سچائی…… دُنیا و آخرت میں نجات کا ذریعہ!
اللہ تعالیٰ نے انسان کو جن راہوں پر چلنے کا حکم دیا ہے ان میں سے ایک”سچائی“ بھی ہے۔ صدق وسچائی اللہ تعالیٰ،انبیائے کرام علیہم السلام، بالخصوص خاتم الانبیاء، ملائکہ، اولیاء و صلحاء اور ہر سلیم الفطرت شخص کا درجہ بدرجہ مشترکہ وصف ہے۔صدق وسچائی اپنی اہمیت کے حوالے سے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہر انسان خواہ وہ مومن ہو یا کافر، نیک ہو یا بد،حاکم ہو یا رعایا،افسر ہو یا ملازم، استاد ہو یا شاگرد، پیر ہو یا مرید، امیر ہو یا غریب، اپنا ہو یا پرایا، والدین ہوں یا اولاد الغرض زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے انسان کے لیے انتہائی ضروری ہے۔اس بات میں بھی کوئی شک و شبہ نہیں کہ انسانی اخلاق وکردار کا تعین انسان کے گفتار ومعاملات سے ہوتا ہے۔ جو انسان ہمیشہ سچ بولتا ہے وہ ہمیشہ فاتح اور کامیاب رہتا ہے۔ وقتی مشکلات کے باوجود سچائی انسان کو نجات وعافیت کی منزل پہ لے جاتی ہے۔ جھوٹا آدمی وقتی طور پر کچھ فوائدتو حاصل کر لیتا ہے لیکن اس کا جھوٹ بالآخر اسے ہلاکت کے گڑھے میں گرادیتا ہے۔آپ ؐ کا ارشاد ہے: ”سچ بولنا نجات کا ذریعہ ہے اور جھوٹ باعث ہلاکت ہے۔“ آج ایک عجیب فضاء قائم ہو چکی ہے کہ اکثریت جھوٹ بولنے کی عادی ہے اور سچ کی نعمت سے خالی ہے۔ جس معاشرے میں جھوٹ عام ہو جائے اور سچائی دم توڑ جائے ادھر جرائم کا ہونا لازمی امر ہے۔ آپس میں احترام اور محبت سب جھوٹ کی وجہ سے نیست و نابود ہو جاتے ہیں۔جبکہ اس کے مقابلہ میں سچائی جرائم کو کنٹرول کرنے اور امن وامان کی فضاء کو قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔سچا انسان ہی دوسروں کا احترام کرتا ہے اور اس کے بدلے اسے بھی احترام ملتا ہے جبکہ جھوٹا انسان تمام چیزوں کو تباہ وبرباد کر دیتا ہے۔قرآن کریم اور احادیث نبویؐ میں مومنین کی جو صفات بیان کی گئی ہیں، ان میں ایک اہم اور بنیادی صفت ”سچ بولنا“ہے۔ صدق وسچائی کا ایک بنیادی اور سادہ مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی گفتگو میں جھوٹ او رخلافِ واقعہ باتوں سے پرہیز کرے اور ہمیشہ وہی بات کرے جو واقعہ کے مطابق اور سچ ہو۔ رسول اللہ ؐ کی ہدایات میں سچائی کی اس بنیادی قسم پر بھی بہت زور دیا گیا ہے اور اس کو ایمان کی نشانی او رجھوٹ بولنے کو ایک طرح کے نفاق کی علامت قرار دیا گیا ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ بندہئ مومن کسی بھی حالت میں صدق و سچائی کا دامن نہیں چھوڑتا۔ اگرچہ سچ بولنے کے نتیجہ میں اس کو کتنی ہی تکلیف اٹھانی پڑے، یہاں تک کہ وہ سچ بولنا چاہے تو اس کے رشتہ داروں کے خلاف ہو یا اس کے والدین کے خلاف ہو، حتیٰ کہ سچ بولنے کی وجہ سے اس کی جان بھی چلی جائے تو وہ کبھی سچ بولنے سے گریز نہیں کرتا۔
٭٭٭
5