کچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کا تاریخ ساز فیصلہ
اپنا گھر اپنی جنت ،ہر شخص کا خواب ہوتا ہے لیکن ہرایک کیلئے اس خواب کی تعبیر کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف رہا ہے۔ ملک کے طول و عرض میں جہاںاشرافیہ کے بلند و بالا محلوںکی شان و شوکت سے غریب آدمی کی آنکھیںچندھیاجاتی ہیں وہیں ایسے سینکڑوںہزاروں خاندان بھی ہیں جو کھلے آسمان تلے جھگیوں اور عارضی پناہ گاہوں میں موسموںکی سختیاں برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔بہت سے ایسے بھی ہیں جو عرصہ دراز سے کچی آبادیوں میںمقیم ہیں، انہیں چھت تو میسرہے مگر سالہاسال سے ان گھروں کے مالکانہ حقوق نہ ملنے کی وجہ سے یہ سائبان بھی چھین لئے جانے کی تلوار ان کے سروں پر لٹکتی رہی ہے۔ یہ کریڈٹ حکومت پنجاب کو ہی جاتا ہے جس نے عوامی فلاح و بہبود کی دیگر سکیموں کے ساتھ ساتھ ایک عام اور غریب آدمی کے اس خواب کوبھی شرمندہ تعبیرکیا ہے۔ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جہاں صوبہ بھر میں جدید سہولیات سے آراستہ آشیانہ ہاﺅسنگ سکیمیں شروع کی گئیں ،وہیں دیہی علاقوں میں جناح آبادیوں اور ماڈل ویلجزکا قیام بھی عمل میں لایا گیاہے۔ محنت کشوں کے لئے لیبر کالونی کی صورت میں رہائشی فلیٹس کے ذریعے اپنے گھر کا خواب پورا کیا گیا۔ آشیانہ ہاﺅسنگ پراجیکٹ حکومت پنجاب کا ایک ایسا انقلابی اقدام ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ ماضی میں اشرافیہ کو توزندگی کی تمام سہولتیں میسر تھیں لیکن عام اور غریب آدمی ان سہولیات سے محروم چلا آ رہا تھا۔ آشیانہ ہاﺅسنگ سکیم، جناح آبادی ، ماڈل ویلجزاور لیبر کالونی ایسے منصوبے ہیں جہاں صرف اور صرف عام اور غریب آدمی کوزندگی کی جدید سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
پنجاب سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بے شمار ایسی کچی آبادیاں ہیں یہاں لوگ سالہاسال سے رہائش پذیر ہیںلیکن مالکانہ حقوق سے محروم ہیں اوران پر ہر وقت یہ خوف طاری رہتا ہے کہ نہ جانے کب انہیں یہاں سے بے دخل کر دیا جائے ۔حکومت پنجاب جہاں عوام کی فلاح و بہبود کے دیگر اقدامات کر رہی ہے اور میرٹ ، شفافیت کو فروغ دے کر اعلی مثالیں قائم کر رہی ہے وہاں اس نے ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کا تاریخ ساز فیصلہ بھی کیا ہے ۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف کا یہ فیصلہ یقینا کچی آبادیوں کے مکینوں کے لئے ایک نوید سے کم نہیں ہے۔ حقوق خواتین کے تحفظ کے لئے کچی آبادیوں میں مالکانہ حقوق مشترکہ طور پر میاں اور بیوی کومساوی طورپر حاصل ہوں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے صوبہ بھرمیں شہری و دیہی علاقوں کی کچی آبادیوں کے 3 لاکھ 26ہزار 516 رہائشی یونٹس کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کا تاریخی اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کے اس اقدام سے 22 لاکھ 8 ہزار 578 افراد کو اپنے مکان کاحق ملکیت ملے گا اور اس سکیم کا اطلاق 31 دسمبر 2011ءسے پہلے قائم کی گئی تمام کچی آبادیوں پر ہو گا۔ پنجاب حکومت کی نئی پالیسی کے تحت مالکانہ حقوق میاں اور بیوی دونوں کی مشترکہ ملکیت ہوں گے۔ حقوق ملکیت کی اسناد تیار کر لی گئی ہیں اوروہ جلد خوش قسمت افراد میں تقسیم کردی جائیں گی۔
انہوں نے اِس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ساڑھے چار سال کے دوران پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا مرکز و محور عام آدمی کی بہتری اور فلاح و بہبود رہا ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے صدر محمد نواز شریف کی ہدایت پر عام آدمی کو بااختیار بنانے اور اس کا معیار زندگی بلند کرنے کیلئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں اور کچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کا فیصلہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ پہلے صرف شہروں میں مالکانہ حقوق دیئے جاتے تھے لیکن پہلی بار دیہی علاقوں کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔ کچی آبادیز ریگولرائزیشن سکیم 2012ءکے تحت 35ہزار 640 ایکڑ اراضی مکینوں کے حق ملکیت میں دی جائے گی۔ کچی آبادیوں میں محکمہ کچی آبادیز زندگی کی تمام سہولیات فراہم کرنے کے لئے اقدامات پہلے سے ہی کر رہا ہے تاہم اب پنجاب حکومت ایسی آبادیوں میں مزید سہولتیں فراہم کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے یہ اعلان بھی کیا کہ کچی آبادیوں کے مالکانہ حقوق دینے کے عمل میں بیواﺅں اور یتیموں سے کوئی فیس وصول نہیں کی جائے گی اور انہیں بالکل مفت مالکانہ حقوق دیئے جائیں گے جبکہ دیگر افراد سے بھی صرف 172 روپے فی مرلہ فیس وصول کی جائے گی۔
پہلے جن آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دیئے گئے تھے انہیں بھی واجبات جمع کرانے کی تاریخ میں 30 جون 2013ءتک توسیع دی جا رہی ہے تاکہ وہ اپنے ذمے واجبات ادا کر کے حقوق ملکیت حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کم آمدنی والے افراد کو اپنی چھت فراہم کرنے کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب حکومت نے آشیانہ سکیم، جناح آبادیاں، لیبر کالونیوں، ماڈل ویلجز جیسے کئی انقلابی منصوبے مکمل کرنے کے علاوہ زرعی گریجوایٹس میں قابل کاشت اراضی تقسیم کی ہے۔ گرین ٹریکٹرز اور ییلوکیب سکیم کا مقصد بھی کم آمدنی والے افراد کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنا ہے۔ جدید ترین سہولتوں سے مزین آشیانہ سکیم کا لاہور سمیت صوبے کے دیگر پانچ اضلاع میں اجراءکیا جا چکا ہے اور عام آدمی کو بہترین رہائش کی جدید سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ان سکیموں کو باقاعدہ قانونی تحفظ دیا گیا ہے اور آئندہ آنے والی کوئی اور حکومت ان منصوبوں کو ختم نہیں کرسکے گی۔ اللہ تعالیٰ اور عوام نے اگر موقع دیا تو پورے پنجاب میں آشیانہ سکیموں کا جال بچھایا جائے گا۔ انہوں نے مالکانہ حقوق حاصل کرنے والے کچی آبادیوں میں مقیم افراد کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ 25 دسمبر کو یوم قائدؒ کی آمد آمد ہے اور قائداعظمؒ کے وژن کے مطابق پنجاب حکومت نے عام آدمی کی بہتری کے لئے جو اقدامات کئے ہیں اِس سے قائداعظم ؒ کی روح کو یقینا سکون ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر قانون رانا ثناءاللہ اور ایم این اے خواجہ سعد رفیق کی سربراہی میں قائم کی گئی کمیٹیوں نے نہایت عرق ریزی اور محنت کے ساتھ کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق دینے کا عمل شفاف طریقے سے مکمل کیا ہے جبکہ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور دیگر افسران نے بھی اس عمل کے دوران انتہائی محنت سے اپنے فرائض منصبی انجام دیئے جس پر میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ حکومت پنجاب کا وژن ہے کہ قومی وسائل کا رُخ معاشرے کے پسماندہ اور کم آمدن والے طبقات کی طرف موڑا جائے اور اس سمت مےں ےہ بہترےن قدم ہے۔ کچی آبادی سکےم میں جن خاندانوں کو مالکانہ حقوق دیئے جا رہے ہیں، امید ہے کہ اب یہ خاندان مکمل یکسوئی کے ساتھ اپنے بچوں کی تعلیم و تربےت پر توجہ دے سکیں گے اور رہائش کی فکر سے آزاد ہو کر دیگر مسائل حل کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے گزشتہ ساڑھے چار سال کے دوران کم آمدن اور محروم طبقات کے لےے رہائشی سہولیات کی فراہمی کے لئے کئی اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ انہیں مراعات یافتہ طبقے کو حاصل رہائشی سہولیات کے مساوی سہولیات میسر آسکیں۔ کچی آبادی سکیم کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کے عمل کو تیز اور شفاف بنانے کے لئے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کچی آبادیز کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے اس کی تنظیم نو کی جا رہی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ مستقبل میں تجاوزات سے بچنے کے لئے ان کچی آبادیوں کے سروے اور جی پی ایس میپنگ (GPS Mapping) کرائی گئی ہے تاکہ نئی کچی آبادیوں کے قیام کی حوصلہ شکنی کی جاسکے۔ ایک سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ ساڑھے چار سال کے دوران پنجاب میں قبضہ مافیا بالکل نہیں پنپ سکا، بلکہ ہم نے کئی زمینوں پر قبضے چھڑائے حتیٰ کہ میرٹ کی خلاف ورزی پر اپنی پارٹی کے ارکان کے خلاف بھی مقدمات درج کرائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ تین ماہ تک عام انتخابات ہو رہے ہیں اور قوم نیا مینڈیٹ دے گی۔ مجھے امید ہے کہ الیکشن بروقت ہوں گے۔ پنجاب حکومت نے عوام کی ترقی، خوشحالی اور بہبود کے لئے تعلیم، صحت، سماجی شعبے سمیت ہر میدان میں انقلابی اقدامات اٹھانے کے ساتھ ساتھ اربوں روپے کی لاگت سے کم وسیلہ طلبا و طالبات کے لئے پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ، پنجاب ایجوکیشن فاﺅنڈیشن کے زیرانتظام واﺅچرز سکیم، دانش سکول کا قیام، لیپ ٹاپ، انٹرن شپ پروگرام، نئی یونیورسٹیوں کا قیام اور خودروزگار سکیم جیسے پروگرام دیئے ہیں جو معاشرے میں طبقاتی نظام کو ختم کرنے میں ممدو معاون ثابت ہو رہے ہیں ۔ 65سال گزر گئے کوئی حکومت ایسے انقلابی پروگرام جن کا محور عام آدمی اور کم وسیلہ طبقات کی بہتری ہو،شروع نہیں کر سکی۔ انہوں نے کہا کہ کچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق ملنے سے اُن کا اپنی چھت کا دیرینہ خواب پورا ہو گا اور یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے کہ میاں بیوی دونوں برابر ملکیت کے مالک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امیروں کے لئے نہیں بنا بلکہ اس پر غریبوں، مزدوروں، بیواﺅں، یتیموں، ریڑھی بانوں، مزدوروں اور کسانوں کا بھی حق ہے اور آج پنجاب حکومت نے ایک تاریخی اقدام کا اعلان کرکے غریبوں کو یہ حق دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم ؒ کی ولولہ انگیز قیادت میں ہمارے آباﺅ اجداد نے یہ پاک وطن اس لئے حاصل کیا تھا کہ یہاں سب کے لئے یکساں ترقی کے مواقع ہوں اور عام آدمی عزت سے آزاد وطن میں زندگی بسر کر سکے، دھونس دھاندلی کا خاتمہ ہو، فرقہ پرستی کو ختم کیا جائے اور میرٹ کو فروغ دیا جائے۔ اس موقع پر وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا کہ کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق دینے کے عمل میں کوئی امتیاز نہیں روا رکھا گیا اور ان آبادیوں میں مقیم مسلمانوں اور دیگر اقلیتی برادریوں کے ارکان کو بھی یکساں طور پر مالکانہ حقوق دیئے گئے ہیں۔
غریب عوام کومالکانہ حقوق دینے جانے کا اقدام یقینا وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کا ایک احسن فیصلہ ہے جس سے کچی آبادیوں میں مقیم لوگوں کے سروں سے بے دخل کئے جانے کا خوف ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا۔