پاک عرب فرٹیلائزر، جہانگیر ترین کے والد کی پراپرٹی کے کاغذات بھی راکھ ہو گئے
ملتان(نمائندہ خصوصی)ڈی سی او آفس ملتان کے اردو محافط خانہ میں اربوں روپے مالیت کی زمینوں کا ریکارڈ تو جل ہی گیا اس کے ساتھ ہی ملتان میں قائم پاک عرب فرٹیلائزر کی پراپرٹی کا ریکارڈ بھئی آگ کے شعلوں کی نظر ہوچکا ہے پاک عرب فرٹیلائزرز کی پراپرٹی سینکڑوں ایکڑ پر مشتمل ہے اور اس کی مالیت50ارب سے زائد ہے۔مشرف دور میں جب اس فیکٹری کی نجکاری کی گئی اور ملتان کے ایک بہت بڑے صنعتی گروپ کو فیکٹری کا قبضہ سونپ دیا گیا تو اس موقع پر پاک عرب فرٹیلائزرز محکمہ مال اور ٹاؤن ٹیکس وصول کرنے والے ٹھیکیدار کے درمیان تنازعہ کھڑا ہوگیا۔ملزانتظامیہ کی یہ خواہش تھی کہ فیکٹری کے انتظامی امور کے ساتھ پراپرٹی کے دستاویزات بھئی ان کے حوالے کئے جائیں جبکہ پراپرٹی کی مالکیت پاک عرب فرٹیلائزرز ان کے نام منتقل کی جائے،اس موقع پر ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو ضیاء اللہ گجر نے مزاحمت کی اور موقف اختیار کیا کہ ایکوائر شدہ اراضی نئی انتظامیہ کو منتقل نہیں ہوسکتی،بلکہ یہ اراضی اصل مالکان کو واپس چلی جائے گی۔معلوم ہوا ہے اس موقع پر اس کے وقت ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو ضاء اللہ گجر اور ملز انتظامیہ کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کیا گیا۔اس تنازعہ کے دوران ضیاء اللہ گجر کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے پاک عرب فرٹیلائزرز کے نمائندوں کی ایک نہ مانی اور نئی انتظامیہ کو اربوں روپے مالیت کی اراضی منتقل کرنے سے انکار کردیا گیا۔اس مزاحمت کے نتیجے میں انہیں ملتان سے ٹرانسفر کردیا گیا۔ ان کے بعد شاہ زمان کھوڑو نے ملتان کے ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو کا چارج لیا۔موصوف اس معاملہ میں دربار دل مشہور تھے۔انہوں نے پاک عرب فرٹیلائزرز کے ٹائیٹل کے تبدیلی کی آڑ میں50ارب سے زائد مالیت کی اراضی کی منتقلی کی منظوری دے دی اس موقع پر شاہ رکن عالم کا ٹاؤن ٹیکس ٹھیکیدار سامنے آگیا اور پاک عرب فرٹیلائزرز کی نئی انتظامیہ کو 1فیصد ٹیکس ادا کرنے کا نوٹس دے دیا۔اس پر ملزم انتظامیہ شاہ رکن عالم ٹاؤن اور ٹھیکیداروں کے درمیان تنازعہ کھڑا ہوگیا۔سابق ڈی سی او ملتان نسیم صادق کے دور میں عدالت نے شاہ رکن عالم ٹاؤن کے اکاؤنٹس سیز کردئیے جس کیوجہ سے ٹاؤن حکام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا معلوم ہوا ہے شاہ زمان کھوڑو کے فیصلہ پر ریونیو ریکارڈ میں پاک عرب فرٹیلائزرز کا نام تاحال تبدیل نہیں ہوا۔موجود صنعت گروپ ایک مخصوص وقت کا انتظار کررہا ہے تاکہ اس اراضی کے اصل مالکان کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اربوں روپے مالیت کی اراضی پر معاملہ صاف کیا جاسکے۔دوسری طرف اردو ریکارڈ روم میں پی ٹی آئی رہنما جہانگیر خان ترین کے والد کی زمینوں کا ریکارڈ بھی آگ کے شعلوں کی نظر ہوچکا ہے موجودہ حکومت تین سال قبل جہانگیر ترین اور ان کے والد کی زمینوں کی الاٹمنٹ کا ریکارڈ اکٹھا کیا تھا پی ٹی آئی رہنما کے والد کو سینکڑوں ایکڑ اراضی ایک مخصوص سکیم کے تحت الاٹ ہوئی تھی لیکن حکومت کو اطلاعات موصول ہوئیں کہ بوگس کلیمز کی آڑ میں الاٹمنٹ کرائی گئی ہے۔جس پر لودھراں میں ایک انکوائری شروع ہوئی اور ریکارڈ ضلع ملتان سے منگوایا گیا۔جوکہ بعدازاں اردو محافظہ خانہ میں واپس آگیا۔بدھ کے روز لگنے والی آگ میں یہ ریکارڈ بھئی ایک کہانی بن گیا۔ضلع خانیوال میں بوگس الاٹمنٹس کی بھرمار ہے۔کالونی برانچ خانیاول بوگس الاٹمنٹ کے کیسز کا سامنا کررہی ہے آئے روز پرانا ریکارڈ خانیوال میں بھجوایا جاتا ہے جوکہ بعدازاں واپس کردیا جاتا ہے اس آگ کیوجہ سے ضلع خانیوال میں ہونے والے فراڈ کا فیصلہ بھی جل کر بھسم ہوگیا۔