روسی ہیکنگ کے ذمہ دار اوبامہ اور میرا محکمہ ہے،وزیر ہوم لینڈ سکیورٹی
واشنگٹن (اظہر زمان، بیورو چیف) واشنگٹن کے اہم سیاسی اور سکیورٹی مبصرین کریملن کے اس جائزے سے متفق ہیں کہ ’’ہیکنگ‘‘ کے مسئلے پر امریکہ اور روس کے باہمی تعلقات اس وقت منجمد ہوچکے ہیں اور ان کے درمیان جاری بات چیت تعطل کا شکار ہوچکی ہے۔ تاہم انہیں امید ہے کہ نامزد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد تعلقات معمول پر آجائیں گے بلکہ ہوسکتا ہے کہ ان میں مزید بہتری آجائے۔ تاہم اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اس حقیقت کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کے ترجمان جان کربی نے گزشتہ شام ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ بلاشبہ سرگرم مکالمہ اب نہیں ہو رہا لیکن خاص طور پر شام کے مسئلے پر دونوں ممالک کے درمیان اختلافات کے باوجود مکالمہ جاری ہے۔ روسی نیوز ایجنسیوں نے صدر ولادی میر پیوٹن کے ترجمان پیسخوف کے حوالے سے بتایا تھا کہ ’’امریکہ کے ساتھ عملاً تمام سطحوں پر مکالمہ منجمد ہوچکا ہے‘‘۔ انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا تھا کہ ممکن ہے صدر پیوٹن امریکہ کی نئی انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کا انتظار کر رہے ہوں، جن کے ساتھ ’’زیادہ تازہ اور تعمیری انداز‘‘ کے ساتھ نئے تعلقات کا آغاز ہوا۔مبصرین یہ سمجھتے ہیں کہ سرد جنگ کے دور کے خاتمے کے بعد کریمیا میں روسی فوج کی چڑھائی اور بعدازاں شام کے معاملے پر اختلافات کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی تھی اور اب امریکہ کے سیاسی اور انتخابی نظام میں کریملن کی مداخلت کے الزامات کے بعد یہ کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے۔ اس دوران ہوم لینڈ سکیورٹی کے سبکدوش ہونے والے وزیر جہ جانسن نے روسی ہیکنگ کی ذمہ داری اپنے محکمہ اور صدر اوبامہ پر عائد کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے محکمے کی یہ کوتاہی ہے کہ وہ سائبر سکیورٹی میں اپنا کردار صحیح طور پر ادا نہیں کرسکا جس کے باعث روس انٹیلی جنس کو ہیکنگ کرنے کا موقع ملا۔ آخری ذمہ داری یقیناً انتظامیہ کے سربراہ پر عائد ہوتی ہے جو اس وقت بارک اوبامہ ہیں۔