2016، پولیس کو مراعات کے باوجود پنجاب میں امن وامان کی صورتحال مخدوش رہی
لاہور(لیاقت کھرل)صوبائی دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال مکمل طور پر کنٹرول کرنے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے اندھے قتل و غارت کے واقعات نے جہاں زور پکڑ ے رکھا وہاں اغوا برائے تاوان، پرانی دشمنیوں ،چودھراہٹ اور لین دین سمیت جائیداد کے تنازعات پر گزشتہ سال کی نسبت قتل و غارت کی بھینٹ چڑھنے کے واقعات زیادہ رونما ہوئے ہیں۔ اس میں سٹی ڈویثرن نے ٹاپ جبکہ دوسرے نمبر پر کینٹ ڈویژن رہی ہے۔ شہر میں سال 2016کے دوران امن و امان کی صورتحال کیسی رہی ، کیپٹل سٹی پولیس اربوں روپے کے سالانہ فنڈز، پیرو ،ڈولفن فورس ،محافظ اسکواڈز اور مجاہد سکواڈ ،اینٹی ڈکیتی سیل ، شعبہ ہومی سائیڈ سمیت آپریشن اور انویسٹی گیشن ونگ کو فعال کرنے اور تمام تر سہولتوں اور اصلاحاتی پروگرام و پیکیج کے باوجودمجموعی طور پر امن و امان قائم رکھنے میں ناکام رہی ہے شہر لاہور جہاں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے گریڈ 21 اور 20کے اعلیٰ پولیس آفیسر سمیت 30 ہزار سے زائد نفری اور جدید تربیت اور اسلحہ کے ساتھ تعینات ہے۔ اس شہر میں وزیر اعلیٰ ، وزیرداخلہ پنجاب، آئی جی پنجاب و دیگر اعلیٰ پولیس حکام اور افسروں کی شب و روز کوششوں کے باوجود قتل و غارت اور ڈکیتی قتل اور اغوابرائے تاوان کے واقعات میں سال 2016کے دوران 20سے 25فیصد اضافہ ہوا ہے جس میں ملت پارک کے علاقہ میں 5افراد کے قتل ،چمبہ ہاؤس میں ایک سیاسی خاتون سمیعہ چوہدری کی موت اور سٹیج اداکارہ قسمت بیگ کے قتل کے واقعات نے لاہور پولیس کو چکرائے رکھا ہے ۔مزنگ میں سیاسی رنجش پر پی ٹی آئی کے اہم کارکن ،باٹا پور میں (ن) لیگ کے کارکن ڈیفنس میں ایس ایچ او شادباغ کے اندھے قتل ،اسلام پورہ میں معمولی تنازع پر ویٹر کے ہاتھوں تین افراد کے قتل،رنگ محل میں سیاسی رنجش پر دو سیاسی کارکنوں کا سرعام قتل اورموچی گیٹ میں اس دہرے قتل کے واقعہ کے مدعی کو قتل جسے واقعات، سٹی ڈویثرن میں امن و امان کی خراب صورتحال نے جنم لیا سال کے آخری سہ ماہی میں اغواء برائے تاوان کے بڑے واقعات نے زور پکڑ لیا جس میں سمن آباد میں دودھ کا کاروبار کرنے والے مصروف تاجر عاشق کے بیٹے کو 30لاکھ روپے تاوان کے لئے اغوا کیا گیا اور اس کے بعد شمالی چھاونی کے علاقہ میں پراپرٹی ڈیلر کو اڑھائی کروڑ روپے جبکہ ڈیفنس کے علاقہ میں ایک اعلیٰ پولیس افسر کے قریبی دوست کے 7ویں کلاس کے بیٹے کو تاوان کے لئے اغوا کرنے پر پولیس کی کارکردگی ناقص رہی ۔غازی آباد میں چودھراہٹ پر سابق آرمی افسر کو قتل کیا گیا ،شمالی چھاؤنی میں معمولی رنجش پر تاجر کو قتل کیا گیا۔ اس کے علاوہ سال 2016 میں مجموعی طور پر 397افراد کو قتل کیا گیا۔جس میں اندھے قتل کے 50واقعات رونما ہوئے اور شہر میں اوسط دو سے تین افراد روزانہ قتل و غارت کی بھینٹ چڑھے ہیں جبکہ پچھلے سال410افرادقتل ہوئے تھے۔اس طرح سے یہ تعداد اگرچہ پچھلے سال سے کم ہے لیکن گزشتہ تین ماہ میں قتل کی وارداتوں میں تیزی آئی ہے اور صرف پچھلے تین ماہ میں 60 کے قریب افراد کو قتل کیا گیا ہے ۔اس سال سٹی ڈویژن سر فہرست رہا،جہاں 87افراد قتل ہوئے ہیں تاہم ان میں سے بیشتر مقدمات کی تفتیش مکمل کر لی گئی ہیں صدر اور کینٹ ڈویژن میں85 اور 84 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔اغواء برائے تاوان کے 5واقعات شہر میں رجسٹر ہوئے ،سٹی اور اقبال ٹاؤن ڈویژنوں میں 2، 2 جبکہ کینٹ ڈویژن میں 1واقعہ رپورٹ ہوا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق شہر میں سال 2016ء کے دوران ڈکیتی مزاحمت پر21افراد کو ہلاک کیا گیا،اقبال ٹاؤن ڈویژن میں قتل و غارت کے واقعات کم پیش آئے تاہم ڈکیتی کے مقدمات میں صدر ڈویژن سرفہرست رہا ۔ اس حوالے سے لاہور پولیس کے اعلیٰ حکام اور ترجمان کا کہنا ہے کہ شہر میں قتل و غارت اور اندھے قتل سمیت درج ہونے والے397 واقعات اور مقدمات میں سے 80فیصد مقدمات کے ملزمان کو گرفتار کر لیا گیاہے اور ان کا چالان بھی عدالتوں میں پیش کئے گئے ہیں جن میں ملت پارک میں 5 افراد، قسمت بیگ کے قتل کے ملزمان کی گرفتاری جیسے اہم واقعات شامل ہیں ۔تاہم متعدد مقدمات کے ملزمان کی تلاش جاری ہے ، جن میں اندھے قتل کے واقعات کی بھی تفتیش کے لئے ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔
2016 ء/پولیس