ریگو لیٹری اداروں کی ماتحتی سے نیا معاشی بحران جنم لے سکتا ہے: ماہرین

ریگو لیٹری اداروں کی ماتحتی سے نیا معاشی بحران جنم لے سکتا ہے: ماہرین

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 کراچی (غلام مرتضی ) حکومت کی جانب سے ریگولیٹری اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے سے ایک نیا معاشی بحران جنم لے سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق حکومت کی اس نئی حکمت عملی کے تحت بجلی، گیس، ٹیلی کمیونی کیشن اور دیگر یوٹیلیٹیز کی قیمتوں سمیت ٹیکسوں کا تعین بھی حکومت کرے گی۔ جس سے یقینی طور پر اشیائے صرف کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوگا جو غریب اور متوسط طبقے کیلئے انتہائی تکلیف دہ امر ہے۔ اس سے زیرتبصرہ شعبوں میں بدعنوان اور رشوت ستانی بڑھ جائے گی جبکہ شفافیت اور احتساب کو شدید ترین نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحت مند مقابلے کی فضا قائم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ نجی اور سرکاری اداروں سے کرپشن کی مکمل بیخ کنی کی جائے اور پھر اس کے بعد ان اداروں کو اختیارات تفویض کیے جائیں ۔ ابتدائی طور پر سی این جی کو ڈی ریگولیٹ کیا گیا ہے یعنی اب سی این جی اسٹیشنز کے مالکان سی این جی کی قیمتوں کا تعین خود کریں گے ۔ اس پر عملدرآمد کے بعد ملک بھر میں لاکھوں گاڑیوں کے مالکان سی این جی اسٹیشن کے مالکان کے رحم و کرم پر ہونگے اور ان کی جب مرضی ہوگی اس کی قیمت بڑھا دیں گے۔ اور اس کا اثر لازمی ٹرانسپورٹ کے کرایوں پر بھی پڑھ سکتا ہے۔ اسی طرز پر دیگر شعبوں میں بھی یہ عمل دہرایا جاتا رہے گا یعنی کبھی حکومت اور کبھی نجی شعبے کی جانب سے اشیائے صرف کی قیمتوں میں بلاجواز اضافہ کیا جائے گا جبکہ عوام کی سنوائی کے لئے کوئی فورم موجود نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے اس معاملے پر از سرنو غور نہ کیا گیا تو نہ صرف بجلی اور گیس کی چوری میں مزید اضافہ ہوگا بلکہ بیروزگاری بڑھنے سے دہشتگردی کو بھی دوام حاصل ہوگا اور ملک کو معاشی بحران سے نکلنے کے بجائے اس میں مزید دھنس جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حکومتوں کی جانب سے ہر دور میں معاشی بحران سے نکلنے کیلئے ہمیشہ بہت انوکھی منطق پیش کی جاتی رہی ہے۔ پوری دنیا میں حکومتیں اشیائے صارف کی قیمتوں کا تعین خودمختار اداروں کے حوالے کررہی ہیں تاکہ حکومت اور عوام کے درمیان تنازعات کو کم سے کم کیا جاسکے۔ لیکن موجودہ حکومتن ے وزارتوں کی نگرانی پر مامور اداروں کو وزارتوں کے حوالے کرکے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے ۔ اب حکومت کو اس عمل سے کیا فائدہ ہوگا یہ کہنا قبل از وقت ہے لیکن عوام کو اس فیصلے سے سوائے پریشانی کے کچھ نہیں ملے گا۔