کابل میں دوستانہ حکومت سے پاکستان کو اقتصادی فائدہ ہوگا، اکانومی واچ
کراچی(این این آئی)پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ امریکہ اور پورپ کی جانب سے طالبان سے مکالمہ کے بجائے دباؤ ڈالنے کی پالیسی قابل مزمت ہے۔ افغانستان کی مدد کے بجائے اسکی اقتصادی ناکہ بندی اور اسے تنہا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ نئی افغان حکومت کی ساکھ متاثر کر کے اسے غیر مستحکم کیا جا سکے تاہم اس سے پاکستان سمیت افغانستان کے دیگر پڑوسی ممالک بھی متاثر ہونگے۔مغربی ممالک کے مقابلہ میں افغانستان کے بارے میں چین اور روس کا رویہ قابل تعریف ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے بیان میں کہا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت سے پاکستان کی مغربی سرحد محفوظ ہوگئی ہے اور اب مشرقی سرحد کے خطرات پر بہتر فوکس کیا جا سکے گا۔اس سے پاکستان کیلئے افغانستان کے علاوہ وسط ایشیائی ریاستوں بلکہ روسی منڈیوں تک رسائی آسان ہو گئی ہے۔ افغانستان میں تبدیلی سے چین اور روس کے علاوہ خطے کے تمام ممالک میں تعاون بڑھے گا اور سی پیک میں توسیع سے اسکی اہمیت و افادیت میں اضافہ ہو جائے گا۔ اس تبدیلی سے بھارت کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ڈوب گئی ہے اور یہ ملک طویل عرصہ تک شکست کے زخم چاٹتا رہے گا۔طالبان کے مثبت رویے کے سبب افغانستان میں خانہ جنگی نہیں ہوئی جس سے دوست ملک خوش اور دشمن ممالک مایوس ہوئے ہیں۔طالبان نے امریکہ کے سپر پاور ہونے کا بھرم توڑ کر اسکے زوال کا آغاز کر دیا ہے۔امریکہ نے اپنی اس طویل ترین جنگ میں دو کھرب ڈالر سے زیادہ کا نقصان کیا ہے تاہم اسے اگلے بیس سال تک مرنیوالے فوجیوں کے اہل خانہ اورزخمی فوجیوں کی دیکھ بھال اوراس جنگ سے جڑے ہوئے دیگر معاملات پر اس جنگ کے برابر مزید اخراجات کرنا ہونگے جو اسکی معیشت کیلئے ناقابل برداشت ہونگے۔
اکانومی واچ