پیدائش اور موت کے سرٹیفکیٹ کی کھلے عام فروخت ،ایجنٹوں نے ریٹ مقرر کردیئے

پیدائش اور موت کے سرٹیفکیٹ کی کھلے عام فروخت ،ایجنٹوں نے ریٹ مقرر کردیئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور: یو نس باٹھ ) صوبائی دارالحکومت میں پیدائش و موت کے سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لئے سرکاری و پرائیویٹ ایجنٹوں نے کھلے عام ریٹ مقرر کر دئیے ہیں۔ پیدائشی سرٹیفکیٹ 2 (بقیہ نمبر45صفحہ7پر )

سے 10 ہزار اور موت کے پرانے سرٹیفکیٹ کے 20 سے 50 ہزار سرٹیفکیٹ لئے جا رہے ہیں۔ اس سرٹیفکیٹوں کے اجراء کی وجہ سے جائداد کی جھگڑوں میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں پیدائش و اموات کے بوگس اور جعلی سرٹیفکیٹ جاری ہونے سے افغان اور دیگر ممالک کے باشندے پاکستانی شہریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، ضلعی حکومت کے مختلف سینٹروں نے چند پیسوں کی لالچ میں ملکی سلامتی کو داؤ پر لگا دیا،تفصیلات کے مطابق ضلعی حکومتوں کے کرپٹ مافیا نے رشوت کے عوض افغان اور دیگر ممالک کے باشندوں کو ریکارڈ کے بغیر غیر قانونی طور پر پیدائش اور اموات کے جعلی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا انکشاف ہوا ہے، ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق ملک میں غیر قانونی طور پر پاکستانی شہریت حاصل کرنے والوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی اور دیگر اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کے گراف میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شہریت حاصل کرنے میں ابتدائی طور پر ضلعی حکومت کے تحت کام کرنے والے موت اور پیدائش کی تصدیق کے بعد سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے پابند ہیں۔ لیکن جائیداد کے لین دین اور وراثت کے معاملات میں کوئی بھی شخص اعلیٰ حکام کے دعووں کے باوجود متعلقہ اہلکاران، ایجنٹوں اور ٹاؤٹ مافیا کی ملی بھگت سے باآسانی اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے اپنی مرضی کا سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتا ہے، باوثوق ذرائع کے مطابق پیدائش اور اموات کے سرٹیفکیٹ جاری کرنے والا عملہ ملتے جلتے ناموں سے اندراج شدہ ریکارڈ سے فائدہ اٹھا کر انہیں ناموں سے دوبارہ جعلی تصدیق سے سرٹیفکیٹ جاری کر رہا ہے، تا ہم خفیہ ایجنسیوں نے پاکستانی شہریت کے حوالے سے پکڑے جانے والے افغان باشندوں اور غیر ملکی افراد کی چھان بین کے لئے ضلعی حکومت کے ریکارڈ کو قبضے میں لے کر تفتیش کرنا شروع کر دی ہے۔ جعلی اور غیر قانونی طور پر جاری ہونے والے پیدائشی اور اموات کے سرٹیفکیٹس بارے ٹاؤن حال میں ایک سینٹر کی انسپیکشن کی جس کے دوران وہاں موجود سائلین نے متعلقہ اہلکاران کے خلاف شکایات کے انبار لگا دئیے، اس موقع پر شوکت علی، جمشید، سراج، حیات محمد، عنصر اور محمد سرفراز نے بتایا کہ وہ کئی دنوں سے سینٹر کے چکر لگا لگا کر تھک گیا ہے لیکن ہر مرتبہ جان بوجھ کر غلطی لگا کر واپس بھیج دے جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جو افراد اس طرف آتے ہیں وہ ان کی مٹھی گرم کر جاتے ہیں۔ اور ان کا کام جلدی کر دیا جاتا ہے۔ جبکہ ہم جیسے جو کہ انکو رشوت نہیں دے سکتے خوار کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عملے کا سائلین کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹاؤن ہال میں نئے پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کئے جاتے لیکن جو افراد ان کو نوازتے ہیں انکا کام وہیں پر کھڑے کھڑے ہی کروا دیا جاتا ہے اس کے بارے میں اعلیٰ حکام سے کئی بار شکایت کی گئی لیکن اس بارے میں کوئی حکمت عملی اختیار نہیں کی جاتی اور ہمیں تسلّی دے کر ٹرخا دیا جاتا ہے۔ جبکہ یہاں قانون کے مطابق موت اور پیدائش کے لئے سرکاری فیس 100 روپے ہے لیکن اس کی بجائے یہاں وہ افراد جو ان سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کا میرٹ پورا نہیں کرتے انکو رشوت کے عوض تمام قوائد و ضوابط کی خلاف ورزہی کرتے ہوئے انکا کام کر دیا جاتا ہے۔ ڈسٹرکٹ آفیسر کا کہنا ہے کہ یہاں ایک مافیا سر گرم ہے ہر طرح کی کوشش سے اس مافیا کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ برتھ سرٹیفکیٹ ونڈو پر کیمرے نصب کروانے لگے ہیں جن سے بہت فرق پڑے گا۔
برتھ سرٹیفیکیٹ، رپورٹ