سانحہ ماڈل ٹاؤن،نامزد پولیس افسران کے وکلاء نے استغاثہ چیلنج کردیا
لاہور(نامہ نگار)انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت ہوئی ، دو اہم درخواستیں آنے پرنامزد پولیس افسران اور اہلکاروں پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی جبکہ برہان معظم ملک ایڈووکیٹ نے استغاثے کو خارج کرنے کے لئے درخواست دائر کردی ہے۔انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں ادارہ منہاج القران کی طرف سے پولیس کے 124افسران اور اہلکاروں کے خلاف دائر پرائیویٹ استغاثے میں گزشتہ روزفرد جرم عائد ہوناتھی تاہم عدالت میں دو اہم درخواستیں دائر ہونے پر ملزمان پرفرد جرم عائد نہ ہوسکی۔ عدالت میں ڈی آئی جی رانا عبدالجبار، ڈی ایس پی کاشف خلیل اور دیگر پولیس افسران کے وکیل برہان معظم ملک نے استغاثے کو چیلنج کردیاہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ استغاثہ عدالت منظور کرہی نہیں سکتی تھی۔شق 172 کے تحت اگر پولیس اہلکار پردوران ڈیوٹی جرم کرنے کاالزام ہوتو اس کے خلاف سول یا فوجداری 6ماہ میں مقدمہ دائر ہو سکتا ہے۔استغاثہ عدالت کے سامنے لانے کے ساتھ شق 172 سے آگاہ کیا جائے۔عدالت کو بتایا گیا کہ استغاثہ ایک سال 9ماہ بعد دائر ہوا ،استغاثہ خارج کیا جائے۔دوسری درخواست فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ کی طرف سے دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیا رکیا گیا ہے کہ کیس دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا،ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر دہشت گردی کی دفعات نہیں لگ سکتیں،کیس سیشن کورٹ بھجوایا جائے۔عدالت نے کیس کی مزیدسماعت 5جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔