ملتان ویسٹ منیجمنٹ کمپنی، کرپشن سکینڈل کے مرکزی کردار کی تقرری بھی جعلی نکلی
ملتان ( سپیشل رپورٹر) ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے خزانے پر جھاڑو پھیرنے کی کرپشن سیکنڈل کے مرکزی کردارعمران نور کی تقرری بھی جعلی نکلی ،سلیکشن بورڈ میں اہلیت پر پورا نہ اترنے کے باوجود سابق چیئر مین ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی رائے منصب نے چیف فنانشنل آفیسر کے عہدے پر کمپنی قوائد کے برعکس بھرتی کیا بعدازاں ڈپٹی کمشنر کی آشیر باد سے قائمقام ایم ڈی بنادیا گیا دونوں اہم عہدے بیک وقت استعمال کرنا 90کروڑ روپے کی کرپشن کی وجہ بنی ،اب تک لی جانے والی کروڑوں روپے کی تنخواہیں اور مراعات قوائد کے برعکس وصول کرنے کا ایک اور سیکنڈل منظر عام پر آگیا ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں 90کروڑ روپے کی کرپشن سیکنڈل کے مرکزی کردار عمران نور کی ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں چیف فنانشل آفیسر کے عہدے پر کی جانے والی تعیناتی بھی غیر قانونی ہے ۔عمران نور کا انٹرویو لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے 2013ء میں کیا کیونکہ اس وقت ملتان کمپنی کا اپنا سلیکشن بورڈ نہیں تھا اور یکم جون 2014ء کو لیٹر نمبریso.1ps(lG)9-2\2013لوکل گورئمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ پنجاب کو بھجا گیاجس میں اعتراض لگایا گیا ہے کہ عمران نور بطور سی ایف او معیار اور قابلیت پر پورا نہیں اترتاجو اشتہار میں دی گئی ہیں لہذا اے اس عہدے پر تعینات نہیں کیا جاسکتا لیکن اس کے باوجود رائے منصب نے قریبی عزیز ہونے کے ناطے عمران نور کو اس اعلی عہدے پر تعینات کردیا اور 6-6-2014ء کو تقرری کا خط جاری کردیا ۔بعدازاں ڈپٹی کمشنر نادر چھٹہ نے مذکورہ غیر قانونی طور پر سی ایف او تعینات ہونے والے افسر پر کمال مہربانی کرتے ہوئے اے قائمقام ایم ڈی اور کمپنی سیکرٹری بھی بنا دیا ۔اس کے بعد عمران نور کی کرپشن کیلئے تمام راستے صاف ہونے پر مذکورہ افسر نے بورڈ اجلاس کے منٹس تبدیل کرتے ہوئے فل ٹائم ایم ڈی سے بھی زیادہ اختیارات استعمال کرلیئے اور کمپنی کی ہر چیز پر قابض ہوگیا ۔ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹر ز کی 29-12-2014ء کو ہونے والے اجلاس میں بورڈ کے ایک معزز ممبر ڈاکٹر شوکت ملک نے کمپنی میں ہونیوالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی بذریعہ خط ڈپٹی کمشنر نادر چھٹہ کو کی اور اس کی کاپی وزیر اعلی پنجاب ،چیف سیکرٹری پنجاب اور کمشنر ملتان کو بھی بھیجی جس میں اس غیر قانونی تقرری اور کرپشن کی نشاندہی کی گئی تھی مگر نادر چھٹہ نے اس پر کاروائی کرنے کی بجائے اس بات کا بہت برا منایا اور ایک غیر قانونی ریزویشن کے زریعے ڈاکٹر شوکت ملک کی ممبر شپ ختم کرنے کی کوشش کی گئی جسے موجودہ بورڈ کے ممبران نے منظور نہ کیا ۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اگر اسی وقت اسکی انکوائری کرلی جاتی تو کروڑوں روپے کی کرپشن کی نوبت ہی نہ آتی ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کمپنی میں تعیناتی کیلئے عمران نور نے جو تعلیمی اسناد جمع کرائی ہیں ان میں وہ ایک تھرڈ ڈویثر ن اور تین سیکنڈ ڈویثرن ایم کام ڈگری کا حامل ہے اور اسکا تجربہ بھی نہ ہے لیکن سفارش اور اقربا پروری کے ساتھ ساتھ کرپشن کے بل بوتے پر صرف تین سال میں ایم ڈی کے عہدے پر پہنچ کر کمپنی کو نہ صرف کروڑوں روپے کا ٹیکہ لگا چکاہے بلکہ اس دوران لی جانے والی تنخواہیں اورمراعات بھی غیر قانونی ہیں اس ضمن میں عوامی وسماجی حلقوں نے وزیر اعلی پنجاب سے مذکورہ صورتحال پرسخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔