ہندو شرنارتھیوں کو مقبوضہ کشمیر کی شہریت دینے کے خلاف آج احتجاج ہوگا
سری نگر(کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر کی آزادی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمرفاوق اور محمد یاسین ملک نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت ہندو شرنارتھیوں کو مقبوضہ کشمیر کی شہریت دینے کے خلاف آج احتجاج کی اپیل کی ہے ۔آج بروزجمعہ ریاست کی تمام چھوڑی بڑی مساجد میں بھرپور احتجاج کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے فیصلے ریاست کی متنازعہ حیثیت کو دھیرے دھیرے ختم کرکے پوری ریاست کو بھارت میں ضم کرنے کی شروعات ہیں۔ آزادی پسند رہنماوں نے ائمہ حضرات سے درخواست کی کہ جمعہ کے خطبے میں اس بات کی وضاحت کریں کہ مسئلہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر منظور شدہ ایک دیرینہ اور حل طلب مسئلہ ہے اور کسی غاصب اور قابض ملک کی بڑی سے بڑی عدالت کو بھی یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ اس پر کوئی رائے دے سکے۔ خطیبوں سے گزارش ہے کہ وہ اس رستے ہوئے ناسور کے سیاسی، معاشرتی، ثقافتی اور اقتصادی مسئلوں پر بھرپور روشنی ڈالتے ہوئے عوام کو اس حقیقت سے آگاہ کریں کہ اس مسئلہ کی پشت پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں ہیں، عالمی لیڈوں کی کمٹمنٹ ہے اور سب سے بڑھ کر 70سال سے ہمارا بہتا ہوا لہو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہ خطہ ارض زبردستی، مکاری اور فریب سے ہتھیائی گئی ہے۔ مشترکہ رہنماوں نے کہا کہ بھارت اور اس کے فسطائی ذہنیت کے علمبرداروں کو واضح پیغام دینے کی ضرورت ہے کہ کسی ایک لیڈر یا اس کی جماعت کو شیشے میں اتار کر اس کو ذاتی اور خاندانی مراعات کی ہڈی پھینک کر چپ تو کرایا جاسکتا ہے، لیکن اس دھوکہ دہی اور چالاکی سے پوری قوم کو بہت دیر تک غلام بنائے نہیں رکھا جاسکتا۔ قائدین نے عوام سے دردمندانہ اپیل کی کہ استعماری حربوں اور اس کو عملانے والوں کے مکروہ عزائم کو جان لیں کہ کس طرح وہ ہماری ہمدردی کا ڈھونگ رچاکر اپنے آقاوں کے ایجنڈے پر سرپٹ دوڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ائمہ مساجد، دانشور، ٹریڈرز، علما، طلبا، سول سوسائٹی، ٹرانسپورٹرز اور تمام باشعور اور ذی حس حضرات کی منصبی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان خطرات اور اندیشوں سے عوام کو باخبر کریں جن سے ان کا سیاسی ہی نہیں، بلکہ دینی تشخص بھی ختم ہونے کا احتمال ہو۔