2017محکمہ ریونیو پر بھاری رہا ، سرکاری فیسوں کے غبن پر متعدد افسر گرفتار

2017محکمہ ریونیو پر بھاری رہا ، سرکاری فیسوں کے غبن پر متعدد افسر گرفتار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(عامر بٹ سے )رواں سال2017ء محکمہ ریونیو کیلئے بھاری ثابت ہوا، کروڑوں روپے کی جعلی کارپوریشن اور سی وی ٹی کے غبن کے سبب رجسٹریشن برانچوں کے اہلکاروں کی نیب میں گرفتاریاں ہوئیں اورریکوری بھی کی گئی جبکہ بروقت ریکوری نہ کرنے کی پاداش میں اسسٹنٹ کمشنر شالیمار کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ رواں سال بھی ممبر جوڈیشل 6کی جانب سے ضلع لاہور کی انسپکشن نہیں کی جاسکی۔ ہربنس پورہ میں وفاقی حکومت کی اربوں روپے کی مالیت کی سینکڑوں کنال اراضی پر تعمیرات کا سلسلہ نہ رکوایا جاسکا۔ سیاسی شخصیات کی مداخلت کے باعث قبضہ گروپوں نے وفاقی حکومت کی سرکاری زمینوں پر ہاؤسنگ سکیمیں بنائیں اور پر چہ رجسٹری قانون کاغذی کارروائیوں کی نذر ہوگیا ۔ قانون پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر رہا۔ آن لائن اشٹام پیپرز ای سٹیمپنگ کا منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ عدالت عالیہ کی جانب سے پٹوار خانوں میں پرائیویٹ منشیوں کی موجودگی پر پابندی عائد کردی گئی ۔ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی بورڈ آف ریونیو پنجاب ادارے کے دائرہ کار سے نکلنے میں کامیاب ہوگئی۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر لاہور طاہر فاروق کی جانب سے 1600سے زائد اوورسیز پاکستانیوں کی زمینوں پر قبضے واہ گزار کروانے اور کیسز کو نمٹانے پر خصوصی خدمات کا اعتراف کیا گیا جبکہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے پرانی خزانہ بلڈنگ کو بینک طرز پر تزئین وآرائش کرتے ہوئے خوبصورت عمارت میں تبدیل کروادیا۔ آبیانہ موٹیشن فیس سمیت دیگر فیسوں کی ریکوری سست روی کا شکار رہی۔ ریونیو افسران کی غیر ذمہ داری کے سبب حکومت کا خزانہ خالی نظر آیا۔سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب کا اہم ترین منصب ایک سال سے زائد عرصہ خالی رہنے اور اضافی طور پر استعمال ہونے کے باعث بورڈ آف ریونیو میں آنیوالے سائلین کیلئے وبال جان نظر آیا ۔ بعدازاں حکومت کو رحم کرنے پر اسلم کمبوہ کی صورت میں سینئر ممبر کو تعینات کیا گیا تبادلے کی صورت میں ریکارڈ لیکر بھاگنے کی روایت قائم رہی۔ کمشنر لاہور کی جانب سے ضلع شیخوپورہ میں دوران انسپکشن 850ایکڑ سرکاری اراضی پر قبضے کا انکشاف کیا گیا۔ صوبے بھر کے ڈپٹی کمشنرز صاحبان لینڈ ریونیو ایکٹ کے مطابق بتائے گئے قوانین پر عملدرآمد کروانے میں ناکام نظر آئے اور صوبائی دارالحکومت میں24قانون گوئیوں میں آنیوالی سرکاری عمارتوں میں استعمال ہونے والی بجلی اورپانی کا بل پٹواری اپنی ذاتی جیب سے اداکرتے ہوئے نظر آئے۔ محکمہ ریونیو میں مانیٹرنگ نہ ہونے کے باعث پٹواریوں سمیت ریونیو سٹاف کی کثیرتعداد غیر حاضر نظر آئی بااثر پٹواریوں کی سنیارٹی لسٹ میں بطور قانون گو ترقی ملنے کے باوجود ٹاؤن سنیارٹی لسٹ پر عملدرآمد کرنے سے روک دیا گیا بلکہ پٹواریوں نے ترقی قبول کرنے سے بھی انکار کردیا۔ ایل ڈی اے کی جانب سے غیر قانونی قرار دی جانے والی ہاؤسنگ سکیموں میں بیع دربیع رقبہ خریدنے والوں کی فرد فروخت پر پابندی لگادی گئی۔ شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا جبکہ صوبے بھر میں کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کی بڑی تعداد اراضی ریکارڈ سنٹرز میں کی جانے والی کرپشن اور رشوت وصولی کی پریکٹس کو روکنے میں بری طرح ناکام نظر آئے۔ الزامات ثابت ہونے پر سینکڑوں ملازمین کے تبادلے کیے گئے اور متعدد کے کنٹریکٹ منسوخ ہوئے۔ صوبائی دارالحکومت میں لینڈ مافیا کی کثیر تعداد اور گلیاں ،سڑکوں اور راستہ جات کی فرد ملکیت کے سبب شہریوں کیساتھ فراڈ کرتی ہوئے دکھائی اجودھیا پور (ٹائٹل ملکیت) کی فروخت میں نمبرون کی حیثیت سے نمایاں نظر آیا۔ گزشتہ سال بھی پرائیویٹ ہاؤسنگ سکیموں میں شامل کی جانے والی سرکاری اراضی کو نہ تو واپس لیا جاسکا اور نہ ہی اس کے متبادل کوئی ریکوری کی جاسکی۔رشوت وصولی ،اختیارات کے ناجائز استعمال، کرپشن، قوانین کی خلاف ورزی اور سرکاری زمینوں پر قبضے کروانے میں ریونیو سٹاف نے نمبرون کی پوزیشن حاصل کی ۔ محکمہ اینٹی کرپشن اور نیب میں بھی پٹواریوں ، ریونیو افسران کی گرفتاریاں ہوئیں اور مقدمات اندراج کیے گئے سیاسی شخصیات کی مداخلت کے باعث میرٹ کا جنازہ نکال دیا گیا کرپٹ پٹواری شہر بھر میں ادھم مچاتے نظر آئے۔ ڈی سی لاہور سمیر احمد، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر طاہر فاروق، اے سی سٹی عبداللہ خرم نیازی، اے سی ماڈل ٹاؤن انوربریال، اے سی رائے ونڈ شالیمار علی اکبر بھنڈر، اے سی کینٹ شاہ میر اور اے ڈی سی جی راؤ امتیاز کی کارکردگی صوبے بھر کے افسران سے نمایاں نظر آئی۔ کمشنر لاہور عبداللہ خان سنبل نے بطور چیئرپرسن رنگ روڈ اتھارٹی سادرن لوپ کماہاں تک اڈا پلاٹ کی تعمیر مکمل کی اور مقتدرہ تاریخ پر22دسمبر کو افتتاح کروانے کا اعلان کیا۔ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب اور انٹرچینج کیساتھ ساتھ بہترین پھولوں سے ڈھانپے ہوئے اس منصوبے کو زندہ دلان لاہورکے شہریوں نے تاریخ ساز منصوبہ قرار دیا اور کمشنر لاہور کے بروقت اور مقررہ مدت میں پروجیکٹ کو مکمل کرنے پر کمشنر لاہور کو لاہورڈویژن کا بہترین ایڈمنسٹریٹر قرار دیا ۔
محکمہ ریونیو