مارکیٹ میں کتنے ارب روپے کی جعلی شراب موجود ہے؟ نئی تحقیق میں سامنے آگئی
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں دیسی شراب میں جعلسازی کے باعث اکثر اوقات اموات ہوتی رہتی ہیں لیکن اب مغرب بھی شراب کی جعلسازی سے بچ نہیں پایا۔
بی بی سی کے مطابق سکاچ وہسکی کی نایاب بوتلیں انتہائی مہنگی فروخت ہوتی ہیں لیکن اب ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ نایاب شراب کے نام پر بڑے پیمانے پر جعلسازی کی جارہی ہے۔ کچھ لوگ سونے اور آرٹ پر سرمایہ لگاتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ نایاب سکاچ وہسکی پر کی گئی سرمایہ کاری کے منافع بخش ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔ نایاب شراب کی سپلائی میں کمی کے بعد منڈیوں میں جعلی سکاچ وہسکی بکنے کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔
شراب فروخت کرنے والی کمپنی کے ایک ماہر اینڈی سمپسن کا کہنا ہے کہ انہوں نے مارکیٹ میں فروخت ہونے والی سکاچ وہسکی کی 55 بوتلیں ٹیسٹ کرائیں جن میں سے 21 جعلی نکلیں۔ ان جعلی بوتلوں کی مارکیٹ میں کل مالیت 8 لاکھ ڈالر ہے۔ ان میں سے کچھ بوتلیں مکمل طور پر جعلی ، کچھ ملاوٹ والی اور بعض بوتلیں اس سال میں تیار نہیں ہوئیں جس کی ان پر تاریخ درج کی گئی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شراب کی جانچ کیلئے ایڈوانسڈکاربن ڈیٹنگ جیسی مشکل تکنیک کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس وقت مارکیٹ میں بہت کم تعداد میں نایاب وہسکی موجود ہے جس میں سے لگ بھگ پانچ کروڑ ڈالر (تقریباً 7 ارب روپے )کی سکاچ وہسکی جعلی ہے۔