حکومت کی پالیسی نواز بچاؤ مہم کے سوا کچھ نہیں‘ دوست محمد کھوسہ
ڈیرہ غازی خان (بیورو رپورٹ،سٹی رپورٹر، نمائندہ خصوصی) آرمی چیف نے سینیٹ کے سیشن میں جا کر ایک منفرد مثال قائم کی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اسٹیٹ کے ماتحت جو ادارے ہیں ان کو مثبت کردار ادا کرنا چاہئے اور آرمی چیف نے واضح اظہار کیا کہ وہ حکومت کی پالیسیوں کے پابند ہیں انہوں نے جو بات کی وہ تو ٹھیک ہے کہ حکومت کی پالیسی کے وہ پابند ہوں گے اس حکومت کی کوئی پالیسی ہوگی(بقیہ نمبر39صفحہ12پر )
تو وہ پابندہوں گے اس حکومت کی پالیسی تو نواز بچاؤ مہم کے علاوہ کو ئی پالیسی نہیں ہے چور کو بچانے کے لئے آرمی چیف تو اپنا کردار ادا نہیں کر سکتے ہیں ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار دوست محمد خان کھوسہ نے کھوسہ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کر تے ہو ئے کیا انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے کیس کے انصاف کے تقاضے پورے کر لئے جا تے تو یہ نوبت تحریک تک نہ پہنچتی یہ مطالبہ ان کا کافی عرصہ سے تھا کہ انصاف فراہم کیا جا ئے موجود ہ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئے ورنہ ملک کے اس وقت جو حالات ہیں ان حالات میں مزید تناؤ پیدا ہو جا ئے گا اور اس کے ذمہ دار موجودہ حکمران ہوں گے چاہے وہ صوبائی حکمران ہوں یا وفاق کے حکمران ہوں کیونکہ پر امن پاکستان ہر شہری چاہتا ہے اور حکمران حالات مزید الجھاؤ کی طرف لے کر جا رہے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی معزز عدلیہ جب شریف برادران کے حق میں فیصلہ دیتی ہے تو یہ عدلیہ ٹھیک ہے اگر فیصلہ حق میں نہ آئے تو عدلیہ کے خلاف تحریک شروع کر دیتے ہیں اور اس عدلیہ پر تنقید بھی کر تے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ بات پاکستان کے آئین کے مطابق غداری میں آتی ہے اور یہ اپنی بنائی ہو ئی دلدل میں خود ہی پھنستے جا رہے ہیں ڈاکٹر طاہر القادری کے موقف کی تائید کرتاہوں عدلیہ سے اپیل کر تاہوں کہ انصاف کے تقاضے پورے کئے جا ئیں اور اب طاہر القادری کے لانگ مارچ کے حوالے سے مشاورت جاری ہے اس کا فیصلہ بعد میں کیا جا ئے گا ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی خواہش ہے کہ انتخابات وقت پر نہ ہوں اور ان کی ہمیشہ یہ خواہش رہی ہے کہ میں نہ ہوں تو کو ئی بھی نہ ہواور انتخابات وقت پر ہوں گے یا نہیں یہ ابھی تک سوالیہ نشان ہے ۔