خواتین کی ترقی اور انہیں حقوق کی فراہمی صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے : سکندر شیر پاؤ
پشاور( سٹاف رپورٹر)خیبر پختونخوا کے سینئر وزیر برائے آبپاشی و سماجی بہبود و ترقی خواتین سکندر حیات خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ خواتین کی ترقی ،ان کے حقوق کا تحفظ اور انہیں بہتر ماحول کی فراہمی ان کی پارٹی اور حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے اور یہی وجہ ہے کہ موجود ہ حکومت نے قانون سازی سمیت اس سمت میں بہت سے عملی اقدامات اٹھائے ہیں۔انہوں نے اس بات کو خوش آئند قرار دیا کہ آج کی خواتین معاشرے کی بناؤٹ اور ترقی میں اہم کردار خوش اصلوبی سے ادا کررہی ہیں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار محنت کش خواتین کے قومی دن کی منا سبت سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام محکمہ بہبود آبادی خیبر پختونخوا نے ورکنگ وومن ہاسٹل پشاور میں کیا تھا۔سیمینار میں صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت محترمہ انیسہ زیب طاہر خیلی ،سیکرٹری سماجی بہبود عبدالجبار خان ، خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی خواتین ونگ کی صدرشامامہ عنبرارباب ،ڈاکٹر انوشہ خان چےئرپرسن جنڈر سٹڈیز ڈیپارٹمنٹ پشاور یونیورسٹی اورڈائریکٹر سوشل ویلفےئر کے علاوہ کارکن خواتین اور خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کے ارکان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔صوبائی وزیر سماجی بہبود نے کہا کہ ہماری آبادی میں 22% کارکن خواتین شامل ہیں جن کو بڑھانے کی اشد ضرورت ہے اور اس مقصد کیلئے خواتین کی تعلیم پر توجہ دینا نہایت ضروری ہے ۔صنفی تشدد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت مزید اقدامات کررہی ہے تاہم معاشرتی سطح پر شعور کی بیداری نہایت ضروری ہے تاکہ خواتین کومعاشرے میں باعزت ماحول فراہم ہو سکے اور وہ اپنے معاشرتی کردار کو مثبت انداز میں ادا کریں۔صوبائی سینئر وزیر نے خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے موجودہ حکومت کی طر ف سے قانون سازی سمیت دوسرے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں قائم شدہ بولو ہیلپ لائن ، خواتین کمیشن اور ورکنگ وومن ہاسٹل کے قیام سے معاشرے میں مثبت تبدیلی نظر آرہی ہے جبکہ چترال سمیت مختلف اضلاع میں دارالامان کے قیام کو آئندہ سال اے ڈی پی میں شامل کیا جارہا ہے ۔انہوں نے محکمہ کے ذمہ داروں کو ہدایت کی کہ ایک مہینے کے اندر ورکنگ وومن کے تمام مسائل حل کئے جائیں۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر برائے محنت و افرادی قوت محترمہ انیسہ زیب طاہر خیلی نے کہا کہ آج اسمبلیوں ،یونیورسٹیوں ،دفاتر اور سیاسی و سماجی تقاریب میں خواتین سے متعلق مسائل پر ہونے والی بحث اس سلسلے میں آگہی کی طرف بڑی کامیابی ہے جس کی بدولت آج کی خواتین بیدار ہوئی ہیں اور ان کی محنت ہی سے خواتین کو حقوق او ر سہولیات کی فراہمی کا عمل پورے معاشرے میں پروان چڑھے گا۔انہوں نے گھروں سے باہر مختلف اداروں میں کام کرنے والی خواتین کے ساتھ ساتھ دیہاتوں اورگھروں میں کام کرنے والی خواتین کی سخت محنت اور جفاکشی پر بھی بحث کی اور کہا کہ قومی معیشت اور معاشرت کی ترقی میں وہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔صوبائی وزیر نے مختلف انداز تحریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر صنف نازک کے لفظ "ک"کو کام اور کامیابی کیلئے وقف کیا جائے تو یہ صنف ناز بن جاتی ہے جس سے خواتین کے معاشرتی قد کا اندازہ ہوتا ہے