشن کے جونئیر افسر کی شرکت پر کمیٹی نے شدید اظہار برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ڈی جی ایوی ایشن کی اہم ترین پوسٹ ہے اور آٹھ ماہ سے تعینات ہی نہیں کیا گیا بڑی حیرانی کی بات ہے، کنونیئر کمیٹی نور عالم نے کہاکہ کمیٹی میں محکمے کے سربراہ کی موجودگی ضروری ہے۔ نور عالم خان نے کہا ہے کہ کوئی بھی سرکای ملازم تین سال سے زائد کسی ادارے یا وزارت میں نہیں رہے گا 18وزارتوں کا آج تک آڈٹ ایک دفعہ بھی نہیں ہوا ان کے باقاعدہ پیراز ہو ں گے آڈٹ ہو گا تو تب ہی احتساب ہوگا۔ اسلام آباد ایئر پورٹ پر قوم کے 105ارب روپے ضائع ہو ئے صرف سیاستدانوں کا ہی نہیں سب کا احتساب ہو گا۔اجلاس میں سول ایوی ایشن کے سیکرٹری پی آئی اے فنڈز استعمال نہ ہونے پر کمیٹی کی تسلی نہ کروا سکے۔ کمیٹی نے نیو اسلام آبادانٹرنیشنل ایئرپورٹ اورنیو گوادر انٹرنیشنل ائیر پورٹ کے بارے میں ترقیاتی فنڈزاستعمال نہ ہونے پرسخت تشویش کا اظہارکیا۔کمیٹی نے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے بارے میں ایف آئی اے تحقیقات کے حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔کمیٹی نے سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن پر تعینات ممبر فنانس کو کمیٹی کے سامنے غلط بیانی کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کرنے اور ان کی خدمات ان کے متعلقہ محکمے کو واپس کرنے کی ہدایت کی۔
رپورٹ طلب