صدام حسین کی بیٹی اچانک منظر عام پر آگئی اور آتے ہی ایسا اعلان کردیا کہ پوری مسلم دنیا حیرت میں ڈوب گئی
عمان(مانیٹرنگ ڈیسک)عراق کے سابق صدر صدام حسین کی صاحبزادی رغد صدام 2003ءمیں اردن فرار ہو گئی تھیں اور تب سے وہیں مقیم ہیں۔ صدام حسین کی موت سے اب تک وہ منظر سے غائب تھی تاہم گزشتہ روز 10سال بعد پہلی بار انہوں نے سی این این کو ایک انٹرویو دیا ہے۔ انٹرویو میں 48سالہ رغد صدام نے عراق جنگ کی مخالفت کرنے پر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ ”یہ آدمی (ڈونلڈ ٹرمپ ) امریکی لیڈرشپ میں نووارد ہے لیکن بظاہر لگتا ہے کہ اس میں اپنے پیشروﺅں کی نسبت سیاسی شعور زیادہ ہے اور اس کی سوچ ان سے مختلف ہے۔“
’’پوچھ گچھ کے دوران میں صدام حسین کی عزت کرنے لگا کیونکہ‘‘سی آئی اے کے افسر کا ایسا انکشاف کہ آپ کو بھی عراقی صدر کی موت کا افسوس ہو گا
رغد صدام کا مزید کہنا تھا کہ ”ڈونلڈ ٹرمپ سابق امریکی صدور کی غلطیاں سامنے لے کر آئے ہیں، خاص طور پر عراق کے معاملے میں۔ جس کا مطلب ہے کہ امریکہ نے عراق میں جو غلطیاں کیں اور میرے باپ کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ اس سے بخوبی آگاہ ہیں۔ آج تک عراق میں جو خلفشار جاری ہے میں اس کا الزام امریکہ کو دیتی ہوں اور امید کرتی ہوں کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جارج ڈبلیو بش سمیت اپنے دیگر پیشروﺅں سے مختلف ثابت ہوں گے۔“رغد صدام نے مزید کہا کہ ”میرے باپ نے جس طرح موت کو گلے لگایا مجھے اس پر فخر ہے۔ ان کی موت کی تفصیلات بہت بھدی اور تکلیف دہ ہیں لیکن یہ ایک باعزت موت تھی اور ان کی یہ باسعادت موت میرے لیے، میری بہن کے لیے، ہمارے بچوں کے لیے اور ہر اس شخص کے لیے فخر کا باعث بنی جو ان سے محبت کرتے ہیں۔ “
رپورٹ کے مطابق رغدکی شادی عراق کے ایک فوجی آفیسر حسین کمیل سے ہوئی تھی جو 15سال کی عمر سے عراق کے میزائل پروگرام کی نگرانی پر مامور تھا، جبکہ رغد کی بہن رعنا کی شادی حسین کمیل کے بھائی سے ہوئی تھی۔ یہ چاروں 1995ءمیں فرار ہو کر اردن چلے گئے تھے۔ تاہم ایک سال بعد صدام حسین نے انہیں واپس عراق آنے پر رضامند کر لیا اور واپسی پر حسین کمیل اور اس کے بھائی سے اپنی بیٹیوں کو طلاق دلوائی اور دونوں کو قتل کروا دیا۔ اس حوالے سے رغد کا کہنا تھا کہ ”یہ میرے لیے بہت مشکل وقت تھا۔ میں دو خاندانوں کے درمیان پھنس کر رہ گئی تھی۔ ایک طرف میرا باپ اور بھائی جبکہ دوسری طرف میرا شوہر اور بچے تھے۔میں جانتی ہوں کہ یہ صورتحال کسی بھی عام خاندان کی سمجھ سے بالاتر ہے لیکن حکمرانوں کے خاندان اوسط درجے کے لوگ نہیں ہوتے۔ بعض اوقات حکمران خاندانوں کی زندگیوں کی پیچیدگیوں کو سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔ صدام حسین ایک بہت اچھا باپ تھا، پیار کرنے والا، بڑے دل کا مالک۔ وہ اپنی بیٹیوں، بیٹوں اور ان کی اولاد سے بہت محبت کرتا تھا۔“