کشمیر اور فلسطین امت مسلمہ کے متفقہ مسائل  ،فلسطینی عوام کا فیصلہ ہی امت مسلمہ کا فیصلہ ہو گا:علامہ طاہر اشرفی

کشمیر اور فلسطین امت مسلمہ کے متفقہ مسائل  ،فلسطینی عوام کا فیصلہ ہی امت ...
کشمیر اور فلسطین امت مسلمہ کے متفقہ مسائل  ،فلسطینی عوام کا فیصلہ ہی امت مسلمہ کا فیصلہ ہو گا:علامہ طاہر اشرفی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آ ن لائن)ملک بھر کے تمام مکاتب فکر نے محرم الحرام کی مناسبت سے دس نکاتی مشترکہ ضابطہ اخلاق جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ محرم الحرام میں امن و امان کیلئے تمام مکاتب فکر مشترکہ ضابطہ اخلاق پر عمل کر رہے ہیں،کشمیر اور فلسطین امت مسلمہ کے متفقہ مسائل ہیں ، فلسطین کے مسئلہ پر پاکستانی عوام اور حکومت کا مؤقف واضح ہے،فلسطینی عوام کا فیصلہ ہی امت مسلمہ کا فیصلہ ہو گا،متحدہ علماء بورڈ کے تحت محرم الحرام میں پیدا ہونے والے مسائل کے حل کیلئے رابطہ آفس کام کر رہا ہے،تحفظ بنیاد اسلام بل پر تمام مکاتب فکر کی مشاورت سے تحفظات دور ہونے چاہئیں۔

یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل و متحدہ علماء بورڈ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کے ہمراہ تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری ، مولانا محمد خان لغاری ، علامہ غلام اکبر ساقی ،علامہ محمد حسین اکبر ، پیر محفوظ مشہدی، مولانا محمد ایوب صفدر ،مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا اسید الرحمن سعید،مولانا مفتی عبد الکریم خان، مولانا محمد شفیع قاسمی ، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا محمد اسلم صدیقی ، علامہ طاہر الحسن ،مولانا زبیر عابد، مولانا محمد اسلم قادری، مولانا زبیر کھٹانہ ،مولانا عثمان بٹ، مولانا احسان احمد الحسینی، قاری عصمت اللہ معاویہ، چوہدری شبیر یوسف گجر، مولانا قاری عبد الحکیم اطہر، مولانا زبیر زاہد، قاری شمس الحق ، حافظ عبد الرئوف فاروقی ، مولانا ابراہیم حنفی ، قاری مبشر رحیمی ، مولانا اسلام الدین نے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ محرم الحرام میں پیغام پاکستان کی روشنی میں متحدہ علماء بورڈ کی طرف سے جاری کردہ ضابطہ اخلاق پر مکمل عمل کیا جائے گا، تمام مکاتب فکر کے علماء ومشائخ فرقہ وارانہ تشدد پھیلانے والے عناصر سے برأت کرتے ہیں،حکومت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت اور فوری ایکشن لے ۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ علماء بورڈ میں محرم الحرام کے سلسلہ میں رابطہ کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس میں علامہ محمد حسین اکبر ، علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری ، مولانا محمد خان لغاری ، مولانا ضیاء الحق نقشبندی ، مولانا عبد الوہاب روپڑی ، مولانا محمد افضل حیدری ، مولانا اسید الرحمن سعید، علامہ عبد الحق مجاہد شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ بنیاد اسلام بل پر تمام مکاتب فکر سے مشاورت کے ساتھ تحفظات دور ہونے چاہئیں، فلسطین اور کشمیر امت مسلمہ کے مسائل ہیں ، کشمیر اور فلسطین کا وہی حل قابل قبول ہو گا جو کشمیری اور فلسطینی عوام کو قبول ہو گا ، پاکستان اور سعودی عرب نے فلسطین کے مسئلہ پراپنا مؤقف واضح کر دیا ہے ، پاکستان اور سعودی عرب کا مؤقف ہی امت مسلمہ کا مؤقف ہے، موجودہ حالات میں اسلامی تعاون تنظیم کو مزید فعال کردار ادا کرنا ہوگا ، پاکستان اسلامی تعاون تنظیم کا بانی ممبر ہے،اسلامی تعاون تنظیم کے مقابلے میں کسی اور تنظیم یا فورم کی تشکیل ممکن ہی نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دس محرم الحرام کے بعد اسلام آباد سمیت پورے ملک میں وحدت امت کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی جس میں کشمیر ، فلسطین اور عالم اسلام کے مسائل اور تعلقات کے حوالے متفقہ لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا، یکم ستمبر تا 10 ستمبر تک عشرہ تحفظ عقیدہ ختم نبوت منایا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان دشمن قوتوں کی خواہش ہے کہ پاکستان کو عالم اسلام اور عالمی دنیا میں تنہا کیاجائے لیکن وہ کسی صورت کامیاب نہیں ہوں گے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں حافظ محمدطاہر محمود اشرفی نے کہا کہ عالم اسلام اور عالم عرب میں پچاس لاکھ پاکستانیوں کا مستقبل محفوظ ہے،بیرون ملک محنت کرنے والے پاکستانی ہمارا فخر ہیں ، ان کو کسی قسم کی پریشانی نہیں ہونے دی جائے گی۔ پریس کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ نے متحدہ علماء بورڈ کے ضابطہ اخلاق کی مکمل توثیق کرتے ہوئے پیغام پاکستان کو قانونی شکل دینے کا مطالبہ کیا ہےاور متفقہ ضابطہ اخلاق کو جاری کر دیا ہے۔

متفقہ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ   مذہب کے نام پر دہشت گردی، انتہا پسندی ، فرقہ وارانہ تشدد ، قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے اور تمام مکاتب فکر اور تمام مذاہب کی قیادت اس سے مکمل اعلان برأت کرتی ہے۔ کوئی مقرر ، خطیب ، ذاکر یا واعظ اپنی تقریر میں انبیاء علیہ السلام ، اہل بیت اطہار ؓ ، اصحاب رسول ؓ ، خلفائے راشدین ؓ ، ازواج مطہرات ؓ ، آئمہ اطہار اور حضرت امام مہدی کی توہین نہ کرے اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو تمام مکاتب فکر اس سے اعلان برأت کرتے ہیں۔کسی بھی اسلامی فرقے کو کافر قرار نہ دیا جائے اور کسی بھی مسلم یا غیر مسلم کو ماورائے عدالت واجب القتل قرار نہ دیا جائے اور پاکستان کے آئین کے مطابق تمام مذاہب اور مسالک کے لوگ اپنی ذاتی اور مذہبی زندگی گزاریں۔ شر انگیز اور دل آزار کتابوں ، پمفلٹوں ، تحریروں کی اشاعت ، تقسیم و ترسیل نہ ہو ، اشتعال انگیز اور نفرت آمیز مواد پر مبنی کیسٹوں اور انٹر نیٹ ویب سائیٹوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔ دل آزار اور نفرت آمیز اور اشتعال انگیز نعروں سے مکمل اعراض کیا جائے گا اور آئمہ ، فقہ ، مجتہدین کا احترام کیا جائے اور ان کی توہین نہ کی جائے ۔ عوامی سطح پر مشترکہ اجلاس منعقد کر کے ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا۔ پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی رہتے ہیں ، لہذا شریعت اسلامیہ کی رو سے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں ، ان کے مقدسات اور ان کی جان و مال کا تحفظ بھی مسلمانوں اور حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے ، لہذا غیر مسلموں کی عبادت گاہوں ، ان کے مقدسات اور ان کیے جان و مال کی توہین کرنے والوں سے بھی سختی کے ساتھ حکومت کو نمٹنا چاہیے ۔ حکومت قومی ایکشن پلان پر بلا تفریق مکمل عمل کرائے ۔  پیغام پاکستان ایک متفقہ دستاویز ہے جس کو قانونی شکل دینے کیلئے فوری طور پر مشاورتی عمل شروع کیا جائے۔شریعت اسلامیہ میں فتویٰ کو انتہائی اہمیت حاصل ہے ، قرآن و سنت کی روشنی میں دیا جانے والا فتویٰ ہی معتبر ہو گا ، قرآن و سنت کی تعلیمات کے خلاف دئیے جانے والے فتووں پر فوری ایکشن لیا جائے گا۔